قرآن پاک لفظ قَلِيلًا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
قَلِيلًا
وَآمِنُوا بِمَا أَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ [2-البقرة:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب تورات کو سچا کہتی ہے، اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکرِ اول نہ بنو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منعفت) نہ حاصل کرو، اور مجھی سے خوف رکھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس پر ایمان لائو جو میں نے اتارا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمھارے پاس ہے اور تم سب سے پہلے اس سے کفر کرنے والے نہ بنو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت مت لو اور صرف مجھی سے پس ڈرو۔
2
قَلِيلًا
فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [2-البقرة:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
س ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔
3
قَلِيلًا
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ [2-البقرة:83]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعده لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰة دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوه تم سب پھر گئے اور منھ موڑ لیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت والے اور یتیموں اور مسکینوں سے احسان کرو گے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے اور تم منہ پھیرنے والے تھے۔
4
قَلِيلًا
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ [2-البقرة:126]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن واﻻ شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں، پھلوں کی روزیاں دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں کافروں کو بھی تھوڑا فائده دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بےبس کردوں گا، یہ پہنچنے کی جگہ بری ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں، ان کے کھانے کو میوے عطا کر، تو خدا نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا، میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا، (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گا، اور وہ بری جگہ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب! اس (جگہ) کو ایک امن والا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو پھلوں سے رزق دے، جو ان میں سے اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے۔ فرمایا اور جس نے کفر کیا تو میں اسے بھی تھوڑا سا فائدہ دوں گا، پھر اسے آگ کے عذاب کی طرف بے بس کروں گا اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔
5
قَلِيلًا
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [2-البقرة:174]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں جو اللہ نے کتاب میں سے اتارا ہے اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھا رہے اور نہ اللہ ان سے قیامت کے دن بات کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
6
قَلِيلًا
أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ [2-البقرة:246]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا آپ نے (حضرت) موسیٰ کے بعد والی بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا جب کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی کو ہمارا بادشاه بنا دیجیئے تاکہ ہم اللہ کی راه میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا بھلا ہم اللہ کی راه میں جہاد کیوں نہ کریں گے؟ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیئے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے۔ لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں کو نہیں دیکھا، جب انھوں نے اپنے ایک نبی سے کہا ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر کہ ہم اللہ کے راستے میں لڑیں۔ اس نے کہا یقینا تم قریب ہو کہ اگر تم پر لڑنا فرض کر دیا جائے تو تم نہ لڑو۔ انھوں نے کہا اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ کے راستے میں نہ لڑیں، حالانکہ ہمیں ہمارے گھروں اور ہمارے بیٹوں سے نکال دیا گیا ہے۔ پھر جب ان پر لڑنا فرض کر دیا گیا تو ان میں سے بہت تھوڑے لوگوں کے سوا سب پھر گئے اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
7
قَلِيلًا
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ [2-البقرة:249]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب (حضرت) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمانے واﻻہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وه میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وه میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھرلے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وه پانی پی لیا (حضرت) طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وه لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا، بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر جدا ہوا تو کہا بے شک اللہ ایک نہر کے ساتھ تمھاری آزمائش کرنے والا ہے، پس جس نے اس میں سے پیا تو وہ مجھ سے نہیں اور جس نے اسے نہ چکھا تو بے شک وہ مجھ سے ہے، مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر پانی لے لے۔ تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے اس سے پی لیا۔ تو جب وہ اور اس کے ساتھ وہ لوگ نہر سے پار ہوگئے جو ایمان لائے تھے، توانھوں نے کہا آج ہمارے پاس جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلے کی کوئی طاقت نہیں۔ جو لوگ سمجھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں انھوں نے کہا کتنی ہی تھوڑی جماعتیں زیادہ جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
8
قَلِيلًا
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [3-آل عمران:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے عوض تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ان سے خدا نہ تو کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
9
قَلِيلًا
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ [3-آل عمران:187]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اللہ تعالیٰ نے جب اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں، تو پھر بھی ان لوگوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈاﻻ۔ ان کا یہ بیوپار بہت برا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب خدا نے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار کرلیا کہ (جو کچھ اس میں لکھا ہے) اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا۔ اور اس (کی کسی بات) کو نہ چھپانا تو انہں نے اس کو پس پشت پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کی۔ یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں برا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب اللہ نے ان لوگوں سے پختہ عہد لیا جنھیں کتاب دی گئی کہ تم ہر صورت اسے لوگوں کے لیے صاف صاف بیان کرو گے اور اسے نہیں چھپائو گے تو انھوں نے اسے اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت لے لی۔ سو برا ہے جو وہ خرید رہے ہیں۔
10
قَلِيلًا
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ [3-آل عمران:199]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناًاہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا ہے اور ان کی جانب جو نازل ہوا اس پر بھی، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں، ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض اہلِ کتاب ایسے بھی ہیں جو خدا پر اور اس (کتاب) پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے آگے عاجزی کرتے ہیں اور خدا کی آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہیں لیتے یہی لوگ ہیں جن کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں تیار ہے اور خدا جلد حساب لینے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ اہل کتاب میں سے کچھ لوگ یقینا ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس پر بھی جو تمھاری طرف نازل کیا گیا اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا، اللہ کے لیے عاجزی کرنے والے ہیں، وہ اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہیں لیتے۔ یہی لوگ ہیںجن کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔