كتاب العمرى کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل 5. بَابُ: عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہو گیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے“، اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3785 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنے خطبہ میں آپ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز و درست نہیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2541 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبدالرحمٰن بن علقمہ ثقفی کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ان کے ساتھ کچھ ہدیہ بھی تھا۔ آپ نے ان سے پوچھا: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر یہ ہدیہ ہے تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی اور ضروریات کی تکمیل مطلوب اور پیش نظر ہے، اور اگر صدقہ ہے تو اس سے اللہ عزوجل کی خوشنودی مطلوب و مقصود ہے۔ ان لوگوں نے کہا: یہ ہدیہ ہے، تو آپ نے اسے ان سے قبول فرما لیا اور ان کے ساتھ بیٹھے باتیں کرتے رہے اور وہ لوگ آپ سے مسئلہ مسائل پوچھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے ظہر عصر کے ساتھ ملا کر پڑھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9707) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مجہول ہیں، نیز ”عبدالرحمٰن بن علقمہ‘‘ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ تابعی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یہ اور اس کے بعد کی تینوں حدیثیں متفرق ابواب کی ہیں، ان کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کر لیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13053)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 82 (3537)، سنن الترمذی/المناقب 74 (93946)، مسند احمد (2/292) (حسن، صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا اور آپ نے اسے اس کے اس ہدیہ کے بالمقابل بہت کچھ نوازا مگر اس اعرابی نے اسے بہت کم سمجھا اور اس سے زیادہ کا حریص ہوا اسی موقع پر آپ نے یہ بات کہی تھی۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ نے پوچھا: یہ کیسا گوشت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 62 (1495)، الہبة7 (2577)، صحیح مسلم/الزکاة 52 (1074)، سنن ابی داود/الزکاة 30 (1655)، (تحفة الأشراف: 1242)، مسند احمد (3/117، 130، 180، 276) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|