1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے مسائل
حدیث نمبر: 541
541 صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ، فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرُ خَمْسِ نِسْوَةٍ: أُمُّ سُلَيْمٍ، وَأُمُّ الْعَلاَءِ، وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ، وَامْرَأَتَيْنِ؛ أَوِ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ، وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ، وَامْرَأَةٌ أُخْرَى
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت ہم سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم (میت پر) نوحہ نہیں کریں گی لیکن اس اقرار کو پانچ عورتوں کے سوا اور کسی نے پورا نہیں کیا یہ عورتیں ام سلیم،ام علاء ابو سبرہ کی صاحبزادی جو معاذ کے گھر میں تھیں اور اس کے علاوہ دو عورتیں یا (یہ کہا کہ) ابو سبرہ کی صاحبزادی معاذ کی بیوی اور ایک دوسری خاتون۔ (رضی اللہ عنہ) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 46 باب ما ينهى عن النوح والبكاء والزجر عن ذلك»

حدیث نمبر: 542
542 صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْنَا (أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللهِ شَيْئًا) وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ يَدَهَا، فَقَالَتْ: أَسْعَدَتْنِي فُلاَنَةُ أُرِيدُ أَنْ أَجْزيهَا، فَمَا قَالَ لَهَا النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَانْطَلَقَتْ وَرَجَعَتْ فَبَايَعَهَا
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ نے ہمارے سامنے اس آیت کی تلاوت کی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی (الممتحنہ۱۲) اور ہمیں نوحہ (یعنی میت پر زور زور سے رونا پیٹنا واویلا کرنا) سے منع فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ممانعت پر ایک عورت (خود ام عطیہ) نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور عرض کیا کہ فلاں عورت نے نوحہ میں میری مدد کی تھی میں چاہتی ہوں کہ اس کا بدلہ چکا آؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا چنانچہ وہ گئیں اور پھر دوبارہ آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 542]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 60 سورة الممتحنة: 3 باب إذا جاءك المؤمنات يبايعنك»

269. باب نهى النساء عن اتباع الجنائز
269. باب: عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا منع ہے
حدیث نمبر: 543
543 صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: نُهينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہمیں (عورتوں کو) جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر تاکید سے منع نہیں ہوا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 543]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 30 باب اتباع النساء الجنائز»

270. باب في غسل الميت
270. باب: میت کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 544
544 صحيح حديث أُمَّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا اذنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ فَقَالَ: أَشْعرْنَهَا إِيَّاهُ تَعْنِي إِزَارَهُ
سیدہ ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (زینب یا ام کلثوم رضی اللہ عنہما) کی وفات ہوئی آپ وہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کافور یا (یہ کہا کہ) کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے فارغ ہونے پر مجھ خبر دینا چنانچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ کو خبر دے دی آپ نے ہمیں اپنا ازار (تہبند) دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو آپ کی مراد اپنے ازار سے تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 8 باب غسل الميت ووضوئه بالماء والسدر»

حدیث نمبر: 545
545 صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ فَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ فَقَالَ أَيُّوبُ (أَحَد الرواة): وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا َكَانَ فِيهِ ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا وَكَانَ فِيهِ أَنَّهُ قَالَ: ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَواضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا وَكَانَ فِيهِ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: وَمَشَطْنَاهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا جب ہم فارغ ہوئے تو آپ کو خبر کر دی آپ نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو۔ ایوب (راوی) نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا سیدہ حفصہ کی حدیث میں تھا کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ (غسل دینا) اور اس میں یہ بھی بیان تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اور اعضائے وضو سے غسل شروع کیا جائے یہ بھی اسی حدیث میں تھا کہ ام عطیہ نے کہا ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: باب ما يستحب أن يغسل وترا»

حدیث نمبر: 546
546 صحيح حديث أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: لَمَّا غَسَّلْنَا بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا، وَنَحْنُ نَغْسِلُهَا: ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں جب ہم نے غسل شروع کر دیا تو آپ نے فرمایا کہ غسل دائیں طرف سے اور اعضائے وضو سے شروع کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 33 كتاب الجنائز: 11 باب مواضع الوضوء من الميت»

271. باب في كفن الميت
271. باب: میت کے کفن کا بیان
حدیث نمبر: 547
547 صحيح حديث خَبَّاتٍ رضي الله عنه، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُميْرٍ؛ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ، فَهُوَ يَهْدِبُهَا قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلاَّ بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الإِذْخِرِ
سیّدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اللہ کے لئے ہجرت کی اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اجر ملنا ہی تھا ہمارے بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور (اس دنیا میں) انہوں نے اپنے کئے کا کوئی پھل نہیں دیکھا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی ان ہی لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پک گیا اور وہ چن چن کر کھاتا ہے (سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا آخر یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم سر کو چھپا دیں اور پاؤں پر سبز گھاس (اذخر نامی) ڈال دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 28 باب إذا لم نجد كفنا إلا ما يوري رأسه أو قدميه غطى رأسه»

حدیث نمبر: 548
548 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فيهِنَّ قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 548]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 19 باب الثياب البيض للكفن»

272. باب في تسجية الميت
272. باب: میت کو چادر اوڑھانے کا بیان
حدیث نمبر: 549
549 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حينَ تُوُفِّيَ سُجِّيَ بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی نعش مبارک پر ایک سبز یمنی چادر ڈال دی گئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 549]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 18 باب البرود والحبرة والشملة»

273. باب الإسراع بالجنازة
273. باب: جنازہ جلدی لے جانے کا حکم
حدیث نمبر: 550
550 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةً رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنازة: 52 باب السرعة بالجنازة»


Previous    1    2    3    4    Next