سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ تشریف لائے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دے دینا جب ہم فارغ ہوئے تو آپ کو خبر کر دی آپ نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمایا کہ یہ اندر اس کے بدن پر لپیٹ دو۔ ایوب (راوی) نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا سیدہ حفصہ کی حدیث میں تھا کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ (غسل دینا) اور اس میں یہ بھی بیان تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اور اعضائے وضو سے غسل شروع کیا جائے یہ بھی اسی حدیث میں تھا کہ ام عطیہ نے کہا ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: باب ما يستحب أن يغسل وترا»