الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
31. بَابُ : خِيَارِ الأَمَةِ تُعْتَقُ وَزَوْجُهَا مَمْلُوكٌ
31. باب: شوہر غلام ہو اور لونڈی بیوی آزاد کر دی جائے تو اسے حق خیار حاصل ہو گا۔
حدیث نمبر: 3481
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَاتَبَتْ بَرِيرَةُ عَلَى نَفْسِهَا بِتِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ سَنَةٍ بِأُوقِيَّةٍ، فَأَتَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا، فَقَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَشَاءُوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِي، فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ فَكَلَّمَتْ فِي ذَلِكَ أَهْلَهَا، فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ، فَجَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ، وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ لَهَا: مَا قَالَ أَهْلُهَا، فَقَالَتْ: لَا، هَا اللَّهِ إِذًا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذَا؟" فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْنِي تَسْتَعِينُ بِي عَلَى كِتَابَتِهَا، فَقُلْتُ: لَا، إِلَّا أَنْ يَشَاءُوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِي، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْتَاعِيهَا، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلَاءَ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ"، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ يَقُولُونَ: أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَاءُ لِي، كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَكُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا، وَكَانَ عَبْدًا، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا"، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَوْ كَانَ حُرًّا، مَا خَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنی آزادی کے لیے نو اوقیہ ۱؎ پر مکاتبت کی اور ہر سال ایک اوقیہ ادا کرنے کی شرط ٹھہرائی اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد حاصل کرنے کے لیے ان کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا: میں اس طرح مدد تو نہیں کرتی لیکن اگر وہ اس پر راضی ہوں کہ میں انہیں ایک ہی دفعہ میں پوری رقم گن دوں اور ولاء (وراثت) میرا حق ہو (تو میں ایسا کر سکتی ہوں)، بریرہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور ان لوگوں سے اس معاملے میں بات کی، تو انہوں نے بغیر ولاء (وراثت) کے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا (کہا ولاء (میراث) ہم لیں گے) تو وہ لوٹ کر عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، اور اسی موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے، بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنے مالک کے جواب سے انہیں (عائشہ کو) آگاہ کیا، انہوں نے کہا: نہ قسم اللہ کی جب تک ولاء (میراث) مجھے نہ ملے گی (میں اکٹھی رقم نہ دوں گی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا قصہ ہے؟ انہوں کہا: اللہ کے رسول! (بات یہ ہے کہ) بریرہ اپنی مکاتبت رضی اللہ عنہا پر مجھ سے امداد طلب کرنے آئی تو میں نے اس سے کہا میں یوں تو مدد نہیں کرتی مگر ہاں اگر وہ ولاء (میراث) کو میرا حق تسلیم کریں تو میں ساری رقم انہیں یکبارگی گن دیتی ہوں، اس بات کا ذکر اس نے اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا: نہیں، ولاء (میراث) ہم لیں گے (تب ہی ہم اس پر راضی ہوں گے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ سے) کہا: تم اسے خرید لو اور ان کے لیے ولاء (میراث) کی شرط مان لو، ولاء اس شخص کا حق ہے جو اسے آزاد کرے (اس طرح جب تم خرید کر آزاد کر دو گی تو حق ولاء (میراث) تم کو مل جائے گا) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں کو خطاب کیا (سب سے پہلے) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ (قرآن) میں نہیں ہیں، کہتے ہیں: (ہم سے خرید کر) آزاد تم کرو لیکن ولاء (وراثت) ہم لیں گے۔ اللہ عزوجل کی کتاب بر حق و صحیح تر ہے اور اللہ کی شرط مضبوط، ٹھوس اور قابل اعتماد ہے اور ہر وہ شرط جس کا کتاب اللہ میں وجود و ثبوت نہیں ہے باطل و بے اثر ہے، اگرچہ وہ ایک نہیں سو شرطیں ہوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے یا علیحدہ ہو جانے کا اختیار دیا، اس کا شوہر غلام تھا تو اس نے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا۔ عروہ کہتے ہیں: اگر اس کا شوہر آزاد شخص ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے (علیحدہ ہو جانے کا) اختیار نہ دیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3481]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/الطلاق 19 (2233) مختصراً، سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، (تحفة الأشراف: 16770)، مسند احمد (6/170) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن ولي النعمة
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعطى الورق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعطى الورق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرىالولاء لمن أعتق
   جامع الترمذيالولاء لمن أعطى الثمن
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح مسلمالولاء لمن ولي النعمة
   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   صحيح مسلمالولاء لمن أعتق
   سنن ابن ماجهالولاء لمن أعتق
   جامع الترمذيالولاء لمن أعتق
   جامع الترمذيالولاء لمن أعطى الثمن
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعطى الورق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   سنن أبي داودالولاء لمن أعطى الثمن
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   سنن أبي داودالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق أهدي لها شاة فقال هو لها صدقة ولنا هدية
   صحيح البخاريالولاء لمن أعتق خيرت فاختارت نفسها
   صحيح البخاريالولاء لمن أعطى الورق
   صحيح البخاريالولاء لمن أعطى الورق
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمالولاء لمن أعتق
   بلوغ المرام خذيها واشترطي لهم الولاء ،‏‏‏‏ فإنما الولاء لمن عتق
   بلوغ المرامخيرت بريرة على زوجها حين عتقت
   بلوغ المرام إنما الولاء لمن أعتق