اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
345. باب صوم يوم عاشوراء
345. باب: عاشورہ کے روزے کا بیان
حدیث نمبر: 688
688 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا كَانَتْ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصِيَامِهِ حَتَّى فُرِضَ رَمَضَانُ، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا قریش زمانہ جاہلیت میں عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس دن روزہ کا حکم دیا یہاں تک کہ رمضان کے روزے فرض ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے یوم عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 688]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 1 باب وجوب صوم رمضان»

حدیث نمبر: 689
689 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، قَالَ: مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ جاہلیت میں عاشوراء کے دن ہم روزہ رکھتے تھے لیکن جب رمضان کے روزے نازل ہو گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 689]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 24 باب (يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام»

حدیث نمبر: 690
690 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ دَخَلَ عَلَيْهِ الأَشْعَثُ وَهُوَ يَطْعَمُ، فَقَالَ: الْيَوْمُ عَاشُورَاء، فَقَالَ: كَانَ يُصَامُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تُرِكَ، فَادْنُ فَكُلْ
سیّدنااشعث رحمہ اللہ سیّدناعبداللہ بن مسعود کے یہاں آئے وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے اشعث نے کہا کہ آج تو عاشوراء کا دن ہے سیّدناابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان دنوں میں عاشوراء کا روزہ رمضان کے روزوں کے نازل ہونے سے پہلے رکھا جاتا تھا لیکن جب رمضان کے روزے کا حکم نازل ہوا تو یہ روزہ چھوڑ دیا گیا آؤ تم بھی کھانے میں شریک ہو جاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 690]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة 24: باب (يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام»

حدیث نمبر: 691
691 صحيح حديث مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَحْمنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ابْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، عَامَ حَجَّ، عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَة أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: هذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ صِيَامُهُ، وَأَنَا صَائمٌ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ
حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدنامعاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے حج کے موقعہ پر عاشوراء کے دن منبر پرسنا انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ تمہارے علما کدھر گئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشورا کا دن ہے اس کا روزے تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزے سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے (اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء»

وضاحت: شاید سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی ہو کہ مدینہ والے عاشوراء کا روزہ مکروہ جانتے ہیں یا اس کا اہتمام نہیں کرتے یا اس کو فرض سمجھتے ہیں تو آپ نے منبر پر یہ تقریر کی۔(راز)

حدیث نمبر: 692
692 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَة، فَرَأَى الْيَهُودَ تصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: مَا هذَا قَالُوا: هذَا يَوْمٌ صَالِحٌ، هذَا يَوْمُ نَجَّى اللهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ فَصَامَهُ مُوسى، قَالَ: فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسى مِنْكُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ
سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے (دوسرے سال) آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے تھے آپ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی اس لئے موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا آپ نے فرمایا کہ پھر موسیٰ علیہ السلام کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 692]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء»

حدیث نمبر: 693
693 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَعُدُّهُ الْيَهُودُ عِيدًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَصُومُوهُ أَنْتُمْ
سیّدناابو موسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن کو یہودی عید کا دن سمجھتے تھے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی اس دن روزہ رکھا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 693]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء»

حدیث نمبر: 694
694 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صِيَامَ يَوْم فَضَّلَهُ عَلَى غَيْرِهِ إِلاَّ هذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ؛ وَهذَا الشَّهْرَ، يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ
سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے عاشوراء کے دن کے اور اس رمضان کے مہینے کے اور کسی دن کو دوسرے دنوں سے افضل جان کر خاص طور پر قصد کر کے روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 694]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء»