اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے مسائل
570. باب رجم اليهود أهل الذمة في الزنى
570. باب: زنا میں یہودیوں کے رجم کیے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1104
1104 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَمٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا؛ فَقَالَ لَه عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَمٍ: ارْفَعْ يَدكَ فَرَفَعَ يَدَهُ، فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَجْنَأُ عَلَى الْمَرْأَةِ، يَقِيهَا الْحِجَارَةَ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہود ٗ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا کہ ان کے یہاں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے۔ آپ نے ان سے فرمایا ٗ رجم کے بارے میں تورات میں کیا حکم ہے؟ وہ بولے یہ کہ ہم انہیں رسوا کریں اور انہیں کوڑے لگائے جائیں۔ اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جھوٹے ہو۔ تورات میں رجم کا حکم موجود ہے، تورات لاؤ۔ پھر یہودی تورات لائے اور اسے کھولا لیکن رجم سے متعلق جو آیت تھی اسے ایک یہودی نے اپنے ہاتھ سے چھپا لیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھاؤ جب اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم موجود تھی۔ اب وہ سب کہنے لگے کہ اے محمد! عبداللہ بن سلام نے سچ کہا۔ بے شک تورات میں رجم کی آیت موجود ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رجم کے وقت دیکھا، یہودی مرد اس عورت پر جھکا پڑتا تھا ٗ اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 26 باب قول الله تعالى (يعرفونه كما يعرفون أبناءهم»

حدیث نمبر: 1105
1105 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ قَالَ: لاَ أَدْرِي
شیبانی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا سورۂ نور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1105]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 21 باب رجم المحصن»

وضاحت: سورۂ نور کے اترنے سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے زانیہ عورت اور زانی مرد میں سے ہر ایک کو سو کورے مارو۔ یہ بات دلائل سے ثابت ہو چکی ہے کہ رجم کا وقوع سورۂ نور کے نزول کے بعد بھی ہوا ہے کیونکہ اس کا سبب نزول واقعہ افک ہے جو چار یا پانچ یا چھ ہجری کو پیش آیا جبکہ رجم بعد میں بھی کیا گیا۔ واقعہ رجم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حاضر تھے جو کہ سات ہجری کو مسلمان ہوئے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمابھی رجم کو نقل کرتے ہیں جو کہ مدینہ میں ۹ ہجری کو اپنی والدہ کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ (مرتب)

حدیث نمبر: 1106
1106 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کی کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت (شرعی) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے، پھر اس کو لعنت ملامت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1106]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 66 باب بيع العبد الزاني»

حدیث نمبر: 1107
1107 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ، إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1107]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 66 باب بيع العبد الزاني»