ہُشَیم نے ہمیں ہشام سے خبر دی، انہوں نے ابن سیرین سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (راستے میں) جا کر باہر سے لائے جانے والے سامان تجارت کو حاصل کرنے سے منع فرمایا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان لانے والوں سے باہر جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ہشام قردوسی نے ابن سیرین سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سامانِ تجارت کو راستے میں جا کر حاصل نہ کرو۔ جس نے باہر مل کر ان سے سامان خرید لیا، تو جب اس کا مالک بازار میں آئے گا تو اسے (بیع کو برقرار رکھنے یا فسخ کرنے کا) اختیار ہو گا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوداگروں کو شہر سے باہر نہ ملو، اور جو ان کو باہر جا کر ملا (اور سامان خرید لیا) تو پھر جب سامان کا مالک بازار میں آ گیا (اور بھاؤ معلوم کر لیا) تو اس کو (بیع توڑنے اور نہ توڑنے) کا اختیار ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور زُہَیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اس (سند) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے، آپ نے فرمایا: "کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع نہ کرے۔" زہیر نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری دیہاتی کا مال فروخت نہ کرے، زہیر کی روایت میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ شہری جنگلی کے لیے بیع کرے۔
طاوس کے بیٹے نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ باہر نکل کر قافلے والوں سے ملا جائے اور اس سے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے۔ (طاوس نے) کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کے فرمان: "کوئی شہری دیہاتی کی طرف سے (بیع نہ کرے) " کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے جواب دیا: وہ اس کا دلال نہ بنے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اس سے کہ تجارتی قافلہ کو شہر سے باہر ملا جائے اور اس سے کہ شہری بدوی کے لیے بیع کرے۔ طاؤس کہتے ہیں، میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، حاضر لَبادٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچے شہر والا باہر والے کا مال بلکہ چھوڑ دو لوگوں کو اللہ روٹی دیتا ہے ایک کو ایک سے۔“[صحيح مسلم/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3826]
سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابوزہیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ (3828) یونس نے ابن سیرین سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں منع کیا گیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے، خواہ وہ اس کا بھائی ہو یا والد
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
یونس نے ابن سیرین سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں منع کیا گیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے، خواہ وہ اس کا بھائی ہو یا والد
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں اس بات سے منع فرمایا گیا کہ شہری، جنگلی یا خانہ بدوش کے لیے بیع کرے، اگرچہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو۔
موسیٰ بن یسار نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے دودھ روکی گئی بھیڑ (یا بکری) خرید لی تو وہ اسے لے کر گھر واپس آئے اور اس کا دودھ نکالے، اگر وہ اس کے ددھ دینے سے راضی ہو تو اسے رکھ لے، ورنہ کھجور کے ایک صاع سمیت اسے واپس کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مصراۃ جانور خریدا وہ اسے گھر لائے اور اس کا دودھ نکالے، اگر اس کا نکالا ہوا دودھ پسند ہو تو اپنے پاس رکھ لے، وگرنہ وہ جانور واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجوروں کا ایک صاع دے۔“