الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 864
وعن زيد بن كعب بن عجرة عن أبيه قال: تزوج رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم العالية من بني غفار،‏‏‏‏ فلما دخلت عليه،‏‏‏‏ ووضعت ثيابها،‏‏‏‏ رأى بكشحها بياضا،‏‏‏‏ فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏البسي ثيابك والحقي بأهلك» ‏‏‏‏ وأمر لها بالصداق. رواه الحاكم وفي إسناده جميل بن زيد وهو مجهول واختلف عليه في شيخه اختلافا كثيرا.
سیدنا زید بن کعب بن عجرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو غفار کی عالیہ نامی خاتون سے نکاح کیا۔ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (خلوت میں) داخل ہوئی اور اس نے اپنا لباس اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پہلو میں پھلبہری (برص) کے داغ دیکھے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا اپنے کپڑے پہن لے اور اپنے میکے چلی جا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے حکم ارشاد فرمایا کہ مہر دے دیا جائے۔ اسے حاکم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں جمیل بن زید ایسا راوی ہے جو مجہول ہے اس کے استاد میں بہت اختلاف کیا گیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 864]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:4 /34، وفيه علل أخري مع العلة التي ذكرها المؤلف رحمه الله.»

حدیث نمبر: 865
وعن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: أيما رجل تزوج امرأة،‏‏‏‏ فدخل بها،‏‏‏‏ فوجدها برصاء،‏‏‏‏ أو مجنونة،‏‏‏‏ أو مجذومة،‏‏‏‏ فلها الصداق بمسيسه إياها،‏‏‏‏ وهو له على من غره منها. أخرجه سعيد بن منصور ومالك وابن أبي شيبة ورجاله ثقات. وروى سعيد أيضا عن علي نحوه وزاد: أو بها قرن،‏‏‏‏ فزوجها بالخيار،‏‏‏‏ فإن مسها فلها المهر بما استحل من فرجها.
سیدنا سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر اس سے ہمبستری کرے اور اسے معلوم ہو کہ وہ مرض برص میں مبتلا ہے یا دیوانی ہے یا کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہے تو خاوند کے اسے چھونے کی بنا پر حق مہر کی وہ مستحق ہے اور اس مہر کی رقم اس سے وصول کی جائے گی جس نے اسے دھوکہ دیا۔ اسے سعید بن منصور، مالک اور ابن ابی شیبہ نے نکالا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور سعید نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اس عورت کو مرض قرن ہو تو اس کا شوہر خود مختار ہو گا۔ اگر مرد نے اس عورت سے مباشرت کی ہو تو عورت کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے بدلہ میں مہر دینا ہو گا۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 865]
تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»

حدیث نمبر: 866
ومن طريق سعيد بن المسيب أيضا قال: قضى عمر في العنين أن يؤجل سنة. ورجاله ثقات.
اور سعید بن مسیب کے ہی واسطہ سے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نامرد آدمی کے لئے ایک سال کی مدت کا فیصلہ کیا۔ اس روایت کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 866]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن أبي شيبة:4 /206، حديث:16496 فيه سعيد بن أبي عروبة وقتادة مدلسان وعنعنا.»

3. باب عشرة النساء
3. عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان
حدیث نمبر: 867
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ملعون من أتى امرأة في دبرها» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي،‏‏‏‏ واللفظ له،‏‏‏‏ ورجاله ثقات،‏‏‏‏ لكن أعل بالإرسال.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عورت سے اس کی دبر میں جماع کرے وہ لعنتی ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ نسائی کے ہیں اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ مگر اس حدیث کو مرسل ہونے کی وجہ سے معلول قرار دیا گیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 867]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في جامع النكاح، حديث:2162، والنسائي في الكبرٰي:5 /323، حديث:9015، وابن ماجه، النكاح، حديث:1923.»

حدیث نمبر: 868
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا،‏‏‏‏ أو امرأة في دبرها» .‏‏‏‏ رواه الترمذي والنسائي وابن حبان،‏‏‏‏ وأعل بالوقف.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا جس نے کسی مرد یا عورت سے قوم لوط کا فعل کیا ہو۔ اسے ترمذی، نسائی اور ابن حبان نے روایت کی ہے اور اسے موقوف ہونے کی وجہ سے معلول قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 868]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الرضاع، باب ما جاء في كراهية إتيان النساء في أدبارهن، حديث:1165، وقال: "حسن غريب" والنسائي في الكبرٰي:5 /320، 321، حديث:9001، 9002، وابن حبان (الإحسان):6 /202، حديث:4191ب.»

حدیث نمبر: 869
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره،‏‏‏‏ واستوصوا بالنساء خيرا،‏‏‏‏ فإنهن خلقن من ضلع،‏‏‏‏ وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه،‏‏‏‏ فإن ذهبت تقيمه كسرته،‏‏‏‏ وإن تركته لم يزل أعوج،‏‏‏‏ فاستوصوا بالنساء خيرا» .‏‏‏‏ متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ للبخاري. ولمسلم: فإن استمتعت بها استمتعت وبها عوج،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإن ذهبت تقيمها كسرتها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكسرها طلاقها.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسایہ کو اذیت نہ پہنچائے اور عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو، بیشک ان کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا ہوتا ہے۔ لہذا اگر کوئی اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دے گا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی۔ پس عورتوں کے حق میں ہمیشہ بھلائی کی وصیت قبول کرو۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی روایت میں ہے اگر تو اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا سکے گا اور اگر تو نے اسے سیدھا کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 869]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب الوصاة بالنساء، حديث:5185، 5186، ومسلم، الرضاع، باب الوصية بالنساء، حديث:1468.»

حدیث نمبر: 870
وعن جابر قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وآله وسلم في غزوة،‏‏‏‏ فلما قدمنا المدينة ذهبنا لندخل فقال: «‏‏‏‏أمهلوا حتى تدخلوا ليلا،‏‏‏‏ (يعني عشاء) لكي تمتشط الشعثة،‏‏‏‏ وتستحد المغيبة» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري: «‏‏‏‏إذا أطال أحدكم الغيبة فلا يطرق أهله ليلا» .‏‏‏‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک غزوہ میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب ہم مدینہ واپس پہنچ کر اپنے اپنے گھروں میں جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذرا ٹھہر جاؤ۔ رات کے وقت گھروں میں داخل ہونا، رات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کا وقت تھا، تاکہ پراگندہ بالوں والی اپنے بالوں میں کنگھی وغیرہ کر لے اور جس کا خاوند گھر سے باہر غائب تھا وہ اپنے جسم کے زائد بالوں کی صفائی کر لے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں ہے تم میں سے کوئی جب لمبی مدت کے بعد واپس آئے تو اچانک رات کے وقت گھر میں داخل نہ ہو۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 870]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب تزوج الثيبات، حديث:5079، ومسلم، الرضاع، باب استحباب نكاح البكر، حديث:715، بعد حديث:1466 /57.»

حدیث نمبر: 871
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن شر الناس عند الله منزلة يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته،‏‏‏‏ وتفضي إليه ثم ينشر سرها» .‏‏‏‏ أخرجه مسلم.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین انسان وہ ہو گا جو اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور عورت اس کی طرف پہنچے۔ پھر وہ اس کا بھید ظاہر کرے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 871]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، النكاح، باب تحريم إفشاء سر المرأة، حديث:1437.»

حدیث نمبر: 872
وعن حكيم بن معاوية عن أبيه رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله! ما حق زوج أحدنا عليه؟ قال: «‏‏‏‏تطعمها إذا أكلت،‏‏‏‏ وتكسوها إذا اكتسيت،‏‏‏‏ ولا تضرب الوجه،‏‏‏‏ ولا تقبح،‏‏‏‏ ولا تهجر إلا في البيت» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والنسائي وابن ماجه،‏‏‏‏ وعلق البخاري بعضه،‏‏‏‏ وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا حکیم بن معاویہ نے اپنے باپ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے؟ ارشاد ہوا کہ جب تو کھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اس کے منہ پر نہ مارے اور نہ اسے گالی گلوچ دے اور گھر کے علاوہ اس سے الگ نہ رہے۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور بخاری نے اس روایت کا بعض حصہ تعلیقاً بیان کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 872]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في حق المرأة علي زوجها، حديث:2142، وابن ماجه، النكاح، حديث:1850، والنسائي في الكبرٰي:5 /373، حديث:9171، وابن حبان (الإحسان):6 /188، حديث:4163، والحاكم:2 /188، والبخاري تعليقًا بعضه قبل حديث:5202.»

حدیث نمبر: 873
وعن جابر بن عبد الله قال: كانت اليهود تقول: إذا أتى الرجل امرأته من دبرها في قبلها كان الولد أحول فنزلت: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» متفق عليه , واللفظ لمسلم
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود کہتے تھے کہ مرد جب اپنی بیوی سے پچھلی جانب سے قبل میں مجامعت و مباشرت کرتا ہے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» عورتیں تمہاری کھیتی ہیں لہذا اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 873]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، التفسير، باب نساء كم حرث لكم.......، حديث:4528، ومسلم، النكاح، باب جواز جماعة امرأة في قبلها......،حديث:1435.»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next