سنن نسائي
كتاب العمرى
کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِي الْعُمْرَى
باب: عمریٰ سے متعلق جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3767
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صُدْرَانَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ يَعْنِي أَمْوَالَكُمْ لَا تُعْمِرُوهَا فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا فَإِنَّهُ لِمَنْ أُعْمِرَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انصار کی جماعت! اپنے مال اپنے پاس روکے رکھو اور اسے عمریٰ میں نہ دو کیونکہ اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ میں دی (تو وہ چیز اسے پھر واپس نہ ملے گی) وہ اس کی ہو جائے گی جسے اس نے عمریٰ میں دی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الہبات 4 (1625)، (تحفة الأشراف: 2679)، مسند احمد (3/317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثاء اس کے حقدار ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم