ام حصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کر سکیں ۱؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1834]
وضاحت: ۱؎: محرم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا سر کھولے رکھے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سخت دھوپ میں چھتری یا خیمہ سے فائدہ نہ اٹھائے، گاڑیوں میں سفر نہ کرے، یہ چیزیں اس کے سر سے چپکی اور متصل نہیں رہتی ہیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1834
1834. اردو حاشیہ: محرم خود کسی سایہ میں بیٹھے چھتری استعمال کرے۔یا کوئی دوسرا اس کو سایہ کردے سب صورتیں جائز ہیں۔ہاں پگڑی ٹوپی یا رومال وغیرہ نہیں باندھ سکتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1834
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:362
362- سیدہ ام حصین رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر اوڑھی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پٹھے حرکت کر رہے تھے (یعنی جوش کا اظہار ہورہا تھا)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:362]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دوران خطبہ جسم حرکت کرے تو اس سے کوئی نقص لازم نہیں آتا خطیب کو دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے اشارہ کر نا چا ہیے، نہ کہ دونوں ہاتھوں سے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 362