ومن طريق سعيد بن المسيب أيضا قال: قضى عمر في العنين أن يؤجل سنة. ورجاله ثقات.
اور سعید بن مسیب کے ہی واسطہ سے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نامرد آدمی کے لئے ایک سال کی مدت کا فیصلہ کیا۔ اس روایت کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 866]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن أبي شيبة:4 /206، حديث:16496 فيه سعيد بن أبي عروبة وقتادة مدلسان وعنعنا.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 866
تخریج: «أخرجه ابن أبي شيبة:4 /206، حديث:16496 فيه سعيد بن أبي عروبة وقتادة مدلسان وعنعنا.»
تشریح: یہ اثر اور زید بن کعب بن عجرہ کی حدیث اگر چہ سندا ضعیف ہیں،تاہم ہر وہ عیب و نقص جو میاں بیوی کے درمیان نفرت کا موجب ہو اور اس سے نکاح کا مقصد بھی حاصل نہ ہو‘ یعنی آپس میں محبت و الفت پیدا نہ ہو یا وہ عیب و نقص وظیفۂ زوجیت میں دخل انداز ہو تو ایسا نقص اختیار کا موجب و باعث اور فسخ نکاح کا سبب بن جاتا ہے جیسا کہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب زاد المعاد میں اسی موقف کو اختیار کیا ہے اور جمہور کا بھی یہی موقف ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 866