الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
123. باب إِخْبَارِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِمَحَبَّتِهِ إِيَّاهُ
123. باب: آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5125
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأُحِبُّ هَذَا , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْلَمْتَهُ؟ قَالَ: لَا , قَالَ: أَعْلِمْهُ , قال: فَلَحِقَهُ، فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّكَ فِي اللَّهِ , فَقَالَ: أَحَبَّكَ الَّذِي أَحْبَبْتَنِي لَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، اتنے میں ایک شخص اس کے سامنے سے گزرا تو اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تم نے اسے یہ بات بتا دی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اسے بتا دو یہ سن کر وہ شخص اٹھا اور اس شخص سے جا کر ملا اور اسے بتایا کہ میں تم سے اللہ واسطے کی محبت رکھتا ہوں، اس نے کہا: تم سے وہ ذات محبت کرے، جس کی خاطر تم نے مجھ سے محبت کی ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 464)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/141) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5017)

   سنن أبي داودإني لأحب هذا فقال له النبي أعلمته قال لا قال أعلمه قال فلحقه فقال إني أحبك في الله فقال أحبك الذي أحببتني له

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5125 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5125  
فوائد ومسائل:
للہ فی اللہ محبت کرنے کی بے انتہا فضیلت ہے۔
مثلاً ایسے لوگوں کو محشر میں اللہ عزوجل کا سایہ نصیب ہوگا۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث 660۔
وصحیح مسلم، الزکوة، حدیث: 1031)
اور اس خبر دینے کا فائدہ یہ ہے کہ دوسری طرف سے بھی محبت مذید کا جواب ملے گا۔
اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کی خیر خواہی ہوگی اور وہ کار خیر میں ایک دوسرے کے معاون بنیں گے۔
اور غلطی و تقصیر پر متنبہ کرنے میں کوئی رنجش نہیں آئے گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5125