الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
72. باب بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ:
72. باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 401
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جالس، فلما غابت الشمس: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ، فَيُؤْذَنُ لَهَا، وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا "، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ: 0 وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے، جب سورج غائب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر!کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جاننے والے ہیں۔ فرمایا: یہ جاتا ہے، پھر سجدے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے سجدے کی اجازت دی جاتی ہے، (پھر یوں ہو گا کہ) جیسے اس سے کہہ دیا گیاہو (اس میں اشارہ ہے کہ ہم حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے، ہمیں تمثیلا اس کی خبر دی جا رہی ہے) کہ جس طرف سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تویہ اپنی غروب ہونےوالے سمت سے طلوع ہو جائے گا، ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ نے ﴿تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا﴾کے بجائے) عبد اللہ بن مسعود کی روایت کردہ قراءت کے مطابق پڑھا: وذلک مستقرلہایہ اس کا مستقر ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! جانتے ہو یہ کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: یہ جا کر سجدے کی اجازت طلب کرتا ہے، اس کو اجازت مل جاتی ہے، گویا اس کو کہہ دیا گیا ہے: جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹ جاؤ۔ (آخر کار) اس کو کہا جائے گا: اپنے مغرب سے طلوع ہو، تو وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔ پھر عبداللہ ؓ کی قراءت کے مطابق پڑھا: اور یہ اس کا جائے قرار ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 159
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريهل تدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها ثم قرأ ذلك مستقر لها
   صحيح البخاريتذهب حتى تسجد تحت العرش فتستأذن فيؤذن لها ويوشك أن تسجد فلا يقبل منها وتستأذن فلا يؤذن لها يقال لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها فذلك قوله والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم
   صحيح البخاريأتدري أين تغرب الشمس قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب حتى تسجد تحت العرش فذلك قوله والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم
   صحيح مسلمتذهب فتستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ في قراءة عبد الله وذلك مستقر لها
   صحيح مسلمأتدرون أين تذهب هذه الشمس قالوا الله ورسوله أعلم قال إن هذه تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش فتخر ساجدة فلا تزال كذلك حتى يقال لها ارتفعي ارجعي من حيث جئت
   جامع الترمذيأتدري أين تذهب هذه قال قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تذهب تستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ وذلك مستقر لها
   جامع الترمذيتذهب فتستأذن في السجود فيؤذن لها وكأنها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها قال ثم قرأ وذلك مستقر لها
   سنن أبي داودهل تدري أين تغرب هذه قلت الله ورسوله أعلم قال فإنها تغرب في عين حامية