سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے، آپ تعجب کر رہے تھے اور مسکرا رہے تھے جب اس نے زیادہ بد تمیزی کی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی کسی بات کا جواب دے دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھ کر آپ کے پاس گئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا جبکہ آپ بھی تشریف فرما تھے لیکن جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو اسے جواب دے رہا تھا لیکن جب تو نے اسے جواب دیا تو شیطان واقع ہو گیا پس میں ایسا نہیں ہوں کہ شیطان کے ساتھ بیٹھوں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر! یہ چیزیں برحق ہیں، انہیں سیکھ لو: جس شخص پر کوئی ظلم و زیادتی کی جائے پھر وہ اس سے چشم پوشی کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اسے قوت و نصرت سے نوازتا ہے۔ اور جو شخص تصدیق اور صلہ رحمی کرتے ہوئے عطیہ کا دروازہ کھول دے اللہ اس کے بدلے میں اسے زیادہ عطا فرماتا ہے۔ اور جو شخص کثرت (مال) کی خاطر مانگنے کا دروازہ کھول لے تو اللہ اس کی وجہ سے اسے مزید قلت فرما دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 820]