احمد بن عبداللہ بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زہیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عاصم احول نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، کہا: جب ہم آذربائیجان میں تھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہماری طرف (خط میں) لکھ بھیجا: عتبہ بن فرقد! تمہارے پاس جو مال ہے وہ نہ تمہاری کمائی سے ہے، نہ تمہارے ماں باپ کی کمائی سے، مسلمانوں کو ان کی رہائش گاہوں میں وہی کھانا پیٹ بھر کے کھلاؤ جس سے اپنی رہائش گاہ میں تم خود پیٹ بھرتے ہو اور تم لوگ عیش و عشرت سے مشرکین کے لباس اور ریشم کے پہناوؤں سے دور رہنا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم کے پہناوے سے منع فرمایا ہے، مگر اتنا (جائز ہے)، (یہ فرما کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیاں، درمیانی انگلی اور انگشت شہادت ملائیں اور انہیں ہمارے سامنے بلند فرمایا۔ زہیر نے کہا: عاصم نے کہا: یہ اس خط میں ہے، (ابن یونس نے) کہا: اور زہیر نے (بھی) اپنی دو انگلیاں اٹھائیں۔
ابو عثمان بیان کرتے ہیں، ہم آذربائیجان میں تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خط لکھا: اے عتبہ بن فرقد! صورت حال یہ ہے کہ تیرے پاس جو مال ہے، وہ تیری محنت و مشقت کا نتیجہ نہیں ہے، نہ تیرے باپ کی محبت کی کمائی ہے اور نہ تیری ماں کی محنت کا ثمرہ ہے، اس لیے مسلمانوں کو ان کے گھروں میں اس سے سیر کرو، جس سے تم اپنے گھر میں سیر ہوتے ہو اور اپنے آپ کو عیش و عشرت، مشرکوں کے لباس اور شکل و صورت اور ریشم کے لباس سے بچاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی لباس سے منع فرمایا ہے، مگر اتنی مقدار سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے اپنی دو انگلیاں، درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی دونوں ملا کر بلند، (ظاہر) کیں عاصم نے کہا: یہ خط میں موجود ہے اور زہیر نے اپنی دونوں انگلیاں بلند کیں۔