حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہود ٗ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا کہ ان کے یہاں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے۔ آپ نے ان سے فرمایا ٗ رجم کے بارے میں تورات میں کیا حکم ہے؟ وہ بولے یہ کہ ہم انہیں رسوا کریں اور انہیں کوڑے لگائے جائیں۔ اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جھوٹے ہو۔ تورات میں رجم کا حکم موجود ہے، تورات لاؤ۔ پھر یہودی تورات لائے اور اسے کھولا لیکن رجم سے متعلق جو آیت تھی اسے ایک یہودی نے اپنے ہاتھ سے چھپا لیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھاؤ جب اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم موجود تھی۔ اب وہ سب کہنے لگے کہ اے محمد! عبداللہ بن سلام نے سچ کہا۔ بے شک تورات میں رجم کی آیت موجود ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رجم کے وقت دیکھا، یہودی مرد اس عورت پر جھکا پڑتا تھا ٗ اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 26 باب قول الله تعالى (يعرفونه كما يعرفون أبناءهم»