الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
2. باب الكفاءة والخيار
2. کفو (مثل، نظیر اور ہمسری) اور اختیار کا بیان
حدیث نمبر: 865
وعن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: أيما رجل تزوج امرأة،‏‏‏‏ فدخل بها،‏‏‏‏ فوجدها برصاء،‏‏‏‏ أو مجنونة،‏‏‏‏ أو مجذومة،‏‏‏‏ فلها الصداق بمسيسه إياها،‏‏‏‏ وهو له على من غره منها. أخرجه سعيد بن منصور ومالك وابن أبي شيبة ورجاله ثقات. وروى سعيد أيضا عن علي نحوه وزاد: أو بها قرن،‏‏‏‏ فزوجها بالخيار،‏‏‏‏ فإن مسها فلها المهر بما استحل من فرجها.
سیدنا سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر اس سے ہمبستری کرے اور اسے معلوم ہو کہ وہ مرض برص میں مبتلا ہے یا دیوانی ہے یا کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہے تو خاوند کے اسے چھونے کی بنا پر حق مہر کی وہ مستحق ہے اور اس مہر کی رقم اس سے وصول کی جائے گی جس نے اسے دھوکہ دیا۔ اسے سعید بن منصور، مالک اور ابن ابی شیبہ نے نکالا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور سعید نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اس عورت کو مرض قرن ہو تو اس کا شوہر خود مختار ہو گا۔ اگر مرد نے اس عورت سے مباشرت کی ہو تو عورت کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے بدلہ میں مہر دینا ہو گا۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 865]
تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 865 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 865  
تخریج:
«أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»
تشریح:
1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر عورت دیوانی ہو یا جذام اور کوڑھ کے موذی مرض میں مبتلا ہو یا اسے پھلبہری ہو یا کسی اور دائمی مرض کا شکار ہو اور اس کا ولی و سرپرست اس کا عیب ظاہر کیے بغیر کسی مرد سے اس کا نکاح کر دے تو اس مرد کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اسی طرح اگر کسی عورت کا نکاح کسی ایسے مرد سے کر دیا جائے جو کسی موذی مرض کا شکار ہو یا اس میں کوئی دوسرا خطرناک عیب ہو تو عورت بھی اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ نکاح فسخ کر دے۔
2.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد اگر دھوکا دہی کے ذریعے سے نکاح میں دی گئی عورت نہ رکھنا چاہے تو اس پر ادائیگی ٔمہر‘ ناحق بوجھ ہے اور اگر عورت کو مہر نہ ملے تو اس کی حق تلفی ہے۔
اسی بنا پر حق مہر کی ادائیگی کا بوجھ اس شخص پر ڈالا جائے گا جس نے مرد کو اس عورت سے نکاح کرنے پر اکسایا اور عورت کے عیوب کا علم ہونے کے باوجود مرد کو مطلع نہ کیا‘ کیونکہ اس نے دیدہ و دانستہ دھوکا دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 865