سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا تو کہا: ”تم میں بہتر وہ شخص ہے، جو اپنے خاندان کا دفاع کرے، جب تک کہ وہ (اس دفاع سے) کسی گناہ کا ارتکاب نہ کر رہا ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب بن سوید ضعیف ہیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5120]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3817) (ضعیف)» (مؤلف نے سبب بیان کر دیا کہ ایوب بن سوید ضعیف ہیں)
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑائی لڑے، اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5121]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3188) (ضعیف)» (عبداللہ بن ابی سلیمان کا سماع جبیر بن مطعم سے نہیں ہے)
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کی بہن کا لڑکا یعنی بھانجا اسی قوم کا ایک فرد ہے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5122]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9151)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/396) (صحیح)»
ابوعقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فارس کے رہنے والے اور عرب کے غلام تھے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھا میں نے ایک مشرک شخص کو مارا اور بول اٹھا: یہ لے میرا وار، میں ایک فارسی جوان ہوں ۱؎(میری آواز سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: ”ایسا کیوں نہ کہا؟ یہ لے میرا وار، میں انصاری جوان ہوں ۲؎“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5123]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 13 (2784)، (تحفة الأشراف: 12070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295) (ضعیف)» اس کے راوی عبدالرحمن لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
123. باب إِخْبَارِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِمَحَبَّتِهِ إِيَّاهُ
123. باب: آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے محبت رکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت رکھتا ہے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5124]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/ الزہد 53 (2392)، (تحفة الأشراف: 11552)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/130) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، اتنے میں ایک شخص اس کے سامنے سے گزرا تو اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تم نے اسے یہ بات بتا دی ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے بتا دو“ یہ سن کر وہ شخص اٹھا اور اس شخص سے جا کر ملا اور اسے بتایا کہ میں تم سے اللہ واسطے کی محبت رکھتا ہوں، اس نے کہا: تم سے وہ ذات محبت کرے، جس کی خاطر تم نے مجھ سے محبت کی ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 464)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/141) (حسن)»
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ایک شخص ایک قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسا عمل نہیں کر پاتا؟ آپ نے فرمایا: ”اے ابوذر! تو اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو“ تو انہوں نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: ”تم اسی کے ساتھ ہو گے، جس سے تم محبت رکھتے ہو“ ابوذر نے پھر یہی کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی دہرایا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5126]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5127]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے مشورہ طلب کیا جائے اسے امانت دار ہونا چاہیئے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5128]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأدب 57 (2822)، سنن ابن ماجہ/الأدب 37 (3745)، (تحفة الأشراف: 14977)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/289) (صحیح)»
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری سواری تھک گئی ہے مجھے کوئی سواری دے دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر تجھے سوار کرا سکوں لیکن تم فلاں شخص کے پاس جاؤ شاید وہ تمہیں سواری دیدے“ تو وہ شخص اس شخص کے پاس گیا، اس نے اسے سواری دے دی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کام کے کرنے والے کو ملے گا“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5129]