هذا كتاب كتبه فلان بن فلان طوعا في صحة منه وجواز امر وذلك في شهر كذا من سنة كذا لفتاه الرومي الذي يسمى فلانا وهو يومئذ في ملكه ويده إني اعتقتك تقربا إلى الله عز وجل وابتغاء لجزيل ثوابه عتقا بتا لا مثنوية فيه ولا رجعة لي عليك فانت حر لوجه الله والدار الآخرة لا سبيل لي ولا لاحد عليك إلا الولاء فإنه لي ولعصبتي من بعدي. هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ طَوْعًا فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ وَذَلِكَ فِي شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا لِفَتَاهُ الرُّومِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلاَنًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي أَعْتَقْتُكَ تَقَرُّبًا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَابْتِغَاءً لِجَزِيلِ ثَوَابِهِ عِتْقًا بَتًّا لاَ مَثْنَوِيَّةَ فِيهِ وَلاَ رَجْعَةَ لِي عَلَيْكَ فَأَنْتَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ وَالدَّارِ الآخِرَةِ لاَ سَبِيلَ لِي وَلاَ لأَحَدٍ عَلَيْكَ إِلاَّ الْوَلاَءَ فَإِنَّهُ لِي وَلِعَصَبَتِي مِنْ بَعْدِي.
یہ وہ تحریر ہے جس کو فلاں بن فلاں نے اپنی خوشی سے صحت اور تصرف نافذ ہونے کی حالت میں لکھا ہے، فلاں سال کے فلاں مہینے میں اپنے اس رومی غلام کے لیے جس کا نام فلاں ہے اور وہ آج تک اس کی ملکیت اور تصرف میں ہے کہ میں نے تم کو اللہ کا قرب حاصل کرنے اور اس کا بڑا ثواب چاہنے کے لیے آزاد کیا، ایسی قطعی آزادی جو غیر مشروط ہے، میرے لیے رجوع کا کوئی حق باقی نہیں رہا، اب اللہ کے واسطے اور ثواب آخرت کے لیے تم آزاد ہو، اب میرا اور کسی کا بھی تم پر کوئی اختیار نہیں سوائے حق ولاء (وراثت) کے کیونکہ وہ میرا ہے اور میرے بعد میرے عصبات کا ہے۔