جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ 1732. (177) بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالْحَبْسِ مِنَ الضِّيَاعِ وَالْأَرَضِينَ زرعی زمینیں اور جاگیریں وقف کرنے کی وصیت کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں جو چیز چھوڑ جاؤں میرے وارث اسے تقسیم نہیں کریںگے ہم (انبیاء کرام) جو مال چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ یہ صدقہ پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قبضے میں تھا۔ پھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ اس بارے میں ان دونوں حضرات کا طویل جھگڑا چلا۔ (پھردونوں نے اسے تقسیم کرنا چاہا) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس مال کو دونوں میں تقسیم کرنے سے انکار کردیا۔ حتّیٰ کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس مال سے اعراض کرلیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ پھر یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے تصرف میں رہا۔ پھر سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی نگرانی میں چلا گیا۔ پھر ان کے بعد ان کے بیٹوں علی بن حسین اور حسن بن حسین کی نگرانی میں چلا گیا۔ جو باری باری اس کا انتظام کرتے رہے۔ پھر حضرت زید بن حسن کی نگرانی میں چلا گیا۔ جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی صدقہ ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کے وقت کوئی دینار، درھم، غلام یا لونڈی نہیں چھوڑی تھی، سوائے اپنے خچر اور ہتھیاروں کے اور ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|