صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
620. (387) بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ
نماز ظہر اور عصر کو عصر کے وقت میں اور نماز مغرب اور عشاء کو عشاء کے وقت میں جمع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 969
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرني جابر بن إسماعيل ، عن عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، مثل حديث علي بن حسين يعني، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا عجل به السير يوما جمع بين الظهر والعصر، وإذا اراد السفر ليلة جمع بين المغرب والعشاء، يؤخر الظهر إلى اول وقت العصر، فيجمع بينهما ويؤخر المغرب، حتى يجمع بينها وبين العشاء حين يغيب الشفق" نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ ، مِثْلَ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ يَعْنِي، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا عَجَّلَ بِهِ السَّيْرُ يَوْمًا جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَإِذَا أَرَادَ السَّفَرَ لَيْلَةً جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، يُؤَخِّرُ الظُّهْرَ إِلَى أَوَّلِ وَقْتِ الْعَصْرِ، فَيَجْمَعُ بَيْنَهُمَا وَيُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ"
جناب ابن شہاب، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے علی بن حسین کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دن کے وقت جلدی سفر کرنا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور عصر کو جمع کر لیتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سفر کرنے کا ارادہ کرتے تو نماز مغرب اور عشاء کو جمع کر کے ادا کر لیتے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز کو عصر کے پہلے وقت تک مؤخر کر لیتے پھر دونوں کو جمع کر لیتے، اور مغرب کی نمازکو مئوخرکر کے شفق غائب ہونے پر مغرب و عشاء کو جمع کر کے اداکر لیتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 970
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، وعبد الله بن سعيد الاشج ، قالا: حدثنا ابو خالد ، عن يحيى بن سعيد ، عن نافع ، قال: كنت مع عبد الله بن عمر، وحفص بن عاصم، ومساحق بن عمرو، قال:" فغابت الشمس، فقيل لابن عمر : الصلاة، قال: فسار، فقيل له: الصلاة، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا عجل به السير اخر هذه الصلاة"، وانا اريد ان اؤخرها"، قال: فسرنا حتى نصف الليل، او قريبا من نصف الليل، قال: فنزل، فصلاها" . قال ابو بكر: في هذا الخبر وخبر ابن شهاب، عن انس ما بان وثبت ان الجمع بين الظهر والعصر في وقت العصر، وبين المغرب والعشاء في وقت العشاء بعد غيبوبة الشفق جائز لا على ما قال بعض العراقيين: إن الجمع بين الظهر والعصر ان يصلى الظهر في آخر وقتها والعصر في اول وقتها، والمغرب في آخر وقتها قبل غيبوبة الشفق، وكل صلاة في حضر وسفر عندهم جائز ان يصلى على ما فسروا الجمع بين الصلاتين، إذ جائز عندهم للمقيم ان يصلي الصلوات كلها إن احب في آخر وقتها، وإن شاء في اول وقتهانَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَحَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، وَمُسَاحِقِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" فَغَابَتِ الشَّمْسُ، فَقِيلَ لابْنِ عُمَرَ : الصَّلاةُ، قَالَ: فَسَارَ، فَقِيلَ لَهُ: الصَّلاةُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا عَجَّلَ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ هَذِهِ الصَّلاةَ"، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُؤَخِّرَهَا"، قَالَ: فَسِرْنَا حَتَّى نِصْفِ اللَّيْلِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ اللَّيْلِ، قَالَ: فَنَزَلَ، فَصَلاهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا الْخَبَرِ وَخَبَرِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ الْجَمْعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ بَعْدَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ جَائِزٌ لا عَلَى مَا قَالَ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ: إِنَّ الْجَمْعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَنْ يُصَلَّى الظُّهْرُ فِي آخِرِ وَقْتِهَا وَالْعَصْرُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا، وَالْمَغْرِبُ فِي آخِرِ وَقْتِهَا قَبْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ، وَكُلُّ صَلاةٍ فِي حَضَرٍ وَسَفَرٍ عِنْدَهُمْ جَائِزٌ أَنْ يُصَلَّى عَلَى مَا فَسَّرُوا الْجَمْعَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ، إِذْ جَائِزٌ عِنْدَهُمْ لِلْمُقِيمِ أَنْ يُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا إِنْ أَحَبَّ فِي آخِرِ وَقْتِهَا، وَإِنْ شَاءَ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا
حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، حفص بن عاصم اور مساحق بن عمرو کے ساتھ تھا، تو سورج غروب ہو گیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی گئی کہ نماز ادا کر لیں، تو وہ چلتے رہے (اور سفر جاری رکھا)۔ ان سے پھر عرض کی گئی کہ نماز پڑھ لیں، تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو مؤخر کر لیتے تھے اور میرا ارادہ بھی اسے تاخیر سے پڑھنے کا ہے۔ کہتے ہیں کہ لہٰذا ہم آدھی رات یا آدھی کے قریب چلتے رہے، پھر وہ سواری سے اُترے اور نماز پڑھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث اور ابن شہاب کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے واضح اور ثابت ہو گیا کہ نماز ظہر اور عصر کو عصر کے وقت میں جمع کرنا اور نماز مغرب و عشاء کو عشاء کے وقت میں سورج کی سرخی غائب ہونے کے بعد جمع کر کے پڑھنا جائز ہے۔ نہ کہ اس طریقے سے جمع کرنا جیسا کہ بعض عراقی فقہا نے کہا ہے کہ نماز ظہر و عصر کو جمع کرنے کا طریقہ یہ کہ ظہر کو اس کے آخری وقت میں ادا کرے اور عصر کو اس کے ابتدائی وقت میں ادا کرے۔ اور نماز مغرب کو اس کے آخری وقت میں شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھے اور ان کے نزدیک سفرو حضر میں دو نمازوں کو جمع کر کے اس طریقے کے مطابق ادا کرنا جائز ہے کیونکہ ان کے نزدیک مقیم شخص کے لئے جائز ہے کہ ساری نمازیں اگر چاہے تا ان کے آخری وقت میں ادا کر لے اور اگر چاہے تو ان کے اول وقت میں ادا کرلے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.