جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑائی لڑے، اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5121]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3188) (ضعیف)» (عبداللہ بن ابی سلیمان کا سماع جبیر بن مطعم سے نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي لبيبة المكي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177 َدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5121
فوائد ومسائل: 1۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم صحیح مسلم کی حدیث (1848) اس سے کفایت کرتی ہے۔ جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے تحقیق وتخریج میں اس کی بابت وضاحت کی ہے۔
2۔ محض قومی عصبیت اور باطل کی حمایت اور دفاع ناجائز اورحرام ہے۔ لیکن اللہ اس کےرسول ﷺ اور دین دایمان کےلئے عصبیت۔ ۔ ۔ ایک مطلوب عمل ہے۔ جس دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت کے ساتھ ساتھ ان کی مخالفت کرنے والے کے خلاف غصہ اورناراضی نہیں اسے اپنے ایمان کی اصلاح کرنی چاہیے۔ حدیث (الحبٌّ في اللهِ والبغضُ في اللهِ من الإيمان)(صحيح البخاري، الإیمان، باب قول النبي ﷺ بنی الإسلام علی خمس قبل حدیث: 8) اللہ کے لیے محبت اوراللہ کے لئے بغض اور ناراضی عین ایمان اور اس کا لازمی تقاضا ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو دینی معاملات میں بہت زیادہ غیر متعصب باور کراتے ہیں۔ حتیٰ کہ دین وایمان کی دھجیاں بکھیرنے پر بھی ان کے خون میں کوئی حدت پیدا نہیں ہوتی انہیں اپنے ایمان کا جائز ہ لینا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5121