الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1831
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، يَعْنِي يَقْطَعُ الْخُفَّيْنِ لِلْمَرْأَةِ الْمُحْرِمَةِ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ" رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ"، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ۱؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1831]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17867)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/29، 35، 6/35) (حسن)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق کی یہ روایت معنعن نہیں ہے بلکہ اسے انہوں نے زہری سے بالمشافہہ اخذ کیا ہے، اس لئے حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

33. باب الْمُحْرِمِ يَحْمِلُ السِّلاَحَ
33. باب: محرم ہتھیار ساتھ رکھے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1832
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ:" لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ، صَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ لَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلْبَانِ السِّلَاحِ"، فَسَأَلْتُهُ: مَا جُلْبَانُ السِّلَاحِ؟، قَالَ:" الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والوں سے صلح کی تو آپ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی کہ مسلمان مکہ میں جلبان السلاح کے ساتھ ہی داخل ہوں گے ۱؎ تو میں نے ان سے پوچھا: «جلبان السلاح» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: «جلبان السلاح» میان کا نام ہے اس چیز سمیت جو اس میں ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1832]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 17 (1844)، والصلح 6 (2698)، والجزیة 19 (3184)، والمغازي 43 (4251)، صحیح مسلم/الجہاد 34 (1783)، (تحفة الأشراف: 1871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/29، 4/289، 291)، سنن الدارمی/السیر 64 (2549) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

34. باب فِي الْمُحْرِمَةِ تُغَطِّي وَجْهَهَا
34. باب: محرم عورت اپنا منہ ڈھانپے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1833
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1833]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 23 (2935)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اس باب میں اسماء کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 433)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

35. باب فِي الْمُحْرِمِ يُظَلَّلُ
35. باب: محرم پر سایہ کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1834
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ:" حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُ أُسَامَةَ وَ بِلَالًا وَأَحَدُهُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ لِيَسْتُرَهُ مِنَ الْحَرِّ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
ام حصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کر سکیں ۱؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1834]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 51 (1298)، سنن النسائی/الحج 220 (3062)، (تحفة الأشراف: 18310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/402) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

36. باب الْمُحْرِمِ يَحْتَجِمُ
36. باب: محرم پچھنا لگوائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1835
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت احرام میں تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1835]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، الصوم 32 (1938)، الطب 12 (5695)، 15(5700)، صحیح مسلم/الحج 11 (1202)، سنن الترمذی/الحج 22 (839)، الصوم 61 (775)، سنن النسائی/الحج 92 (2849)، (تحفة الأشراف: 5737)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 87 (3081)، مسند احمد (1/215، 221، 222، 236، 248، 249، 260، 283، 286، 292، 306، 315، 333، 346، 351، 372، 374)، سنن الدارمی/المناسک 20(1860) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1836
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ دَاءٍ كَانَ بِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیماری کی وجہ سے جو آپ کو تھی اپنے سر میں پچھنا لگوایا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1836]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 15 (5700)، سنن النسائی/ الکبری/ الطب (7599)، (تحفة الأشراف: 6226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/236، 249، 259، 272) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1837
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ أَرْسَلَهُ، يَعْنِي عَنْ قَتَادَةَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا کہ ابن ابی عروبہ نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے یعنی قتادہ سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1837]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الشمائل 49 (348)، سنن النسائی/الحج 94 (2852)، (تحفة الأشراف: 1335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/164، 267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

37. باب يَكْتَحِلُ الْمُحْرِمُ
37. باب: محرم سرمہ لگائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1838
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ:" اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَيْهِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ مَا يَصْنَعُ بِهِمَا؟ قَالَ: اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں؟ (سفیان کہتے ہیں: ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا: ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1838]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 12 (1204)، سنن الترمذی/الحج 106 (952)، سنن النسائی/الحج 45 (2712)، (تحفة الأشراف: 9777)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/59، 65، 68، 69)، سنن الدارمی/المناسک 83 (1971) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1839
اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے یہی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1839]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9777) (صحیح)» ‏‏‏‏

38. باب الْمُحْرِمِ يَغْتَسِلُ
38. باب: محرم غسل کرے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ، قَالَ: فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کے مابین مقام ابواء میں اختلاف ہو گیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم سر دھو سکتا ہے، مسور نے کہا: محرم سر نہیں دھو سکتا، تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں (ابن حنین کو) ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو آپ نے انہیں دو لکڑیوں کے درمیان کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، ابن حنین کہتے ہیں: میں نے سلام کیا تو انہوں نے پوچھا: کون؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے اس قدر جھکایا کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، پھر ایک آدمی سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا، کہا: پانی ڈالو تو اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر ایوب نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور بولے ایسا ہی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1840]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 14 (1840)، صحیح مسلم/الحج 13 (1205)، سنن النسائی/الحج 27 (2666)، سنن ابن ماجہ/المناسک 22 (2934)، موطا امام مالک/الحج 2 (4)، (تحفة الأشراف: 3463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/416، 418، 421)، سنن الدارمی/المناسک 6 (1834)، (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next