فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2831
´محرم کس طرح کے جانور مار سکتا ہے، کٹ کھنے کتے کے قتل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں محرم کے مارنے میں کوئی حرج (گناہ) نہیں ہے۔ کوا، چیل، بچھو، چوہیا اور کٹ کھنا (کاٹنے والا) کتا“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
(1) محرم کے لیے شکار منع ہے۔ اسی طرح کسی بھی جانور کو مارنا منع ہے لیکن موذی جانور ممکن ہے اس کے لیے مصیبت بن جائیں، لہٰذا ان کی ایذا سے بچنے کے لیے انھیں قتل کرنے کی اسے رخصت دے دی گئی ہے، خواہ وہ اسے نقصان نہ ہی پہنچائیں بلکہ محض خدشہ ہو۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے ایذا کی بجائے ان جانوروں کو مارنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ان کو کھایا نہیں جاتا، لہٰذا محرم ہر ایسے جانور کو قتل کر سکتا ہے جس کا گوشت کھانا حرام ہے۔ لیکن پہلا موقف ہی صحیح ہے۔
(2) ”کاٹنے والا کتا“ بعض اہل علم نے تمام درندوں کو اس میں داخل کیا ہے، مثلاً: شیر، چیتا، بھیڑیا کیونکہ لغوی طور پر یہ سب کتے ہی ہیں اور بدرجہ اولیٰ کاٹنے والے ہیں۔ یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے ورنہ یہ عجیب بات ہوگی کہ کتا مارنا تو جائز ہو جو کم کاٹتا ہے اور جس سے بچاؤ بھی ممکن ہے مگر شیر، چیتا وغیرہ کو مارنا جائز نہ ہو جس سے جان کا خطرہ ہے اور عموماً بچاؤ بھی ممکن نہیں۔ شریعت کے احکام مصلحت کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور مصلحت کا لحاظ ضروری ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ احناف نے اس جگہ اہل ظاہر کی طرح جمود اختیار کیا ہے کہ ”صرف کتا ہی مارا جا سکتا ہے، شیر وغیرہ نہیں کیونکہ تعداد پانچ سے بڑھ جائے گی۔“ حالانکہ روایات کو جمع کریں تو مذکورہ جانور ہی پانچ سے بڑھ جائیں گے، مثلاً: اگلی روایت میں سانپ کا بھی ذکر ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2831
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2833
´چوہیا مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو پانچ جانور کو مارنے کی اجازت دی ہے: کوا، چیل، چوہیا، کٹ کھنا (کاٹنے والا) کتا، اور بچھو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2833]
اردو حاشہ:
چوہا بھی فطرتاً موذی ہے۔ پلید ہونے کے ساتھ ساتھ بعض قیمتی چیزیں کتر دیتا ہے۔ کھانے پینے کی چیزیں پلید کر سکتا ہے۔ طاعون وغیرہ کا مبدا بھی یہی بنتا ہے، لہٰذا مارا جا سکتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2833
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2835
´بچھو مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے پر یا جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں کوئی گناہ نہیں: چیل، چوہیا، کاٹ کھانے والا کتا، بچھو اور کوا۔“ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2835]
اردو حاشہ:
(1) بچھو کا موذی ہونا واضح ہے بلکہ بسا اوقات اس کا زہر سانپ سے بھی خطرناک ہوتا ہے۔
(2) ”کوئی گناہ نہیں“ بلکہ گناہ کے علاوہ کوئی تاوان وغیرہ بھی نہیں، خواہ محرم ہی ہو اور حرم ہی میں ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2835
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2836
´چیل کو مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم احرام باندھے ہوئے ہوں تو کون سے جانور مار سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں جن کے مارنے پر کوئی گناہ نہیں: چیل، کوا، چوہیا، بچھو اور کٹ کھنا (کاٹنے والا) کتا۔“ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2836]
اردو حاشہ:
چیل مردار خور اور پلید جانور ہے۔ کھانا پلید کر سکتی ہے۔ گوشت اٹھا کر بلکہ ہاتھوں سے چھین کر لے جاتی ہے۔ چھوٹے گھریلو جانوروں کو اچک لیتی ہے، لہٰذا اسے بھی مارنا جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2836
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2837
´کوا مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ محرم کن (جانوروں) کو قتل کر سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ بچھو، چوہیا، چیل۔ کوا، اور کاٹ کھانے والے کتے کو قتل کر سکتا ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2837]
اردو حاشہ:
کوے میں چیل والے سب مفاسد پائے جاتے ہیں، بلکہ قریب رہنے کی وجہ سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ پریشان بھی زیادہ کرتا ہے، لہٰذا اسے قتل کرنا جائز ہے۔ اوپر ایک حدیث: (2832) میں ابقع (جس کا پیٹ یا پشت سفید ہوتی ہے) کہ قید ہے، لہٰذا مطلق کوے سے مراد بھی یہی ہے۔ گھروں میں یہی آتا جاتا ہے۔ باقی رہا خالص سیاہ کوا تو وہ عموماً فصلوں میں ہوتا ہے۔ اس کا لوگوں کو کوئی نقصان نہیں، لہٰذا اسے مارنے کی ضرورت نہیں۔ وہ گندگی بھی نہیں کھاتا۔ صرف دانوں پر گزارا کرتا ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2837