اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
344. باب استحباب الفطر للحاج بعرفات يوم عرفة
344. باب: عرفہ کے دن حاجی کے لیے روزہ نہ رکھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 686
686 صحيح حديث أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ نَاسًا اخْتَلَفُوا عِنْدَهَا، يَوْمَ عَرَفَةَ، فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائمٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ، وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ، فَشَرِبَهُ
ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے یہاں لوگوں کا عرفات کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے سے متعلق کچھ اختلاف ہو گیا بعض نے کہا کہ آپ (عرفہ کے دن) روزے سے ہیں اور بعض کہتے کہ نہیں اس لئے انہوں نے (ام فضل نے) آپ کے پاس دودھ کا ایک پیالہ بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹ پر سوار ہو کر عرفات میں وقوف فرما رہے تھے آپ نے وہ دودھ پی لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 686]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 88 باب الوقوف على الدابة بعرفة»

حدیث نمبر: 687
687 صحيح حديث مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّاسَ شَكُّوا فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِحِلاَبٍ، وَهُوَ وَاقِفٌ فِي الْمَوْقِفِ، فَشَرِبَ مِنْهُ، وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ
سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا اس لئے انہوں نے (سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا) آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا آپ اس وقت عرفات میں وقوف فرما تھے آپ نے وہ دودھ پی لیا اور سب لوگ دیکھ رہے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 687]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 65 باب صوم عرفة»