404. اگر نیند یا نسیاں کی وجہ سے نماز رہ جائے، جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والا قضائی نہیں دے سکتا
حدیث نمبر: 611
-" كان في سفره الذي ناموا فيه حتى طلعت الشمس، فقال: إنكم كنتم أمواتا فرد الله إليكم أرواحكم، فمن نام عن صلاة فليصلها إذا استيقظ، ومن نسي صلاة فليصل إذا ذكر".
عون بن ابوحجیفہ اپنے باپ سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صحابہ سمیت) سفر میں تھے، وہ سب کے سب (نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہو سکے اور) طلوع آفتاب تک سوئے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی صورت میں نماز کے لیٹ ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ) تم تو مردہ لوگوں (کی طرح) تھے، اللہ تعالیٰ نے اب (وقت گزارنے کے بعد) تمہاری روحیں لوٹائی ہیں، (یاد رکھو کہ) جو آدمی نماز سے سو جائے تو جونہی وہ بیدار ہو پڑھ لے، اسی طرح جو آدمی نماز ادا کرنا بھول جائے تو جونہی اسے یاد آئے پڑھ لے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 611]
حدیث نمبر: 612
-" ما تقولون؟ إن كان أمر دنياكم فشأنكم، وإن كان أمر دينكم فإلي".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔“ جلد باز لوگ پانی (کی تلاش) کے ارادے سے چل پڑے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ایک طرف جھکنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آ گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اونگھ کی وجہ سے) جھکنے لگے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر جھکے قریب تھا کہ سواری سے گر پڑیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے اور پوچھا: ”یہ آدمی کون ہے؟“ میں نے کہا: ابوقتادہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کب سے چل رہے ہو؟“ میں نے کہا: رات سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت کرے جس طرح کہ تو نے اس کے رسول کی حفاظت کی ہے۔“ پھر فرمایا: ”اگر ہم سستا لیں (تو بہتر ہو گا)۔“ پھر ایک درخت کی طرف مڑے اور وہیں اتر پڑے اور فرمایا: ”دیکھو، آیا کوئی آدمی نظر آ رہا ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو سوار آ گئے ہیں، یہاں تک کہ کل سات افراد جمع ہو گئے۔ ہم نے کہا: ذرا نماز فجر کا خیال رکھنا، کہیں سو ہی نہ جائیں۔ (لیکن ہم سب سو گئے اور) سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر چل پڑے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تھوڑے ہی چلے تھے کہ اتر پڑے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس وضو کا برتن ہے، اس میں معمولی سا پانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے آؤ۔“ میں لے آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لیجئے، پانی لیجئے۔“ سب لوگوں نے وضو کر لیا اور لوٹے میں صرف ایک گھونٹ پانی باقی بچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! اس پانی کو محفوظ کر لو، عنقریب اس کی بنا پر عظیم (معجزہ) رونما ہو گا۔“ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذاں دی، لوگوں نے فجر سے پہلے والی دو سنتیں پڑھیں اور پھر نماز فجر ادا کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کو کہنے لگے کہ ہم سے نماز میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو خود حل کر لو اور اگر دینی معاملہ ہے تو میری طرف لاؤ۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز میں کمی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند (کی وجہ سے تاخیر ہونے سے) کوئی کوتاہی نہیں ہوتی، کوتاہی تو یہ ہے کہ جیتے جاگتے (نماز کو لیٹ کر دیا جائے)، اگر اس طرح ہو جائے (جس طرح کہ آج ہوا ہے تو) اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو، اور دوسرے دن نماز اپنے وقت میں ادا کیا کرو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”قوم کے بارے میں اندازہ لگاؤ۔“ انہوں نے کہا: آپ نے تو کل کہا: تھا کہ اگر کل پانی نہ ملا تو پیاس غالب آ جائے گی۔ اور ہمارے پاس تو پانی ہے۔ فرمایا: جب صبح ہوئی اور (بڑی جماعت کے) لوگوں نے اپنے نبی کو مفقود پایا تو کوئی کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں پانی پر ہوں گے۔ ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے، انہوں نے کہا: لوگو! یہ نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کی طرف تم سے سبقت لے جائیں اور تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور اگر لوگ ابوبکر و عمر کی پیروی کر لیں تو وہ ہدایت پا جائیں گے۔ یہ کلمات تین دفعہ کہے۔ جب دن کی سخت گرمی شروع ہوئی اور لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نظر آ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں اور حلق پیاس کی وجہ سوکھ کر کانٹا بن گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم پر کوئی ہلاکت نازل نہیں ہو گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوقتادہ! وضو کا برتن لاؤ (جس میں ایک گھونٹ پانی تھا)۔“ میں لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پیالے کا ڈھکن اٹھاؤ۔“ میں نے ڈھکن کھولا اور پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں پانی بہاتے گئے اور لوگوں کو پلاتے گئے، لوگ بڑی تعداد میں اکھٹے ہو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اچھے انداز میں بھرو، ہر کوئی سیراب ہو کر لوٹے گا۔“ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام لوگوں نے پانی پی لیا۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے پانی انڈیلا اور فرمایا: ”ابوقتادہ! پیو۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”لوگوں کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔“ اس لیے میں نے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور وضودان میں اتنا پانی موجود تھا، جتنا کہ پہلے تھا۔ اس دن لشکر کی تعداد تین سو تھی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 612]
405. اگر کسی نماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کے بعد اس کا وقت ختم ہو جائے
حدیث نمبر: 613
-" إذا أدرك أحدكم (أول) سجدة من صلاة العصر قبل أن تغرب الشمس فليتم صلاته وإذا أدرك (أول) سجدة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس فليتم صلاته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی پہلی رکعت پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) مکمل کر لے، (اسی طرح) جو آدمی سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی پہلی رکعت ادا کر لے تو وہ بھی اپنی نماز کو (جاری رکھتے ہوئے) اسے مکمل کر لے۔“(یعنی ان سورتوں میں نماز ادا ہو گی، نہ کہ قضا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 613]
حدیث نمبر: 614
-" إذا أدركت ركعة من صلاة الصبح قبل أن تطلع الشمس، [فطلعت]، فصل إليها أخرى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت مل جائے اور اس کے بعد سورج طلوع ہو جائے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی ادا کر لے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 614]
406. نماز بروقت ادا کرنا
حدیث نمبر: 615
-" أفضل العمل الصلاة لوقتها وبر الوالدين والجهاد".
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بروقت نماز ادا کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اور جہاد کرنا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 615]
407. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کب ادا کرتے؟
حدیث نمبر: 616
-" لقد رأيتنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر في مروطنا، وننصرف وما يعرف بعضنا وجوه بعض".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھتی تھیں، ہم نے اپنی اوڑھنیاں لپیٹی ہوتی تھیں جب ہم نماز سے فارغ ہو کر واپس جاتیں تو (اندھیرے کی وجہ سے) کوئی کسی کے چہرے کو نہیں پہچان سکتی تھی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 616]
حدیث نمبر: 617
-" ما بين هذين وقت".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز فجر کے وقت کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواباً ایک دن) طلوع فجر کے وقت صبح کی نماز پڑھی اور (دوسرے دن) صبح روشن ہونے کے بعد پڑھی، پھر پوچھا: ”فجر کی نماز کے بارے میں دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ (پھر وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ) اس نماز کا وقت ان دو اوقات کے درمیان۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 617]
408. سفر کی وجہ سے نماز ظہر جلدی ادا کر لینا
حدیث نمبر: 618
-" كنا إذا كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فقلنا: زالت الشمس، أو لم تزل صلى الظهر ثم ارتحل".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب ہم سفر میں ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اتنی جلدی)نماز ظہر پڑھ کر کوچ کرتے کہ ہم کہتے کہ ابھی تک سورج ڈھلا بھی ہے یا کہ نہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 618]
409. غروب آفتاب سے ہی نماز مغرب کا آغاز ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 619
-" إذا أذنت المغرب فاحدرها مع الشمس حدرا".
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جب تو مغرب کی اذان دے تو سورج (کے غروب ہوتے ہی) جلدی جلدی دے دیا کر۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 619]
410. نماز مغرب جلدی ادا کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 620
-" صلوا صلاة المغرب مع سقوط الشمس، بادروا بها طلوع النجم".
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج غروب ہوتے ہی اور ستاروں کے ظہور سے قبل مغرب کی نماز پڑھ لیا کرو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 620]