1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
536. مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي زَرِيبَةِ غَنَمٍ بِأَسْرَعَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الشَّرَفِ وَالْمَالِ فِي دِينِ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ
536. دو خونخوار بھیڑیے جو بکریوں کے باڑے میں ہوں اس میں (نقصان کرنے میں) وہ بھی اتنی جلدی نہیں کرتے جتنی کہ مال و جاہ کی محبت مسلمان بندے کے دین میں (نقصان پہنچانے میں) کرتی ہے
حدیث نمبر: 811
811 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ الْبَزَّازُ، ثنا أَبُو عَمْرٍو، مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْقَزْوِينِيُّ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْفَارِسِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي زَرِيبَةِ غَنَمٍ بِأَسْرَعَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الشَّرَفِ وَالْمَالِ فِي دِينِ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خونخوار بھیڑیے جو بکریوں کے باڑے میں ہوں اس میں (نقصان کرنے میں) وہ بھی اتنی جلدی نہیں کرتے جتنی کہ مال و جاہ کی محبت مسلمان بندے کے دین میں (نقصان پہنچانے میں) کرتی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 811]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 9785، المعجم الاوسط: 772، اصلاح المال: 15» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 812
812 - وَأَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْقَزْوِينِيُّ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ: نا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ السِّمْسَارُ، نا قُطْبَةُ بْنُ الْعَلَاءِ، نا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي حَظِيرَةٍ وَثِيقَةٍ يَأْكُلَانِ وَيَفْرِسَانِ بِأَسْرَعَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الشَّرَفِ وَحُبِّ الْمَالِ مِنْ دِينِ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خونخوار بھیڑیے جو (بکریوں کے) کسی مضبوط باڑے میں ہوں، کھاتے ہوں اور چیر پھاڑ کرتے ہوں اس میں (نقصان پہنچانے میں) وہ بھی اتنی جلدی نہیں کرتے جتنی کہ مال وجاہ کی محبت مسلمان بندے کے دین میں (نقصان پہنچانے میں) کرتی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 812]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الصغير: 944، كشف الاستار: 3608، شعب الايمان: 9784» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ اور قطبہ بن علاء بن منہال ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 813
813 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرِ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، نا إِبْرَاهِيمُ، هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ، نا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، نا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ بَاتًّا فِي زَرِيبَةِ غَنَمٍ بِأَسْرَعَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ فِي دِينِ الْمُسْلِمِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوخونخوار بھیڑیے جو بکریوں کے باڑے میں رات گزاریں اس میں (نقصان پہنچانے میں) وہ بھی اتنی جلدی نہیں کرتے جتنی کہ مال وجاہ کی محبت مسلمان کے دین میں (نقصان پہنچانے میں) کرتی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 813]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 9785، المعجم الاوسط: 772، اصلاح المال: 15» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔

537. مَا عُبِدَ اللَّهُ بِشَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِي دِينٍ
537. دین میں فقہ (سمجھ داری) سے افضل اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی گئی
حدیث نمبر: 814
814 - أَخْبَرَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمَيْمُونِ النَّصِيبِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ، ثنا أَبُو عَمْرٍو، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمً، ثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جَعْدَبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا عُبِدَ اللَّهُ بِشَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِي دِينٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین میں فقہ (سمجھ داری) سے افضل اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی گئی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 814]
تخریج الحدیث: موضوع، این جعد بہ یزید بن عیاض کذاب ہے، دیکھیں حدیث نمبر 206۔

538. مَا مِنْ شَيْءٍ أُطِيعُ اللَّهَ فِيهِ بِأَعْجَلَ ثَوَابًا مِنْ صِلَةِ الرَّحِمِ
538. صلہ رحمی سے بڑھ کر کوئی چیز ایسی نہیں جس میں اللہ کی اطاعت کی جائے اور اس کا ثواب جلد ملے
حدیث نمبر: 815
815 - أَخْبَرَنَا الْخَصِيبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ، ثنا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ شَيْءٍ أُطِيعُ اللَّهَ فِيهِ بِأَعْجَلَ ثَوَابًا مِنْ صِلَةِ الرَّحِمِ، وَمَا مِنْ عَمَلٍ يُعْصَى اللَّهُ فِيهِ بِأَعْجَلَ عُقُوبَةً مِنْ بَغْي» وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ يَحْيَى
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی سے بڑھ کر کوئی چیز ایسی نہیں جس میں اللہ کی اطاعت کی جائے اور اس کا ثواب جلد ملے، جبکہ بغاوت اور سرکشی سے بڑھ کر کوئی عمل ایسا نہیں جس میں اللہ کی نافرمانی کی جائے اور اس کی سزا جلد ملے۔
دوسری حدیث کی سند یوں ہے: «عن ابيه عن رجل عن يحييٰ» [مسند الشهاب/حدیث: 815]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه السنن الكبرى للبيهقي: 73/10» ابوحنیفہ ضعیف ہے۔

539. مَا فَتْحَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ فَاسْتَغْنُوا
539. جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لے اللہ اس پر فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے لہٰذا تم بے نیازی اختیار کرو
حدیث نمبر: 816
816 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْفَارِسِيُّ الشِّيرَازِيُّ، قَدِمَ عَلَيْنَا، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْفَتْحِ، أبنا أَبُو الْحُسَيْنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَارُونَ ابْنِ أَخِي مِيمِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَرْدَعِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَدْرٍ، أبنا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فَتْحَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ فَاسْتَغْنُوا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لے اللہ اس پر فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے لہٰذا تم بے نیازی اختیار کرو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 816]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، یزید بن ابی زیادہ اور علی بن عاصم ضعیف ہیں۔

حدیث نمبر: 817
817 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أبنا أَبُو الْفَرَجِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَهْرَيَارَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ رِيذَةَ أَبُو بَكْرٍ قَالَا: ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الدَّمِيرِيُّ، أبنا زَكَرِيَّا بْنُ دُوَيْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثَ بْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا نَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ، وَلَا عَفَا رَجُلٌ عَنْ مُظْلِمَةٍ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا، فَاعْفُوا يُعِزُّكُمُ اللَّهُ، وَلَا فَتْحَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ» ، قَالَ الطَّبَرَانِيُّ: لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ وَزَكَرِيَّا بْنُ دُوَيْدٍ الْأَشْعَثِيُّ
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اور بندے کا ظلم و زیادتی سے درگزر کرنے کی وجہ سے اللہ اس کی عزت ہی بڑھاتا ہے لہٰذا تم درگزر کیا کرو اللہ تمہاری عزت بڑھائے گااور جو آدمی اپنے او پر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
طبرانی نے کہا: سفیان ثوری سے اس حدیث کو صرف قاسم بن یزید جرمی اور زکریا بن دوید اشعثی نے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 817]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 2270» یونس بن خباب رافضی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔

حدیث نمبر: 818
818 - نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشِّيرَازِيُّ، نا الشَّيْخُ أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رِزْقَوَيْهِ الْفَقِيهُ الْبَغْدَادِيُّ، بِالنُّعْمَانِيَّةِ قَالَ: قُرِئَ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ لُؤْلُؤٍ فِي سَنَةِ خَمْسٍ وَسَبْعِينَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ أَنَّهُ سَمِعَ قِيلَ لَهُ: حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبَانَ السَّرَّاجُ، نا أَبُو إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَاصِّ أَهْلِ فِلَسْطِينَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ثَلَاثَةٌ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ الْحَالِفُ عَلَيْهِنَّ، مَا نَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنِ مُظْلِمَةٍ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَفْتَحُ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ»
سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن پر میں ضرور قسم کھا سکتا ہوں: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا لہٰذا تم صدقہ کیا کرو۔ اور جو بندہ اللہ عزوجل کی رضا چاہتے ہوئے کسی ظلم و زیادتی سے درگزر کرے اللہ اس کی وجہ سے روز قیامت اس کا رتبہ بلند کرے گا۔ اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 818]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 1696،والطبراني فى «الصغير» برقم: 142، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 849، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 159» قاص فلسطین مجہول ہے۔

حدیث نمبر: 819
819 - نا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الشِّيرَازِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْقَاسِمِ الْمُقْرِئُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَافِظُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُبَيْشٍ، نا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي الْأَحْوَصِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، نا عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ، نا يُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ، مَا نَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا عَفَا رَجُلٌ عَنْ مُظْلِمَةٍ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا، اعْفُوا يَزِدْكُمُ اللَّهُ عِزًّا، وَلَا فَتْحَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ، أَلَا إِنَّ الْعِفَّةَ خَيْرٌ» قِيلَ: غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ
سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا لہٰذا صدقہ کیا کرو۔ اور بندے کا کسی کی ظلم وزیادتی سے درگزر کرنے کی وجہ سے اللہ اس کی عزت بڑھاتا ہے درگزر کیا کرو اللہ تمہاری عزت بڑھائے گا۔ اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ سنو! مانگنے سے بچنے میں ہی بہتری ہے۔
کہا گیا ہے: ابوسلمہ کی اپنے والد کی احادیث میں سے یہ حدیث نادر الوجود ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 819]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 1032، الكامل لابن عدي: 230/6» یونس بن خباب اور عمرو بن مجمع ضعیف ہیں۔

حدیث نمبر: 820
820 - أنا عَلِيُّ بْنُ بَقَاءٍ الشُّرُوطِيُّ، لَفْظًا، أنا أَبُو الْفَتْحِ، مَنْصُورُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّضْرُ بِقِرَاءَتِي عَلَيْهِ، نا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، نا أَبُو بَكْرٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ الْبَغْدَادِيُّ، نا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَاضِي، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: شَتَمَ رَجُلٌ أَبَا بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ يَعْجَبُ وَيَتَبَسَّمُ، فَلَمَّا أَكْثَرَ رَدَّ عَلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ بَعْضَ قَوْلِهِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ، وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَلَحِقَهُ، فَقَالَ لَهُ: «كَانَ يَشْتُمُنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنْتَ جَالِسٌ، فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ غَضِبْتَ وَقُمْتَ» ، قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ مَعَكَ مَلَكٌ يَرُدُّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَيْهِ قَعَدَ الشَّيْطَانُ، فَلَمْ أَكُنْ لِأَقْعُدَ مَعَ الشَّيْطَانِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے، آپ تعجب کر رہے تھے اور مسکرا رہے تھے جب اس نے زیادہ بد تمیزی کی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی کسی بات کا جواب دے دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھ کر آپ کے پاس گئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا جبکہ آپ بھی تشریف فرما تھے لیکن جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو اسے جواب دے رہا تھا لیکن جب تو نے اسے جواب دیا تو شیطان واقع ہو گیا پس میں ایسا نہیں ہوں کہ شیطان کے ساتھ بیٹھوں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! یہ چیزیں برحق ہیں، انہیں سیکھ لو: جس شخص پر کوئی ظلم و زیادتی کی جائے پھر وہ اس سے چشم پوشی کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اسے قوت و نصرت سے نوازتا ہے۔ اور جو شخص تصدیق اور صلہ رحمی کرتے ہوئے عطیہ کا دروازہ کھول دے اللہ اس کے بدلے میں اسے زیادہ عطا فرماتا ہے۔ اور جو شخص کثرت (مال) کی خاطر مانگنے کا دروازہ کھول لے تو اللہ اس کی وجہ سے اسے مزید قلت فرما دیتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 820]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 435/6 أبو داود: 4897، مختصراً»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next