الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
25. بَابُ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَافْتِرَاشِهِ لِلرِّجَالِ، وَقَدْرِ مَا يَجُوزُ مِنْهُ:
25. باب: ریشم پہننا اور مردوں کا اسے اپنے لیے بچھانا اور کس حد تک اس کا استعمال جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5830
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُلْبَسُ الْحَرِيرُ فِي الدُّنْيَا إِلَّا لَمْ يُلْبَسْ فِي الْآخِرَةِ مِنْهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے تیمی نے بیان کیا اور ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہ ہم عتبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں ریشم جو شخص بھی پہنے گا اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5830]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا يلبس الحرير في الدنيا إلا لم يلبس في الآخرة منه
   صحيح البخارينهى عن الحرير إلا هكذا وأشار بإصبعيه اللتين تليان الإبهام
   صحيح البخارينهى عن لبس الحرير إلا هكذا وصف لنا النبي إصبعيه
   صحيح مسلمالحرير إلا هكذا إصبعين فما عتمنا أنه يعني الأعلام
   صحيح مسلملا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
   صحيح مسلمعن لبس الحرير إلا موضع إصبعين أو ثلاث أو أربع
   صحيح مسلمعن لبوس الحرير ورفع لنا رسول الله إصبعيه الوسطى والسبابة وضمهما
   جامع الترمذيالحرير إلا موضع أصبعين أو ثلاث أو أربع
   سنن أبي داودالحرير إلا ما كان هكذا وهكذا أصبعين وثلاثة وأربعة
   سنن النسائى الصغرىلا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
   سنن ابن ماجهينهى عن الحرير والديباج
   سنن ابن ماجهينهى عن الحرير والديباج
   بلوغ المرامنهى النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن لبس الحرير إلا موضع اصبعين او ثلاث او اربع

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5830 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5830  
حدیث حاشیہ:
(1)
مردوں کے لیے ریشم پہننا حرام ہے۔
اس کی وجہ فخرو مباہات، مشرکین اور عورتوں سے مشابہت اور اسراف ہے۔
اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔
صرف دو انگلیوں کے برابر بیل بوٹے بنانے کی اجازت ہے۔
بعض روایات کے مطابق چار انگلیوں کی مقدار ریشم جائز ہے، بشرطیکہ انگلیاں ملی ہوئی ہوں، کھلی ہوئی نہ ہوں جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ باریک اور موٹے ریشم سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا سا ہو پھر انہوں نے ایک انگلی سے اشارہ کیا پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3593)
اسی طرح حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی سے کہا:
میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لاؤ، تو وہ ایک طیلسان (موٹی اون)
کا جبہ لے آئی، جس کا دامن، دونوں کف اور دونوں طرف کے چاک موٹے ریشمی دھاگے سے بنے ہوئے تھے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4054)
بہرحال مردوں کے لیے ریشم حرام ہے، البتہ چار انگلی کی مقدار ریشم جائز ہے، خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔
اس سے کم مقدار ہو تو بہتر ہے، اس سے زیادہ کسی صورت میں جائز نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5830   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 417  
´لباس کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا، سوائے دو یا چار انگشت (کے برابر جگہ پر)۔ (بخاری و مسلم) اور متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 417»
تخریج:
«أخرجه البخاري،اللباس، باب لبس الحرير للرجال وقدر ما يجوزمنه، حديث:5828، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة، حديث:2069.»
تشریح:
مردوں کے لیے ریشم پہننا شرعی طور پر حرام ہے‘ البتہ خارش وغیرہ کے عذر کی صورت میں وقتی اجازت ہے۔
اس کے علاوہ دو چار انگشت کے برابر اگر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہوا ہو تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 417   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5314  
´ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔`
ابوعثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا، ابوعثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5314]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جہاں بعض ضرورتوں کے تحت مردوں کے لیے ریشم کا لباس استعمال کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بلا ضرورت دو یا چار انگلیوں کے برابر ریشم کا حاشیہ اور پٹی لگائی جا سکتی ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ ان لوگوں کی دلیل ہے جولباس میں ریشمی پٹی اور کنارے وغیرہ کے قائل ہیں۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ احادیث میں مذکورہ ریشم کی مقدار (دویا چار انگلیوں کے برابر) ایک ہی جگہ یا الگ الگ جگہوں پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس میں شرط صرف یہ ہے کہ احادیث میں بیان کردہ مقدار سے زیادہ ریشم استعمال نہ کیا جائے۔
(4) اتنا پہن سکتا ہے چادروں اور قمیص کے کنارے کی پٹی سے بند کر دیے جاتے ہیں مثلا: دامن، گریبان اور بازو وغیرہ۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ کبھی کبھار ریشمی پٹیاں کندھوں پر بھی لگا دی جاتی ہیں۔ ان میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ وہ زیادہ چوڑی نہ ہوں۔
(5) تو مجھے یقین آیا گویا طیلسان ایک قسم کی چادر ہوتی تھی جسے کندھوں پر ڈالا جاتا تھا۔ کناروں پر ریشم کی پٹی لگی ہوتی تھی۔ یہ جملہ کہنے والے حضرت ابوعثمان نہدی کے شاگرد حضرت سلیمان تیمی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5314   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4042  
´حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔`
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4042]
فوائد ومسائل:
مردوں کے لئے ریشم میں صرف اسی قدر مباح ہے، لیکن عورتوں کے لئے پوری طرح حلال ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4042   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2820  
´جنگ میں حریر و دیبا (ریشمی کپڑوں) کے پہننے کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حریر اور دیباج (ریشمی کپڑوں کے استعمال) سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا ہو، پھر انہوں نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا، پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے، اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہمیں منع فرمایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2820]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے کے کناروں مثلاً:
دامن کے چاک یا گریبان پر حاشیے کی صورت میں تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو ایسا لباس پہننا جائز ہے۔

(2)
جائز ریشم کی مودار زیادہ سے زیادہ چار انگلیوں کے برابر ہوسکتی ہے تاہم کم ہو تو بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2820   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3593  
´کپڑے میں ریشمی گوٹ لگانے کی رخصت کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خالص ریشمی کپڑے (حریر و دیباج) کے استعمال سے منع فرماتے تھے سوائے اس کے جو اس قدر ریشمی ہوتا، پھر انہوں نے اپنی ایک انگلی، پھر دوسری پھر تیسری پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا ۱؎ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3593]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد کے لئے ریشم کا لباس پہننا حرام ہے لیکن کناروں پر تھوڑا بہت ریشم ہو تو جائز ہے۔

(2)
ریشم کے جواز کی حد زیادہ سے زیادہ چار انگلیوں کی چوڑرائی تک ہے۔
اس سے کم ہو تو بہتر ہے اس سے زیادہ جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3593   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1721  
´ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔`
سوید بن غفلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر نے مقام جابیہ میں خطبہ دیا اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا سوائے دو، یا تین، یا چار انگشت کے برابر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1721]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ریشم کا لباس مردوں کے لیے شرعی طورپر حرام ہے،
البتہ دو یا تین یا چار انگلی کے برابر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہو،
یا کوئی عذر مثلا خارش وغیرہ ہوتو اس کی گنجائش ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1721   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5413  
ابو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو ہمارے پاس حضرت عمر کا خط پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم وہی پہنتا ہے، جس کا آخرت میں اس میں کوئی حصہ نہیں ہے، مگر اتنی مقدار۔ ابو عثمان نے اپنے انگوٹھے کے ساتھ ملی ہوئی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا، میں نے دیکھا، وہ دونوں انگلیاں طیالسہ کے اطراف کے بقدر ہیں، جب میں نے طیالسہ دیکھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5413]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ازرار:
زر کی جمع ہے،
بٹن،
گھنڈی،
مرادا طراف وجوانب ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5413   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5415  
ابو عثمان النہدی بیان کرتے ہیں، ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا خط آیا، جبکہ ہم حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ آذربائیجان یا شام میں تھے، حمد و صلاۃ کے بعد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا ہے، مگر اتنا دو انگلیوں کے بقدر، ابو عثمان کہتے ہیں، ہم نے یہ سمجھنے میں تاخیر نہیں کی کہ ان کا مقصد نقش و نگار ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5415]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عتم:
تاخیر یادیر کرنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5415   

حدیث نمبر: 5830M
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، وَأَشَارَ أَبُو عُثْمَانَ بِإِصْبَعَيْهِ الْمُسَبِّحَةِ وَالْوُسْطَى.
ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ابوعثمان نے اپنی دو انگلیوں، شہادت اور درمیانی انگلیوں سے اشارہ کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5830M]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة