تخریج: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»
تشریح:
1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر عورت دیوانی ہو یا جذام اور کوڑھ کے موذی مرض میں مبتلا ہو یا اسے پھلبہری ہو یا کسی اور دائمی مرض کا شکار ہو اور اس کا ولی و سرپرست اس کا عیب ظاہر کیے بغیر کسی مرد سے اس کا نکاح کر دے تو اس مرد کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اسی طرح اگر کسی عورت کا نکاح کسی ایسے مرد سے کر دیا جائے جو کسی موذی مرض کا شکار ہو یا اس میں کوئی دوسرا خطرناک عیب ہو تو عورت بھی اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ نکاح فسخ کر دے۔
2.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد اگر دھوکا دہی کے ذریعے سے نکاح میں دی گئی عورت نہ رکھنا چاہے تو اس پر ادائیگی ٔمہر‘ ناحق بوجھ ہے اور اگر عورت کو مہر نہ ملے تو اس کی حق تلفی ہے۔
اسی بنا پر حق مہر کی ادائیگی کا بوجھ اس شخص پر ڈالا جائے گا جس نے مرد کو اس عورت سے نکاح کرنے پر اکسایا اور عورت کے عیوب کا علم ہونے کے باوجود مرد کو مطلع نہ کیا‘ کیونکہ اس نے دیدہ و دانستہ دھوکا دیا ہے۔