اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
346. باب من أكل في عاشوراء فليكفّ بقية يومه
346. باب: جس نے عاشورہ کے دن کھانا کھا لیا وہ باقی دن کھانے سے پرہیز کرے
حدیث نمبر: 695
695 صحيح حديث سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوعِ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلاً يُنَادِي فِي النَّاسِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ: أَنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ أَوْ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ لَمْ يأْكُلْ فَلاَ يَأْكُلْ
سیّدناسلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ جس نے کھانا کھا لیا ہے وہ اب (دن ڈوبنے تک روزہ کی حالت میں) پورا کرے یا (یہ فرمایا کہ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا ہو (تو وہ روزہ رکھے) کھانا نہ کھائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 695]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 21 باب إذا نوى بالنهار صوما»

حدیث نمبر: 696
696 صحيح حديث الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ إِلَى قرَى الأَنْصَارِ مَنْ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ أَصْبَحَ صَائمًا فَلْيَصُمْ قَالَتْ: فَكنَّا نَصُومُهُ بَعْدُ، وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا وَنَجْعَلُ لَهُمُ اللُّعْبَةَ مِنَ الْعِهْنِ، فَإِذَا بَكَى أَحَدُهُمْ عَلَى الطَّعَامِ أَعْطَيْنَاهُ ذَاكَ حَتَّى يَكُونَ عِنْدَ الإِفْطَارِ
سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہانے کہا کہ عاشوراء کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے محلوں میں کہلا بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ (روزہ دار کی طرح) پورا کرے اور جس نے کچھ نہ کھایا پیا ہو وہ روزے سے رہے ربیع نے کہا پھر بعد میں بھی (رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد) ہم اس دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے جب کوئی کھانے کے لئے روتا تو وہی دے دیتے یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 696]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 47 باب صوم الصبيان»

وضاحت: راوي حدیث: سیدہ الربیع بنت معوذ بن عفراء انصاریہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ بنو نجار قبیلہ سے تعلق تھا۔ بڑی قدرو منزلت والی خاتون تھیں۔ بیعت رضوان میں انہوں نے بھی درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔ فرماتی ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرتی تھیں۔ اور زخمیوں کی مرہم کرتی تھی۔ اور زخمیوں اور شہداء کو مدینہ کی طرف پہنچاتی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کے گھر جایا کرتے تھے۔ وضو کرتے نماز پڑھتے اور کھانا کھایا کرتے تھے۔ ان کے والد معوذ بدری صحابہ میں سے بڑے مرتبے والے ہیں۔ بدر میں شریک ہوئے تھے اور ابو جہل کو قتل کیا تھا۔ سیدہ الربیع نے ستر ہجری کے بعد عبدالملک بن مروان کی خلافت میں وفات پائی۔