1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے مسائل
570. باب رجم اليهود أهل الذمة في الزنى
570. باب: زنا میں یہودیوں کے رجم کیے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1105
1105 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ قَالَ: لاَ أَدْرِي
شیبانی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا سورۂ نور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1105]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 21 باب رجم المحصن»

وضاحت: سورۂ نور کے اترنے سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے زانیہ عورت اور زانی مرد میں سے ہر ایک کو سو کورے مارو۔ یہ بات دلائل سے ثابت ہو چکی ہے کہ رجم کا وقوع سورۂ نور کے نزول کے بعد بھی ہوا ہے کیونکہ اس کا سبب نزول واقعہ افک ہے جو چار یا پانچ یا چھ ہجری کو پیش آیا جبکہ رجم بعد میں بھی کیا گیا۔ واقعہ رجم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حاضر تھے جو کہ سات ہجری کو مسلمان ہوئے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمابھی رجم کو نقل کرتے ہیں جو کہ مدینہ میں ۹ ہجری کو اپنی والدہ کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ (مرتب)