مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی (دونوں نے کہا) ہمیں حما د بن زید نے حدیث سنائی (حماد بن زید نے کہا) ہمیں ایو ب نے حدیث بیا ن کی، کہا: میں نے مجا ہد سے سنا، وہ عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حدیبیہ کے د نوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشر یف لا ئے میں۔۔۔قواریری کے بقول اپنی ہنڈیا کے نیچے اور ابو ربیع کے بقول۔۔۔اپنی پتھر کی دیگ کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور (میرے سر کی) جو ئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فرمایا: " کیا تمھا رے سر کی مخلوق (جوئیں رضی اللہ عنہ تمھا رے لیے با عث اذیت ہیں؟کہا: میں نے جواب دیا جی ہاں، آپ نے فرمایا: " تو اپنا سر منڈوادو (اور فدیے کے طور پر) تین دن کے روزےرکھو۔یا چھ مسکینوں کو کھا نا کھلا ؤ یا (ایک) قربا نی دے دو۔ایو ب نے کہا: مجھے علم نہیں ان (فدیے کی صورتوں میں) سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا پہلے ذکر کیا۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تیرے سر کی جوئیں تجھے تکلیف پہنچا رہی ہیں؟“ میں نے کہا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرمنڈوا لیجئے اور تین دن روزہ رکھ لیجئے، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دیں، یا ایک قربانی کر دیجئے۔“ ایوب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین چیزوں میں سے پہلے کس کا نام لیا، یعنی آغاز کس سے کیا۔