كتاب العمرى کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل 3. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ باب: اس حدیث میں زہری پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز عمر بھر کے لیے دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی اور اس کی اولاد کی ہو گی، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے، وہی اس کے بھی وارث ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 87 (3552)، (تحفة الأشراف: 2395)، مسند احمد (3/302، 360، 393، 399) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اس شخص کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، پھر اس کے بعد اس کی اولاد کا ہے، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 32 (2625)، صحیح مسلم/الہبات 4 (1626)، سنن ابی داود/البیوع 87 (3550)، 88 (3553)، سنن الترمذی/الأحکام 15 (1348)، سنن ابن ماجہ/الہبات 3 (2380)، (تحفة الأشراف: 3148)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3773، 3775، 3776-3782) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو اس کے اصل مال کا وارث ہو گا وہی اس کے عمرے کا بھی وارث ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اس کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، یہ (زندگی بھر) اس کا رہے گا، اور (مرنے کے بعد) اس کی اولاد کا ہو گا، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس کے وارث ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، والحدیث رقم: 3771 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے کسی آدمی کو یہ کہہ کر کوئی چیز عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے، اور اس کے اولاد کی ہے تو وہ اس کی ہو گی، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد میں سے جو اس کا وارث ہو گا اس کی ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5280 ألف) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے اور اس کی اولاد کی ہے تو اس کی اس بات نے اس کے حق کو کاٹ دیا، یعنی ہمیشہ کے لیے اس کا حق ختم ہو گیا، اب وہ چیز ہمیشہ کے لیے اس کی ہو گی جس کو عمریٰ میں دی گئی ہے، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد کی ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز اس کی عمر بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارث کو دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو جائے گی جسے دی گئی ہے، دینے والے کو واپس نہ ہو گی کیونکہ اس نے ایسی چیز دی ہے جس میں وراثت کا قانون جاری ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ جس شخص نے کسی کو کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کیا کہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو یہ اسی کا ہو گا جسے اس نے عمریٰ کیا ہے، اور اس کے ساتھی سے جسے اس نے دیا ہے اللہ کے مقرر کئے ہوئے حصوں اور اس کے حق کے مطابق اس کے ورثاء وارث ہوں گے (دینے والے کو کچھ نہیں لوٹے گا)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جسے کوئی چیز عمری کی گئی ہو کہ یہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے فیصلہ صادر فرمایا کہ دینے والے کو اس میں کوئی شرط لگانا اور کوئی استثناء کرنا جائز و درست نہیں ہے۔ ابوسلمہ کہتے ہیں: اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث کا قانون ہو گیا اور اس کی شرط کو باطل کر دیا (یعنی وہ شرط لغو قرار دے دی)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی شخص اور اس کی اولاد کو عمریٰ کیا اور کہا کہ میں نے اسے تم کو اور تمہاری اولاد کو دے دیا ہے جب تک کہ کوئی بھی ان میں سے زندہ رہے، تو وہ چیز اسی کی ہو جائے گی جسے وہ چیز دی گئی ہے، اب وہ چیز دینے والے کو واپس نہیں ہو سکتی، اس لیے کہ اس نے اسے دیا ہی اس انداز سے ہے کہ اس میں میراث نافذ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمریٰ کے سلسلہ میں ایک شخص نے ایک شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کی اور اس بات کا استثناء کیا کہ اگر تمہارے ساتھ اور تمہاری اولاد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا یا تو یہ چیز میری اور میری اولاد کی ہو جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ وہ چیز اس کی ہو گی جس کو دے دی گئی ہے اور اس کے اولاد کی ہو گی (استثناء کا کوئی حاصل نہ ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|