زکریا بن ابی زائد ہ سے روایت ہے کہا: ہمیں عبدالرحٰمن بن اصبہانی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے عبد اللہ بن معقل نے انھوں نے کہا: مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنا ئیکہ وہ احرا م باندھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ان کے سر اور داڑھی میں (کثرت سے) جو ئیں پڑ گئیں۔اس (بات) کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے انھیں بلا بھیجا اور ھجا م کو بلا کر ان کا سر مونڈ دیا پھر ان سے پو چھا: " کیا تمھا رے پاس کوئی قربانی ہے؟ انھوں نے جواب دیا: (اے اللہ کے رسول) میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا آپ نے انھیں حکم دیا: تین دن کے روزے عکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھا نا مہیا کر دو مسکینو ں کے لیے ایک صاعہو اللہ عزوجل نے خاص ان کے بارے میں یہ آیت نازل فر ما ئی: " جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو، اس کے بعد یہ (اجازت) عمومی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ احرام باندھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ان کے سر اور داڑھی میں کثرت سے جوئیں پڑ گئیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور ایک سر مونڈنے والے کو بلوایا، اس نے اس کا سر مونڈ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تجھ میں قربانی کی استطاعت ہے؟“ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھ میں اتنی استطاعت نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا: ”تین روزے رکھ لو، یا چھ مساکین کو کھانا دے دو، ہر دو مسکینوں کو ایک صاع، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت خاص طور پر اس کے بارے میں اتاری کہ تم میں سے جو بیمار ہے یا اس کے سر میں تکلیف ہو۔“ لیکن اس کا حکم تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔