قال الله عز وجل {والذين يبتغون الكتاب مما ملكت ايمانكم فكاتبوهم إن علمتم فيهم خيرا} هذا كتاب كتبه فلان بن فلان في صحة منه وجواز امر لفتاه النوبي الذي يسمى فلانا وهو يومئذ في ملكه ويده إني كاتبتك على ثلاثة آلاف درهم وضح جياد وزن سبعة منجمة عليك ست سنين متواليات اولها مستهل شهر كذا من سنة كذا على ان تدفع إلى هذا المال المسمى مبلغه في هذا الكتاب في نجومها فانت حر بها لك ما للاحرار وعليك ما عليهم فإن اخللت شيئا منه عن محله بطلت الكتابة وكنت رقيقا لا كتابة لك وقد قبلت مكاتبتك عليه على الشروط الموصوفة في هذا الكتاب قبل تصادرنا عن منطقنا وافتراقنا عن مجلسنا الذي جرى بيننا ذلك فيه اقر فلان وفلان. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا} هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفَتَاهُ النُّوبِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلاَنًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي كَاتَبْتُكَ عَلَى ثَلاَثَةِ آلاَفِ دِرْهَمٍ وُضْحٍ جِيَادٍ وَزْنِ سَبْعَةٍ مُنَجَّمَةٍ عَلَيْكَ سِتُّ سِنِينَ مُتَوَالِيَاتٍ أَوَّلُهَا مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَلَى أَنْ تَدْفَعَ إِلَىَّ هَذَا الْمَالَ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فِي نُجُومِهَا فَأَنْتَ حُرٌّ بِهَا لَكَ مَا لِلأَحْرَارِ وَعَلَيْكَ مَا عَلَيْهِمْ فَإِنْ أَخْلَلْتَ شَيْئًا مِنْهُ عَنْ مَحِلِّهِ بَطَلَتِ الْكِتَابَةُ وَكُنْتَ رَقِيقًا لاَ كِتَابَةَ لَكَ وَقَدْ قَبِلْتُ مُكَاتَبَتَكَ عَلَيْهِ عَلَى الشُّرُوطِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا ذَلِكَ فِيهِ أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ.
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «والذين يبتغون الكتاب مما ملكت أيمانكم فكاتبوهم إن علمتم فيهم خيرا»”تمہارے غلاموں میں سے جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں دے دیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو“(النور: ۳۳)۱؎۔ یہ وہ تحریر (معاہدہ) ہے جس کو فلاں بن فلاں نے لکھا ہے اپنی صحت کی حالت اور تصرف نافذ ہونے کی صورت میں اپنے اس غلام کے لیے جو نوبہ (ایک ملک کا نام ہے) کا رہنے والا ہے اور اس کا نام فلاں ہے اور وہ آج تک اس کی ملکیت اور تصرف میں ہے: میں نے تم سے تین ہزار عمدہ اور کھرے درہم پر جو وزن میں سات مثقال کے برابر ہیں مکاتبت کی جو مسلسل چھ سال میں قسط وار ادا کئے جائیں گے، پہلی قسط فلاں سال کے فلاں مہینے میں چاند دیکھتے ہی ادا کی جائے گی، اگر تم نے اس تحریر میں بتائی گئی متعینہ روپے کی مقدار برابر قسطوں میں ادا کر دی تو تم آزاد ہو اور تمہارے وہ سارے حقوق ملیں گے جو آزاد لوگوں کے ہیں اور تم پر وہ سب باتیں لازم ہوں گی جو ان پر لازم ہیں۔ اگر تم نے اس تحریر کی ذرہ برابر خلاف ورزی کی تو یہ تحریر کالعدم ہو گی اور تم پھر غلامی کی زندگی گزارو گے، مکاتبت سے متعلق کوئی تحریر دوبارہ نہیں لکھی جائے گی۔ میں نے تمہاری کتابت قبول کی ان شرائط کے مطابق جن کا ذکر اس کتاب میں ہوا اس سے پہلے کہ ہم اپنی گفتگو سے فارغ ہوں یا اپنی اس مجلس سے جدا ہوں جس میں یہ تحریر لکھی گئی، اقرار ہوا فلاں اور فلاں کی طرف سے۔
تخریج الحدیث: «t»
وضاحت: ۱؎: مکاتب: اس غلام کو کہتے ہیں جو اپنے مالک سے یہ معاہدہ کر لیتا ہے کہ میں اتنی رقم جمع کر کے ادا کر دوں گا تو آزادی کا مستحق ہو جاؤں گا۔