1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے مسائل
271. باب في كفن الميت
271. باب: میت کے کفن کا بیان
حدیث نمبر: 547
547 صحيح حديث خَبَّاتٍ رضي الله عنه، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُميْرٍ؛ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ، فَهُوَ يَهْدِبُهَا قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلاَّ بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الإِذْخِرِ
سیّدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اللہ کے لئے ہجرت کی اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اجر ملنا ہی تھا ہمارے بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور (اس دنیا میں) انہوں نے اپنے کئے کا کوئی پھل نہیں دیکھا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی ان ہی لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پک گیا اور وہ چن چن کر کھاتا ہے (سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا آخر یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم سر کو چھپا دیں اور پاؤں پر سبز گھاس (اذخر نامی) ڈال دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 28 باب إذا لم نجد كفنا إلا ما يوري رأسه أو قدميه غطى رأسه»

وضاحت: ٭ سیّدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبد اللہ تمیمی تھی۔ بدر اور دیگر غزوات میں شریک رہے۔ کمزوروں میں سے سب سے پہلے اسلام کا اظہار کیا اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں بہت زیادہ تکلیفیں دی گئیں لیکن یہ صبرو استقامت کا پہاڑ بنے رہے۔ مکر رات کو ملا کر ان کی روایات بتیس بنتی ہیں جن میں سے تین متفق علیہ ہیں۔ ۷۳ سال کی عمر میں کوفہ میں ۳۷ ہجری کو وفات پائی اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔