اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے مسائل
569. باب من اعترف على نفسه بالزنى
569. باب: زنا کا اعتراف کرنے والے پر حد لگانا
حدیث نمبر: 1102
1102 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ؛ فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ قَالَ: لاَ قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ قَالَ جَابِرٌ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى؛ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ!میں نے زنا کر لیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ انہوں نے یہ بات چار دفعہ دہرائی جب چار دفعہ انہوں نے اس گناہ کی اپنے اوپر شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور دریافت فرمایا: کیا تم دیوانے ہو۔ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے دریافت فرمایا پھر کیا تم شادی شدہ ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں میں بھی تھا، ہم نے انہیں آبادی سے باہر عید گاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کر دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1102]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 22 باب لا يرجم المجنون والمجنونة»

حدیث نمبر: 1103
1103 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالاَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ؛ فَقَامَ خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ، وَأْذَنْ لِيَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ؛ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هذَا الرَجْمَ؛ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللهِ: الْمِائَةَ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ؛ وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا
حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا، ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ!مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس! اس کی عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا۔ اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1103]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 46 باب هل يأمر الإمام رجلاً فيضرب الحد غائبًا عنه»