سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے (دوسرے سال) آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے تھے آپ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی اس لئے موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا آپ نے فرمایا کہ پھر موسیٰ علیہ السلام کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 692]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب الصوم: 69 باب صيام يوم عاشوراء»