سیف (بن سلیمان) نے کہا: میں نے مجا ہد سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حدیث سنا ئی کہا مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اوپر (کی طرف) کھڑے ہو ئے اور ان کےسر سے جو ئیں گر رہی تھیں آپ نے فرمایا "کیا تمھا ری جو ئیں تمھیں اذیت دیتی ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا: "تو اپنا سر منڈوا لو۔ (کعب رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو میرے بارے میں یہ آیت نازل ہو ئی پھر اگر کوئی شخص بیما رہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو (اور وہ سر منڈوا لے) تو فدیے میں رو زے رکھے یا صدقہ دے یا قر بانی کرے۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: " تین دن کے روزے رکھویا (کسی بھی جنس کا) ایک فرق (تین صاع) چھ مسکینوں میں صدقہ کر و یا قر بانی میسر ہو کرو۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ کر اس کے پاس رکے درآں حالیکہ اس کے سر سے جوئیں جھڑ رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تیری جوئیں تیرے لیے تکلیف کا باعث بن رہی ہیں؟“ میں نے کہا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا سر منڈوالو۔“ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، یہ آیت مبارکہ: ”تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو جس کی بنا پر وہ سر منڈوا لے تو اس پر فدیہ ہے، روزے رکھے یا صدقہ کرے یا قربانی کرے۔“ (سورۃ البقرۃ، آیت 196) میرے بارے میں اتری ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تین روزے رکھ لو، یا ایک فَرَق (تین صاع) چھ مسکینوں پر صدقہ کر دو، یا جو قربانی میسر ہو کر ڈالو۔“