كتاب العمرى کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل 2. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِي الْعُمْرَى باب: عمریٰ سے متعلق جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا تو فرمایا: ”عمریٰ نافذ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2481) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 19053) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ نافذ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 32 (2626)، صحیح مسلم/الہبة 4 (1625)، (تحفة الأشراف: 2470)، مسند احمد (2/429، 3/297، 319، 361، 363، 363، 392) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز صرف زندگی بھر برتنے کے لیے دی گئی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19054) (صحیح) (طاؤس نے اسے مرسل روایت کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ رقبیٰ اور عمریٰ نہ کیا کرو۔ (جان لو) اگر کوئی چیز کسی کو بطور رقبیٰ یا بطور عمریٰ دی گئی تو جس کو دی گئی ہے (اس کے نہ رہنے پر) اس کے ورثاء کی ہو جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 88 (3556)، (تحفة الأشراف: 2458) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اور رقبیٰ (مناسب) نہیں ہے اور اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الہبات 4 (2382)، (تحفة الأشراف: 6680)، مسند احمد (2/34، 73) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حبیب بن ابی ثابت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، (اور امام نسائی کہتے ہیں انہوں نے ان سے سنا نہیں ہے) ۱؎ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ عمریٰ (مناسب) ہے اور نہ رقبیٰ لیکن اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے پر بھی“، عطاء کہتے ہیں: (دونوں دینے اور پانے والوں میں سے) آخر والے کو ملے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگلی سند میں صراحت ہے کہ حبیب نے ابن عمر رضی الله عنہما سے یہ حدیث سنی ہے، ابن حبان بھی کہتے ہیں کہ حبیب کا ابن عمر سے سماع ثابت ہے، مزی نے دونوں کے ترجمے میں سماع کے نہ ہونے کا تذکرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ اگر ایسا معاملہ ہوتا تو وہ ضرور کہتے «ولم یسمع منہ» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبیٰ کرنے سے منع کیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے: ”جس شخص کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی وہ چیز (ہمیشہ کے لیے) اسی کی ہو جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3763 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی کو کوئی چیز عمریٰ میں دی گئی تو وہ اسی کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الہبات4 (1625)، (تحفة الأشراف: 2821) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انصار کی جماعت! اپنے مال اپنے پاس روکے رکھو اور اسے عمریٰ میں نہ دو کیونکہ اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ میں دی (تو وہ چیز اسے پھر واپس نہ ملے گی) وہ اس کی ہو جائے گی جسے اس نے عمریٰ میں دی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الہبات 4 (1625)، (تحفة الأشراف: 2679)، مسند احمد (3/317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا مال اپنے پاس روک کر رکھو اور اس کا عمریٰ نہ کرو، کیونکہ جسے کوئی چیز اس کی زندگی بھر کے لیے عمریٰ میں دی گئی تو وہ چیز اس کی زندگی بھر کے لیے ہو گی اور اس کے مرنے کے بعد کے لیے بھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2986)، مسند احمد (3/374) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رقبیٰ اس کا ہے جس کے لیے رقبیٰ کیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الرقبیٰ 89 (3558)، سنن الترمذی/الأحکام 16 (1351)، سنن ابن ماجہ/الہبات 4 (2383)، (تحفة الأشراف: 2705)، مسند احمد (3/303) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو گا اور رقبیٰ بھی اسی کے گھر والوں کا ہے جس کو رقبیٰ میں دیا گیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3769 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|