صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
5. باب اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلاَدَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلاَدَتِهِ وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَائِرِ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ:
باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
Chapter: It Is Recommended To Perform Tahnik For The Newborn When He Is Born And To Take Him To A Righteous Man To Perform Tahnik For Him; It Is Permissible To Name Him On The Day He Is Born, And It Is Recommended To Use The Names 'Abdullah, Ibrahim, And The Names Of All Other Prophets, Peace Be Upon Them
حدیث نمبر: 5612
Save to word اعراب
حدثنا عبد الاعلى بن حماد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: ذهبت بعبد الله بن ابي طلحة الانصاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في عباءة يهنا بعيرا له، فقال: " هل معك تمر؟ "، فقلت: نعم، فناولته تمرات، فالقاهن في فيه، فلاكهن ثم فغر فا الصبي، فمجه في فيه، فجعل الصبي يتلمظه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حب الانصار التمر وسماه عبد الله ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، فَقَالَ: " هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ؟ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ، فَلَاكَهُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ، فَمَجَّهُ فِي فِيهِ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب عبداللہ بن ابی طلہ پیدا ہوئے تو میں انھیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دھاری دارعبا (چادر) زیب تن فرمائے اپنے ایک اونٹ کو (خارش سے نجات دلانے کے لئے) گندھک (یاکول تار) لگارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچھ کھجور ساتھ ہے؟میں نے عرض کی: جی ہاں، پھر میں نے آپ کو کچھ کھجوریں پیش کیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا، انھیں چبایا، پھر بچے کامنہ کھول کر ان کو اپنے دہن مبارک سے براہ راست اس کے منہ میں ڈال دیا۔بچے نے زبان ہلاکر اس کاذائقہ لینا شروع کردیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ انصار کی کھجوروں سے محبت ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حدیث نمبر: 5613
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابن عون ، عن ابن سيرين ، عن انس بن مالك ، قال: كان ابن لابي طلحة يشتكي، فخرج ابو طلحة فقبض الصبي، فلما رجع ابو طلحة، قال: ما فعل ابني؟ قالت ام سليم: هو اسكن مما كان، فقربت إليه العشاء، فتعشى ثم اصاب منها، فلما فرغ، قالت: واروا الصبي، فلما اصبح ابو طلحة اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال: " اعرستم الليلة؟ "، قال: نعم، قال: " اللهم بارك لهما "، فولدت غلاما، فقال لي ابو طلحة: احمله حتى تاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، وبعثت معه بتمرات، فاخذه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " امعه شيء؟ "، قالوا: نعم تمرات، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم، فمضغها ثم اخذها من فيه، فجعلها في في الصبي ثم حنكه وسماه عبد الله.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: مَا فَعَلَ ابْنِي؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هُوَ أَسْكَنُ مِمَّا كَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ، فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَتْ: وَارُوا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: " أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا "، فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: احْمِلْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَمَعَهُ شَيْءٌ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ تَمَرَاتٌ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ، فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّكَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ.
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ابن عون نے ابن سیرین سے خبر دی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا؛ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ان دونوں کو برکت دے۔ پھر ام سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ اس کے ساتھ کچھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حدیث نمبر: 5614
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا حماد بن مسعدة ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن انس بهذه القصة نحو حديث يزيد.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ.
حماد بن مسعدہ نے کہا: ہمیں ابن عون نے محمد (ابن سیرین) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی قصے کے ساتھ یزید کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حدیث نمبر: 5615
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " ولد لي غلام، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فسماه إبراهيم وحنكه بتمرة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قال: " وُلِدَ لِي غُلَامٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ وَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ ".
حضرت ابوموسیٰ علیہ السلام سے روایت ہے، کہا: میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو ایک کھجور (کے دانے) سے گھٹی دی۔
حدیث نمبر: 5616
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ابو صالح ، حدثنا شعيب يعني ابن إسحاق ، اخبرني هشام بن عروة ، حدثني عروة بن الزبير ، وفاطمة بنت المنذر بن الزبير ، انهما قالا: " خرجت اسماء بنت ابي بكر حين هاجرت وهي حبلى بعبد الله بن الزبير، فقدمت قباء، فنفست بعبد الله بقباء ثم خرجت حين نفست إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحنكه، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم منها، فوضعه في حجره ثم دعا بتمرة، قال: قالت عائشة : فمكثنا ساعة نلتمسها قبل ان نجدها، فمضغها ثم بصقها في فيه، فإن اول شيء دخل بطنه لريق رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قالت اسماء: ثم مسحه وصلى عليه، وسماه عبد الله ثم جاء وهو ابن سبع سنين او ثمان، ليبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وامره بذلك الزبير، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآه مقبلا إليه ثم بايعه ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِح ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أنهما قَالَا: " خَرَجَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ حِينَ هَاجَرَتْ وَهِيَ حُبْلَى بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْر، فَقَدِمَتْ قُبَاءً، فَنُفِسَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بِقُبَاءٍ ثُمَّ خَرَجَتْ حِينَ نُفِسَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُحَنِّكَهُ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : فَمَكَثْنَا سَاعَةً نَلْتَمِسُهَا قَبْلَ أَنْ نَجِدَهَا، فَمَضَغَهَا ثُمَّ بَصَقَهَا فِي فِيهِ، فَإِنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ بَطْنَهُ لَرِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَتْ أَسْمَاءُ: ثُمَّ مَسَحَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ثُمَّ جَاءَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ أَوْ ثَمَانٍ، لِيُبَايِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَهُ بِذَلِكَ الزُّبَيْرُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ مُقْبِلًا إِلَيْهِ ثُمَّ بَايَعَهُ ".
شعیب بن اسحاق نے کہا؛مجھے ہشام بن عروہ نے بتایا، کہا: مجھے عروہ بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبیر نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا (مکہ سے) ہجرت کی نیت سے جس وقت نکلیں، ان کے پیٹ میں عبداللہ بن زبیر تھے (یعنی حاملہ تھیں) جب وہ قباء میں آ کر اتریں تو وہاں سیدنا عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے۔ پھر ولادت کے بعد انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھٹی لگائیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھایا، پھر ایک کھجور منگوائی۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم ایک گھڑی تک کھجور ڈھونڈتے رہے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو چبایا، پھر (اس کا جوس) ان کے منہ میں ڈال دیا۔ یہی پہلی چیز جو عبداللہ کے پیٹ میں پہنچی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لئے دعا کی اور ان کا نام عبداللہ رکھا۔ پھر جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے اشارے پر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لئے آئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا۔ پھر ان سے (برکت کے لئے) بیعت کی (کیونکہ وہ کمسن تھے)۔
حدیث نمبر: 5617
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن اسماء ، انها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة، قالت: " فخرجت وانا متم، فاتيت المدينة، فنزلت بقباء، فولدته بقباء ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعه في حجره ثم دعا بتمرة، فمضغها ثم تفل في فيه، فكان اول شيء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له وبرك عليه، وكان اول مولود ولد في الإسلام.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قالت: " فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ بِقُبَاءٍ، فَوَلَدْتُهُ بِقُبَاءٍ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، فَمَضَغَهَا ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ ثُمَّ دَعَا لَهُ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے، انھوں نے ا پنے والد سے، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ مکہ میں حاملہ ہوئیں، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان کے پیٹ میں تھے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہاکہ جب میں (مکہ سے) نکلی تو میں پورے دنوں سے تھی، پھر میں مدینہ آئی اورقباء میں ٹھہری اور قباء میں نے اسے (عبداللہ) کو جنم دیا، پھر میں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اسے اپنی گود میں لے لیا، پھر آپ نے کھجور منگوائی، اسے چبایا۔پھر اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈال دیا، پہلی چیز جو اس کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب دہن تھا، پھر آپ نے (چبائی ہوئی) کھجور کی گھٹی اس کے تالو کولگائی، پھر میں کے لئے دعا کی، برکت مانگی، (ہجرت مدینہ کے بعد) یہ پہلا بچہ تھا جو اسلام میں پیدا ہوا۔
حدیث نمبر: 5618
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، عن علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، انها هاجرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهي حبلى بعبد الله بن الزبير، فذكر نحو حديث ابي اسامة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا هَاجَرَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ حُبْلَى بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ.
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی، اس وقت وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سےحاملہ تھیں، پھر ابو اسامہ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حدیث نمبر: 5619
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا هشام يعني ابن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ وَيُحَنِّكُهُمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے، آپ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور انھیں گھٹی دیتے۔
حدیث نمبر: 5620
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " جئنا بعبد الله بن الزبير إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحنكه، فطلبنا تمرة فعز علينا طلبها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: " جِئْنَا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّكُهُ، فَطَلَبْنَا تَمْرَةً فَعَزَّ عَلَيْنَا طَلَبُهَا ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے، کہا: ہم گھٹی دلوانے کے لئے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے، ہم نے کھجور حاصل کرنی چاہی تو ہمارے لیے اس کا حصول دشوار ہوگیا۔
حدیث نمبر: 5621
Save to word اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، حدثنا محمد وهو ابن مطرف ابو غسان ، حدثني ابو حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: اتي بالمنذر بن ابي اسيد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد، فوضعه النبي صلى الله عليه وسلم على فخذه، وابو اسيد جالس فلهي النبي صلى الله عليه وسلم بشيء بين يديه، فامر ابو اسيد بابنه، فاحتمل من على فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقلبوه فاستفاق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اين الصبي؟ "، فقال ابو اسيد: اقلبناه يا رسول الله، فقال: " ما اسمه؟ "، قال: فلان يا رسول الله، قال: " لا، ولكن اسمه المنذر "، فسماه يومئذ المنذر .حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قال: أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِهِ، وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ، فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَى فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ الصَّبِيُّ؟ "، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " مَا اسْمُهُ؟ "، قَالَ: فُلَانٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ "، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِر َ.
حضرت سہل بن سعد (بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، کہا: کہ ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید۔ بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا نام کیا ہے؟ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس کا نام منذر ہے۔ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.