اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں یونس نے ابراہیم بن یزید تیمی کے حوالے سے حدیث سنائی، میرے علم کے مطابق، انہوں نے یہ حدیث اپنے والد (یزید) سے سنی اور انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: ”جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ صحابہ نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدے میں چلا جاتا ہے، وہ مسلسل اسی حالت میں رہتا ہے حتی کہ اسے کہا جاتا ہے: اٹھو! جہاں سے آئے تھے ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر چلتا ہوا عرش کے نیچے اپنی جائے قرار پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے: بلند ہو جاؤ اور جہاں سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس جاتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر (ایک دن سورج) چلےگا، لوگ اس میں معمول سے ہٹی ہوئی کوئی چیز نہیں پائیں گے حتی کہ (جی) یہ عرش کے نیچے اپنے اسی مستقر پر پہنچے گا تو اسے کہا جائے گا: بلندہو اور اپنےمغرب (جس طرف غروب ہوتا تھا، اسی سمت) سے طلوع ہو تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”کیا جانتے ہو یہ کب ہو گا؟ یہ اس وقت ہو گا جب ”کسی شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کےدوران میں نیکی نہیں کمائی تھی۔“
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: ”جانتے ہو! یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ صحابہؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی خوب جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ”یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ کر سجدہ کرتا ہے، تو وہ اس حالت میں رہتا ہے حتیٰ کہ اس کوکہا جاتا ہے: اٹھو! اور جہاں سے آئے ہو ادھر لوٹ جاؤ!، تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اگلی صبح اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگلے دن چلتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے جائے قرار پر پہنچ کر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کو کہا جاتا ہے، بلند ہو اور جہاں سے آئے ہو لوٹ جاؤ! تو وہ واپس چلا جاتا ہے اور اپنے طلوع ہونے کی جگہ سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر چلتا ہے، لوگ اس میں کچھ نرالا پن نہیں پاتے، اس طرح وہ ایک دن عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچے گا، تو اسے کہا جائے گا بلند ہواور اپنے مغرب سے طلوع ہو! تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔“ پھر آپ نے پوچھا: ”کیا جانتے ہو یہ کب ہوگا؟“ یہ اس وقت ہو گا، ”جب کسی شخص کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ہو گا یا اپنے ایمان کے باعث نیکی نہیں کی ہوگی، ایمان لانا مفید نہیں ہوگا۔“