یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا: ”عمرے کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟“ فرمایا: ”خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کرو جو حج میں کرتے ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1819]
اس سند سے بھی یعلیٰ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا جبہ اتار دو“، چنانچہ اس نے اپنے سر کی طرف سے اسے اتار دیا، اور پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1820]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، سنن الترمذی/الحج 20 (835) سنن النسائی/الکبری/ فضائل القرآن (7981)، (من 1820 حتی 1822)، (تحفة الأشراف: 11836، 11844)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224) (صحیح)» (حدیث میں واقع یہ لفظ «من رأسه» منکر ہے) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 84)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ومن رأسه فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطاء عن يعلي منقطع والحجاج بن أرطاة ضعيف مدلس (الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين ص 70 وتحفة الأقوياء :75) و قال النووي : ضعيف عند الجمھور (المجموع شرح المھذب 1/ 274) و قال ابن حجر : فإن الأكثر علي تضعيفه (التلخيص الحبير 2/ 226 ح 962) و الحديث السابق (الأصل : 1819) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
اس سند سے بھی یعلیٰ بن منیہ ۱؎ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينزعها نزعا ويغتسل مرتين أو ثلاثا» یعنی ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے اتار دے اور غسل کرے دو بار یا تین بار آپ نے فرمایا ”پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1821]
یعلیٰ بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جعرانہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس نے عمرہ کا احرام اور جبہ پہنے ہوئے تھا، اور اس کی داڑھی و سر کے بال زرد تھے، اور راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1822]