حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24010]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24011]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرمایا کرتے تھے جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے تمہاری ناراضگی کا پتہ چل جاتا ہے اور جب تم راضی ہوتی ہو تو مجھے اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ کو اس کا کیسے پتہ چل جاتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم ناراض ہوتی ہو تو تم " یامحمد " کہتی ہو اور جب تم راضی ہو تو تم " یارسول اللہ " کہتی ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24012]
حكم دارالسلام: حديث غير محفوظ بهذه السياقة والصحيح ما فى الصحيحين، خ: 5228، م: 2439
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آسمان سے میری برأت کا حکم نازل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھے اس کی اطلاع دی تو میں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں، آپ کا شکریہ ادا نہیں کرتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24013]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر ابن أبى سلمة وقد خالف الثقات والحديث صحيح دون قوله: جاءني النبى صلى الله عليه وسلم فأخبرني بذلك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24014]
حكم دارالسلام: صحيح، عمر بن أبى سلمة - وإن كان ضعيفا- قد توبع، خ: 248، م: 321
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24015]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حجرے میں نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے باہر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کررہے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24016]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز دو خفیف رکعتوں سے فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24017]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھرانے کو ہر ڈنک والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24018]
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے تھے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے اور میرے گھر واپس آکر دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کردو رکعتیں پڑھتے، رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر بھی شامل ہوتے، رات کی نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور جب طلوع صبح صادق ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر باہر جاکر لوگوں کو نماز فجر پڑھاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24019]
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جس وقت وہ یہ حدیث بیان کر رہی تھیں میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی آواز سنی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24020]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھیں اور سوار ہمارے سامنے سے گذر رہے تھے، جب وہ ہمارے قریب آتے تو ہم اپنے سر سے چادر سرکا کر اپنے چہرے پر لٹکا لیتے اور جب وہ گذر جاتے تو ہم اسے ہٹا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24021]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ تلاوت میں فرمایا کرتے تھے " میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا جس نے اسے پیدا کیا اور اسے قوت شنوائی و گویائی عطاء فرمائی اور یہ سجدہ بھی اسی کی تو فیق اور مدد سے ہوا ہے "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24022]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف، خالد لم يسمع من أبى العالية وبينهما رجل مبهم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی خبر کا انتظار ہوتا اور اس میں تاخیر ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر طرفہ کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ " تیرے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تو نے زادراہ نہ دیا ہوگا۔ " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24023]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين الشعبي وعائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر، مقیر، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24024]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، الاّ یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس آئے ہوں تو دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24025]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24026]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، میں آجاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم چلتے ہوئے آتے، میرے لئے دروازہ کھولتے اور پھر اپنی جگہ جا کر کھڑے ہوجا تے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بتایا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24027]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لڑکے کی طرف سے عقیقے میں دو بکریاں برابر کی ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24028]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن من أجل عبدالله بن عثمان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آئے اور اپنا منہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں کے درمیان رکھ دیا اور اپنے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنپٹیوں پر رکھ دیئے اور کہنے لگے ہائے میرے نبی، ہائے میرے خلیل، ہائے میرے دوست۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24029]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے، جب رکوع میں جاتے تھے تو سر کو اونچا رکھتے تھے اور نہ ہی جھکا کر رکھتے بلکہ درمیان میں رکھتے تھے، جب رکوع اٹھاتے تو دوسرا سجدہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے اور ہر دو رکعتوں پر " التحیات " پڑھتے تھے اور شیطان کی طرح ایڑیوں کو کھڑا رکھنے سے منع فرماتے تھے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیتے تھے اور اس بات سے بھی منع فرماتے تھے کہ ہم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا لے اور نماز کا اختتام سلام سے فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24030]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز جو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24032]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24033]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24034]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن عبدالرحمن، م: 2328
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں سے اگر کسی کو بخار ہوجاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دلیا بنانے کا حکم دیتے تھے، جب وہ تیار ہوجاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ کھانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ غمگین آدمی کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور بیمار آدمی کے دل کی پریشانیوں کو اس طرح دور کردیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی عورت اپنے چہرے سے میل کچیل کو پانی کے ذریعے کردیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24035]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة والدة محمد بن السائب
معاذہ رحمہ اللہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24036]
ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمارے سامنے ایک چادر " جسے ملبدہ کہا جاتا ہے " اور ایک موٹا تہبند نکالا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہی دو کپڑوں میں دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24037]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24038]
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کب اپنا وصی مقرر فرمایا؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا، انہوں نے ایک طشت منگوایا، بالآخر میری گود میں ہی ان کی روح نے پرواز کیا اور مجھے معلوم بھی نہ ہوسکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنا وصی کب مقرر فرما دیا؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24039]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24040]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24041]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتوں پر وتر بناتے تھے، پھر جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24042]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الأعمش
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے کسی نے پو چھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسند یدہ عمل کون سا تھا؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24043]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کو نا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24044]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، اضطرب فيه يونس بن عمرو، م: 514
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24045]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ایام کی حالت میں ہو تیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24046]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم تھوڑا سا سونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24047]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ خصيف وهو مضطرب أيضا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24049]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24050]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24051]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24052]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24053]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یا رسول اللہ! ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24054]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کرکے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24055]
حكم دارالسلام: حديث صحيح رواه الزهري أيضا بواسطه عبدالله بن أبى بكر عن عروة وهو أشبه، خ: 1418، م: 2629
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24056]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24057]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر! آپ اس عورت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس طرح کی باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے؟ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر فرمایا شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانے کی خواہش رکھتی ہو؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24058]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سوگئے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہاہو اور اس وقت اہل مدینہ کے علاوہ یہ نماز کوئی نہیں پڑھ رہا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24059]
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24060]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر 1884 سندا ومتنا، خ: 435، م: 531
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہی حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے فرما دیا تھا کہ لوگوں سے کہہ دو، وہ نماز پڑھ لیں، عبداللہ واپس جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ وہ نماز پڑھانے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تو فوراً پہچان گئے کیونکہ ان کی آواز بلند تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ عمر کی آواز نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور مومنین اس سے انکار کرتے ہیں، ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے، کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگار بن جائیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24061]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح دون قول الزهري: فقال النبى صلى الله عليه وسلم وهو فى بيت ميمونة... فهو ضعيف لانقطاعه، تفرد بوصله محمد بن إسحاق كما فى الرواية السالفة: 18906، ولم يثبت تصريح سماعه من وجه صحيح، خ: 665، م: 418، دون قول الزهري
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ان دونوں نے فرمایا بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24062]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24063]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی، اس لئے جب تم اسے دیکھا کرو تو کپڑے کو دھولیا کرو، ورنہ پانی چھڑک دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24064]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر میں کثرت کے ساتھ سبحانَ اللہِ وَ بِحَمدِہِ اَ ستَغفِر اللہ وَ اَ تُو بُ اِ لَیک کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! میں آپ کو یہ کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِذَا جَاءَ نَصر اللہِ وَ الفَتحُ پوری سورت تلاوت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24065]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب میری برأت کی آیات نازل ہوئیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کرکے قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور جب نیچے اترے تو دو آدمیوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا چنانچہ انہیں سزا دی گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24066]
حكم دارالسلام: حديث حسن، محمد بن إسحاق مدلس ولكن صرح بالتحديث عند البيهقي فى «الدلائل»
نافع " جن کی بیوی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ام ولدہ تھی، ان کی بیوی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک باندی خریدی اور اسے آزاد کر کے اپنے ساتھ حج پر چلنے کا حکم دیا، اس کے لئے جو تیاں تلاش کی گئیں لیکن وہ نہیں ملیں تو انہوں نے ٹخنوں سے نیچے سے موزوں کو کاٹ کر وہی اسے پہنا دیئے، بعد میں صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو موزے پہننے کی اجازت دیتے تھے چنانچہ انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24067]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل محمد بن إسحاق وامرأة نافع قد توبعت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف قربانی کے جانور بھیج دیتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے، جب تک کہ جانور مکہ مکرمہ نہ پہنچ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24068]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس آیت یَومَ تُبدَلُ ا لا رضُ غَیرَ الارضِ۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے پہلے پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یارسول اللہ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پل صراط پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24069]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور نماز سے فارغ ہو کر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24070]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ رضی اللہ عنہ جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا، انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی، پھر جب منیٰ سے واپس آئے تو حج کا طواف اور سعی کی اور جن لوگوں نے حج قران کیا تھا انہوں نے صرف ایک ہی مرتبہ طواف و سعی کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24071]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز تہجد پڑھ کر جب فارغ ہوتے تو لیٹ جاتے تھے، اگر میں جاگ رہی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سو رہی ہوتی تو خود بھی سوجاتے یہاں تک کہ مؤذن آجاتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24072]
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ماہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24073]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اختیاری طور پر وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24074]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24075]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور بعض لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، پھر جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، انہوں نے تو بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے احرام کھول لیا اور جن لوگوں نے حج کا یا حج اور عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا وہ دس ذی الحجہ سے پہلے حلال نہیں ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24076]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24078]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوتھائی دینار یا اس زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24079]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں، نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24080]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24081]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24083]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں سے اجتناب نہیں فرماتے تھے جن سے محرم اجتناب کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24084]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے چچا نے میرے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، وہ تمہارے چچا ہیں، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24085]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد ابن زمعہ رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یارسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد! یہ بچہ تمہارا ہے، بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ! تم اس سے پردہ کرنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24086]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24087]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24088]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے " جو ایک فرق کے برابر ہوتا تھا " غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24089]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السامُ عَلیکَ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَ عَلیکمُ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24090]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24091]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کیلئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24092]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور بعض لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24093]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی اور اس وقت تک سایہ نمایاں نہیں ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24095]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ اندھیرے کی وجہ سے انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24096]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قراءت سنی تو فرمایا انہیں آل داؤد کی خوش الحانی کا ایک حصہ دیا گیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24097]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الزهري، فالرواة عن الزهري جعلوا بعضهم من مسند عائشة وبعضهم من مسند أبى هريرة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر! آپ اس عورت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس طرح کی باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے؟ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر فرمایا شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانے کی خواہش رکھتی ہو؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24098]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجزز مدلجی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے دیکھا کہ حضرت زید اور حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوش و خرم میرے یہاں تشریف لائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24099]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ مشروب وہ ہوتا تھا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24100]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24101]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24102]
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24103]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر غسل کر کے روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24104]
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی خوشبو لگائی ہے؟ انہوں نے فرمایا سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24105]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بد ترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24106]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گو یا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24107]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو، انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو بڑی عمر کا آدمی ہے، میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر ہنس پڑے اور فرمایا کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہے؟ تھوڑے عرصے بعد وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ اب مجھے حذیفہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24108]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف میں انہیں " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تم وہی کام کرتی رہو جو حاجی کریں، وہ کہتی ہیں کہ جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس کہیں سے گائے کا گوشت آیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24109]
سفیان کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا کیا آپ نے اپنے والد کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے؟ کچھ دیر تک تو وہ خاموش رہے، پھر کہنے لگے ہاں! بیان کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24110]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24111]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے تو ہماری نیت صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24112]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24113]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24114]
ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میت پر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، میں عمرہ رحمہ اللہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے کہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودیہ عورت کے متعلق فرمائی تھی کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب ہو رہا ہے، پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ آیت تلاوت فرمائی " کوئی بوجھ اٹھا نے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24115]
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا اماں جان! مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے حوالے سے کچھ بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی (تہجد کی) نماز رمضان اور غیر رمضان سب میں یکساں تھی، یعنی تیرہ رکعتیں جن میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل ہوتی تھیں، میں نے عرض کیا کہ اب مجھے ان کے نفلی روزوں کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اواقت اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24116]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بار گاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24117]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی، کچھ عرصے بعد جب میرے جسم پر گوشت چڑھ گیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور فرمایا یہ اس مرتبہ کے مقابلے کا بدلہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24118]
حضرت عائشہ صدیقہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کھانا پیش کردیا جائے اور نماز بھی کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24120]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور نشیبی حصے سے باہر نکلے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24121]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید سحولی کپڑوں میں دفن کیا گیا تھا، حضرت صدیق اکبر صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے مرض الوفات میں) مجھ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں دفن دیا گیا تھا؟ میں نے بتایا تین کپڑوں میں، انہوں نے فرمایا مجھے بھی ان دو کپڑوں میں کفن دینا اور تیسرا کپڑا خرید لینا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24122]
ابو سلمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24123]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن من أجل ابن عجلان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے (اس سے آگے ایک جملہ مجھ پر مخفی رہ گیا جو میں سفیان سے اچھی طرح سن نہ سکا) مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہوجاتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتاتا مگر تم اکتا جاؤ گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ وہ تا تھا جو دائمی ہوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24124]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن، ابن عجلان توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں۔ " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24125]
عمرہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوگئیں اور ان کی بیماری کا دورانیہ بہت زیادہ لمبا ہوگیا، اسی دوران مدینہ منورہ میں ایک طبیب آیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے اس کے پاس گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیماری کے متعلق اس سے پوچھا، اس نے کہا کہ تم جس عورت کی یہ کیفیت بتا رہے ہو، اس عورت پر تو جادو کیا گیا ہے اور اس پر اس کی باندی نے جادو کروایا ہے، تحقیق پر اس باندی نے اقرار کرلیا کہ ہاں! میں نے آپ پر سحر کر وایا ہے، میں چاہتی تھی کہ آپ فوت ہوں تو میں آزاد ہو سکوں، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس باندی سے کہہ رکھا تھا کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہوگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حقیقت سامنے آنے پر فرمایا اس باندی کو عرب میں سب سے طاقتور لوگوں کے ہاتھ بیچ دو اور اس کی قیمت اس جیسی ایک باندی پر خرچ کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24126]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24127]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہرن کے گو شت کی بوٹیاں پیش کی گئیں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کردیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24128]
حكم دارالسلام: حديث صحيح إن ثبت سماع الحسن بن محمد من عائشة وعبدالكريم - هو ابن أبى المخارق إن كان ضعيفا- تابعه سفيان الثوري كما فى الرواية: 25882
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ مشروب وہ ہوتا تھا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24129]
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اور ان کے کچھ ساتھی حج کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ ان میں سے کسی نے یہ کہ دیا کہ روزہ دار آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہے اور اس کے جسم سے اپنا جسم لگا سکتا ہے۔ تو ان میں سے ایک آدمی جس نے دو سال تک شب بیداری کی تھی اور دن کو روزہ رکھا تھا، کہنے لگا میرا دل چاہتا ہے کہ اپنی کمان اٹھا کر تجھے دے ماروں، اس نے کہا کہ تھوڑا سا انتظار کرلو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچ کر ان سے یہ مسئلہ پوچھ لینا، چنانچہ جب وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے، لوگوں نے کہا اے ابوشبل! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کی مزید وضاحت پوچھو، انہوں نے کہا کہ آج میں ان کے یہاں بےتکلف کھلی گفتگو نہیں کرسکتا، چنانچہ لوگوں نے خود ہی پوچھ لیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24130]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رَت جگا فرماتے اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر بند کس لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24131]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (ایک انصاری بچہ فوت ہوگیا تو) میں عرض کیا یا رسول اللہ! انصار کا یہ نابالغ بچہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہیں کوئی اور بات کہنا ہے، اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور جہنم کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور یہ اسی وقت ہوگیا تھا جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24132]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب زمین میں گناہوں کا غلبہ ہوجائے تو اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اللہ کی اطاعت کرنے والے لوگوں کے ان میں ہونے کے باوجود؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر وہ اہل اطاعت اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوجائیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24133]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام المرأة التى روى عنها الحسن ابن محمد ولاضطرابه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24134]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل عطاء بن السائب وقد روي سفيان عنه قبل الاختلاط وسلف بإسناد صحيح دون قوله: ثلاث برقم: 24107
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24135]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره وسلف الكلام على الإسناد فى الرواية: 24032
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24136]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ عورتیں ان کیلئے حلال نہ کردی گئیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24137]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، وهو، وإن كان رجاله ثقات، قد اختلف فيه على عطاء
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، کچھ لوگوں نے کہا یارسول اللہ! ہم نہیں سمجھتے تھے کہ بات یہاں تک جا پہنچے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری بیٹی فاطمہ بھی اس کی جگہ ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24138]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24139]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ پر اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان حائل پردے کو چاک کردیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24140]
حكم دارالسلام: حديث حسن وهذا إسناد فيه انقطاع، سالم ابن أبى الجعد لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24141]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے ریشم کے ایک کپڑے میں تمہاری تصویر اٹھا رکھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے سوچا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ ایسا کرکے رہے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24142]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24143]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ! موسلادھار ہو اور نفع بخش . شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا مسواک۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24144]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کرکے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24145]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار پر کچھ غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی کے طور پر رکھوا دی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24146]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24147]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24148]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على إبراهيم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24149]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بریرہ کا خاوند آزاد آدمی تھا، جب بریرہ آزاد ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خیار عتق دے دیا، اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مزید کہتی ہیں کہ اس کے مالک اسے بیچنا چاہتے تھے لیکن ولاء کی شرط نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24150]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تین دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24151]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جس وقت نکاح کیا تو ان کی عمر نوے سال تھی اور جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اٹھارہ سال تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24152]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایک مرتبہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ کتا، گدھا اور عورت کے آگے سے گذرنے کی وجہ سے نمازی کی نماز ٹوٹ جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا میرا خیال تو یہی ہے کہ ان لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے، حالانکہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، مجھے کوئی کام ہوتا تو چارپائی کی پائنتی کی جانب سے کھسک جاتی تھی، کیونکہ میں سامنے سے جانا اچھا نہ سمجھتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24153]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ با جو دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24154]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا اور اس کے گلے میں قلادہ باندھ دیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24155]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے ایک درجہ بلند اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24156]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے ایک درجہ بلند اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24157]
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ایک مہمان قیام پذیر ہوا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا زرد رنگ کا لحاف اسے دینے کا حکم دیا، وہ اسے اوڑھ کر سوگیا، خواب میں اس پر غسل واجب ہوگیا، اسے اس بات سے شرم آئی کہ اس لحاف کو گندگی کے نشان کے ساتھ ہی واپس بھیجے اس لئے اس نے اسے پانی سے دھو دیا اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس بھیج دیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اس نے ہمارا لحاف کیوں خراب کیا؟ اس کیلئے تو اتنا ہی کافی تھا کہ اسے انگلیوں سے کھرچ دیتا، کئی مرتبہ میں نے بھی اپنی انگلیوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے اسے کھرچا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24158]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! لوگ دو عبادتیں (حج اور عمرہ) کر کے جا رہے ہیں اور میں ایک ہی عبادت (حج) کر کے جا رہی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انتظار کرلو، جب پاک ہوجاؤ تو تنعیم جا کر وہاں سے عمرے کا احرام باندھ لینا، پھر عمرہ کر کے فلاں فلاں پہاڑ پر ہم سے آملنا، لیکن یہ تمہارے حصے یا خرچ کے مطابق ہوگا، یا جیسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24159]
عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت عبدللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جب وہ غسل کریں تو سر کے بال کھول لیا کریں، انہوں نے فرمایا عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کرتے وقت سر کے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں، وہ انہیں سر منڈوا دینے کا حکم کیوں نہیں دیتے؟ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین مرتبہ سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24160]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سو جاتے تھے، پھر جب سونے کے بعد بیدار ہوتے تب غسل فرماتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24161]
علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24162]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں بکثر ت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن کریم پر عمل فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24163]
قابوس اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ میرے والد نے ایک عورت کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نماز کی پابندی کرنا زیادہ محبوب تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں طویل قیام فرماتے تھے اور خوب اچھی طرح رکوع و سجود کرتے تھے اور وہ نماز جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے خواہ تندرست ہوں یا بیمار، غائب ہوں یا حاضر تو وہ فجر سے پہلے کی دو رکعتیں ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24164]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المرأة التى أرسلها والد قابوس - وقابوس فيه لين
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نعش کو بسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24165]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24166]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24167]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24168]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، حالانکہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جانا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی کاٹ دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24169]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24170]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے اور فساد کی نیت نہیں رکھتی تو اس عورت کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی اس کی کمائی کا ثواب ملے گا، عورت کو خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24171]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24172]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی چادر میں لیٹ جایا کرتے تھے باوجودیکہ میں ایام سے ہوتی تھی، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر مجھ سے کچھ لگ جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی جگہ کو دھولیتے تھے، اس سے زیادہ نہیں اور پھر اسی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24173]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ باجودیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے یا اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24174]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24175]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24177]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی، اس نے مجھ سے خوشبو مانگی، میں نے اسے دے دی، وہ کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، وہ کہتی ہیں کہ میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لوگوں کو قبروں میں عذاب ہوتا ہے جنہیں درندے اور چوپائے سنتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24178]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ترشی کے ساتھ انہیں سخت سست کہا، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! جس کو بھی آپ کی جانب سے خیر پہنچی ہو، لیکن ان دونوں کو خیر نہیں پہنچی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے عہد کیا ہے کہ کہ اگر میں کسی مومن کو لعنت ملامت کروں تو تو ان کلمات کو اس کے لئے مغفرت اور عافیت وغیرہ کا ذریعہ بنا دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24179]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی کام میں رخصت عطا فرمائی تو کچھ لوگ اس رخصت کو قبول کرنے سے کنارہ کش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا غصہ آیا کہ چہرہ مبارک پر غصے کے آثار نمایاں ہوگئے، پھر فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے کہ وہ ان چیزوں سے اعراض کرتے ہیں جن میں مجھے رخصت دی گئی ہے، واللہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کو جاننے والا اور ان سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24180]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24181]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، میں یوں ہی کرتی رہی یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا لیا اور کہنے لگے پروردگار! مجھے معاف فرما دے اور میرے رفیق سے ملا دے، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام تھا جو میں نے سنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24182]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24183]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأن حديث حبيب عن عطاء ليس بمحفوظ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24184]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رشتوں کے مسئلے میں عورتوں سے بھی اجازت لے لیا کرو، کسی نے عرض کیا کہ کنواری لڑکیاں اس موضوع پر بولنے میں شرماتی ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی خاموشی ہی ان کی اجازت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24185]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے بتایا پیر کا دن ہے، انہوں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کس دن ہوا تھا؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے فرمایا پھر مجھے بھی آج رات تک یہی امید ہے، وہ کہتی ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک کپڑا تھا جس پر گیروے رنگ کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے اس کپڑے کو دھو دینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دینا، ہم نے عرض کیا کہ ہم سارے کپڑے ہی نئے کیوں نہ لے لیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں، یہ تو کچھ دیر کے لئے ہوتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ پیر کا دن ختم ہو کر منگل کی رات شروع ہوئی تو وہ فوت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24186]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بریرہ کے حوالے سے تین قضیے سامنے آئے، اس کے مالک چاہتے تھے کہ اسے بیچ دیں اور وراثت کو اپنے لئے مشروط کرلیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، وہ آزاد ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا (اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمہارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہٰذا تم اسے کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24187]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر پہنچتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24188]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، لوگوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24189]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24190]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: بعد حديث: 373 معلقا بصيغة الجزم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24191]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچوں کو لاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر پانی بہا دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24192]
حكم دارالسلام: حديث صحيح من فعله صلى الله عليه وسلم كما فى البخاري، 222، ومسلم: 286
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف روانہ ہوئے اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24193]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کی سماعت تمام آوازوں کو گھیرے ہوئے ہے، ایک جھگڑنے والی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کر رہی تھی، میں گھر کے ایک کونے میں ہونے کے باوجود اس کی بات نہیں سن پا رہی تھی لیکن اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی: " اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے متعلق جھگڑا کر رہی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24195]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں مستقل روزے رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزے رکھ سکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر چاہو تو رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24196]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کا ایک مادہ ہوتا ہے اور قریش کا مادہ ان کے آزاد کردہ غلام ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24197]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل حجاج وهو ابن أرطاة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مشکیزے میں نبیذ بنایا کرتے تھے اور وہ اس طرح کہ ہم لوگ ایک مٹھی کشمش یا کھجور لے کر اسے مشکیزے میں ڈال دیتے اور اوپر سے پانی ڈالتے تھے، رات بھر وہ یوں ہی پڑا رہتا اور صبح ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش فرمالیتے، اگر دن کے وقت ایسا کیا جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اسے نوش فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24198]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة تبالة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی تو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس شانے کی کوئی ہڈی یا تختی لے کر آؤ کہ میں ابوبکر کے لئے ایک تحریر لکھوا دوں جس میں ان سے اختلاف نہ کیا جاسکے، جب عبدالرحمن کھڑے ہونے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! اللہ اور مومنین اس بات سے انکار کردیں گے کہ آپ کے معاملے میں اختلاف کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24199]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالرحمن بن أبى بكر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سر سری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24200]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر، مقیر، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24201]
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت رات کے ابتدائی حصے میں کرتے تھے یا آخری حصے میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں غسل فرمالیتے تھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں، اس پر میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے، اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے، پھر میں نے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے یا آخر میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24202]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24203]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن إسحاق
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کامل ترین ایمان والا وہ آدمی ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ عمدہ ہوں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے زیادہ مہربان ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24204]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يدرك عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر وہ اس کے ساتھ مباشرت بھی کرلے تو اس بناء پر اس کے ذمے مہر واجب ہوجائے گا اور اگر اس میں لوگ اختلاف کرنے لگیں تو بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24205]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص عورت کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24206]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر لگنے والے مادۂ منویہ کو دھو دیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24207]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24208]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24209]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں، ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں تاکہ فتنہ پھیلائیں اور اس کی تاویل حاصل کرنے کی کوشش کریں، حالانکہ ان کی تاویل اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور علمی مضبوطی رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت تو عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24210]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت اور برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24211]
ابو عطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صحابی ہیں، ان میں سے ایک صحابی افطار میں بھی جلدی کرتے ہیں اور نماز میں بھی، جبکہ دوسرے صحابی افطار میں بھی تاخیر کرتے ہیں اور نماز میں بھی، انہوں نے فرمایا کہ افطار اور نماز میں عجلت کون کرتے ہیں؟ ہم نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24212]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میرا حساب آسان کر دیجئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا نامہ اعمال دیکھا جائے اور اس سے درگذر کیا جائے، عائشہ! اس دن جس شخص سے حساب کتاب میں مباحثہ ہوا، وہ ہلاک ہوجائے گا اور مسلمان کو جو تکلیف حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24215]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول فى بعض صلاته: اللهم حاسبني .... فهذه الزيادة تفرد بها محمد بن إسحاق
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن، میرے سینے اور حلق کے درمیان ہوئی اس دن عبدالرحمن بن ابی بکر آئے تو ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی عمدگی کے ساتھ مسواک فرمائی کہ اس سے پہلے میں نے اس طرح مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اوپر کر کے وہ مجھے دینے لگے تو وہ مسواک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے گرگئی، یہ دیکھ کر میں وہ دعائیں پڑھنے لگیں جو حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے موقع پر پڑھتے تھے لیکن اس موقع پر انہوں نے وہ دعائیں نہیں پڑھی تھیں، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا رفیق اعلیٰ، رفیق اعلیٰ اور اسی دم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک پرواز کرگئی، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری دن میرے اور ان کے لعاب کو جمع فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24216]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24217]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأجل عبدالرحمن بن إسحاق فإنه حسن الحديث
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر کسی پرندے کی تصویر بنی ہوئی تھی، جب کوئی آدمی گھر میں داخل ہوتا تو سب سے پہلے اس کی نظر اسی پر پڑتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عائشہ! اس پردے کو بدل دو، میں جب بھی گھر میں آتا ہوں اور اس پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے، اسی طرح ہمارے پاس ایک چادر تھی جس کے متعلق ہم یہ کہتے تھے کہ اس کے نقش و نگار ریشم کے ہیں، ہم اسے اوڑھ لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24218]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24219]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لاتے اور روزے سے ہوتے، پھر پوچھتے کہ آج صبح تمہارے پاس کچھ ہے جو تم مجھے کھلا سکو؟ وہ جواب دیتیں کہ نہیں، آج ہمارے پاس صبح کے اس وقت کچھ نہیں ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ پھر میں روزے سے ہی ہوں اور کبھی آتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ دیتیں کہ ہمارے پاس کہیں سے ہدیہ ہے جو ہم نے آپ کے لئے رکھا ہوا ہے جیسا کہ ایک موقع پر ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ حیس (ایک قسم کا حلوہ) ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے صبح تو روزے کی نیت کی تھی، پھر اسے تناول فرما لیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24220]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جماعت کے ساتھ نماز کی فضیلت تنہا نماز پڑھنے پر پچیس درجے زیادہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24221]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! وہ سونا کیا ہوا؟ وہ پانچ سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جبکہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں؟ انہیں خرچ کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24222]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن عمرو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں بکثر ت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ رَبِّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن پر عمل فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24223]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24224]
حكم دارالسلام: حديث حسن وهذا إسناد ضعيف لأجل مخلد بن خفاف، قال البخاري: فيه نظر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24225]
اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں لگے رہتے تھے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24226]
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور عرض کیا اے ام المومنین! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا: سبحان اللہ! تمہاری بات سن کر میرے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے ہیں، تم ان تین باتوں سے کیوں غافل ہو؟ جو شخص بھی تمہارے سامنے یہ باتیں بیان کرے، وہ جھوٹ بولتا ہے، جو شخص تم سے یہ بیان کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک رکھتا ہے، نیز یہ آیت کہ کسی انسان کی یہ طاقت نہیں ہے کہ اللہ سے اس باتیں کرے، سوائے اس کے کہ وہ وحی کے ذریعے ہو یا پردہ کے پیچھے سے ہو۔ " اور جو شخص تمہیں آئندہ کل کی خبریں دے، وہ جھوٹ بولتا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے؟ اور جو شخص تمہیں یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چھپایا ہے، تو وہ بھی جھوٹ بولتا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اے رسول! وہ تمام چیزیں پہنچا دیجئے جو آپ پر نازل کی گئی ہیں۔ " البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل امین کو دو مرتبہ ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24227]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بخار یا اس کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24228]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بخار یا اس کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24229]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24230]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24231]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مہینہ مہینہ ایسا گذر جاتا تھا جس میں وہ آگ تک نہیں جلاتے تھے اور ان کے پاس کھجور اور پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا، الاّ یہ کہیں سے گوشت آجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24232]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24233]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24234]
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے یہاں کبھی بھی عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24235]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان بستر پر لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے لگتے تو مجھے جگا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24236]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی نے جادو کردیا، جس کے اثر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے، حالانکہ وہ نہیں کیا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24237]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24238]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24239]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اب اس کا صرف شانہ باقی بچا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں سمجھو کہ اس شانے کے علاوہ سب کچھ بچ گیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24240]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ دو رکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24241]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24242]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24244]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24245]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کھانا پیش کردیا جائے اور نماز بھی کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24246]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے، لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے، انہیں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24247]
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ لوگ ماہ رمضان میں ایک بڑا پیالہ لے کر آئے، میں نے اندازہ لگایا کہ اس میں آٹھ نو یا دس رطل پانی ہوگا، تو مجاہد نے بتایا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے غسل فرمالیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24248]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دفعہ بقر عید کے قریب اہل دیہات میں غونیا کی بیماری پھیل گئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قربانی کا گوشت کھاؤ اور صرف تین دن تک ذخیرہ کرکے رکھو، اس واقعے کے بعد کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ! لوگ اپنی قربانی کے جانوروں سے فائدہ اٹھاتے تھے اور ان کی چربی پگھلا لیا کرتے تھے اور اس کے مشکیزے بنا لیا کرتے تھے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اب کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو اس بیماری کی وجہ سے منع کیا تھا جو پھیل رہی تھی، اب تم اسے کھاؤ صدقہ کرو یا ذخیرہ کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24249]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24250]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری والدہ کی روح قبض ہوگئی ہے، میرا گمان یہ ہے کہ اگر وہ کچھ بول سکتیں تو کچھ صدقہ کرنے کا حکم دیتیں، اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو کیا انہیں اس کا اجر ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24251]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک کنیسے کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور جس میں تصاویر بھی تھیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تھا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنالیتے تھے اور وہاں یہ تصویریں بنا لیتے تھے، وہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24252]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مرض الوفات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے پاس بلاؤ، میں نے عرض کیا ابوبکر کو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا عمر کو، فرمایا نہیں، میں عرض کیا عمر کو؟ فرمایا نہیں، میں عرض کیا عثمان کو بلاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! جب وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہاں سے ہٹ جانے کے لئے فرمایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اس دوران حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے کا رنگ بدلتا رہا، پھر جب یوم الدار کے موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا گیا تو ہم نے ان سے کہا امیر المومنین! آپ قتال کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس پر ثابت قدم رہوں گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24253]
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا یہ کون سا چشمہ ہے؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمراہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کروادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24254]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سانپوں کو جو دم کٹے ہوں یا دودھاری ہوں مارنے کا حکم دیتے تھے کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24255]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3308، 3309، م: 2232
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچوں کو لاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر پانی بہادو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24256]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر سر کے بالوں کی جڑوں کا خلال فرماتے تھے اور جب یقین ہوجاتا کہ کھال تک ہاتھ پہنچ گیا ہے، تو تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24257]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی رات کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24258]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں ایک قیدی کو لے کر آئے، میں عورتوں کے ساتھ لگ کر اس سے غافل ہوگئی اور وہ بھا گ گیا، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو فرمایا وہ قیدی کہاں گیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں عورتوں کے ساتھ لگ کر غافل ہوگئی تھی، اسی دوران وہ بھاگ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کرے تمہارے ہاتھ ٹوٹیں، یہ تم نے کیا کیا؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر جا کر لوگوں میں اس کی منادی کرا دی، لوگ اس کی تلاش میں نکلے اور اسے پکڑ لائے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ تم دیوانی تو نہیں ہوگئیں؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے مجھے بددعادی تھی، اس لئے میں اپنے ہاتھ پلٹ کر دیکھ رہی ہوں کہ ان میں سے کون سا ہاتھ ٹوٹے گا؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہوں اور دوسرے انسانوں کی طرح مجھے بھی غصہ آتا ہے، سو میں نے جس مومن مرد و عورت کو بددعا دی ہو تو اسے اس کے حق میں تزکیہ اور طہارت کا سبب بنادے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24259]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24260]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کوئی ایسا کپڑا نہیں چھوڑتے تھے جس میں صلیب کا نشان بنا ہوا ہو، یہاں تک کہ اسے ختم کردیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24261]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں، ان کے منہ میں دوا ٹپکا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اشارہ سے منع کرتے رہ گئے کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، ہم سمجھے کہ یہ اسی طرح ہے جیسے ہر بیمار دوائی کو ناپسند کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب افاقہ ہوا تو فرمایا کیا میں نے تمہیں اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، اب عباس کے علاوہ اس گھر میں کوئی بھی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، کیونکہ وہ تمہارے ساتھ موجود نہیں تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24263]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے لئے باعث اجر اور کفارہ بن جاتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24264]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن من أجل حمزة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں جمع کئے جاؤ گے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مرد و عورت ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہونگے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! اس وقت کا معاملہ اس سے بہت سخت ہوگا کہ لوگ اس طرف توجہ کرسکیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24265]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر کسی پرندے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عائشہ! اس پردے کو بدل دو، میں جب بھی گھر میں آتا ہوں اور اس پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے، اسی طرح ہمارے پاس ایک چادر تھی جس کے متعلق ہم یہ کہتے تھے کہ اس کے نقش و نگار ریشم کے ہیں، ہم اسے اوڑھ لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24267]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک یہودی عورت کچھ مانگنے آئی اور کہنے لگی کہ اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہمیں قبروں میں عذاب ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی پناہ! اور سواری پر سوار ہوگئے، اسی دوران سورج گرہن ہوگیا، میں بھی نکلی اور دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ ابھی حجروں کے درمیان ہی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگئے، وہ اپنے مصلیٰ پر تشریف لے گئے، لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز کی نیت باندھ لی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا، پھر طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر کافی دیر تک کھڑے رہے، پھر دوبارہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر طویل قیام کیا، پھر لمبا سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے لیکن اس مرتبہ کا قیام پہلی رکعت کی نسبت مختصر تھا، اسی طرح پہلا رکوع پہلی رکعت کے پہلے رکوع، قیام پہلے قیام سے، دوسرا رکوع پہلے رکوع سے اور سجدہ پہلے سجدہ کی نسبت مختصر تھا، اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اسی دوران سورج بھی روپوش ہوگیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبروں میں تمہاری آزمائش اس طرح ہوگی جیسے دجال کے ذریعے آزمائش ہوگی، اس کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے سنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24268]
حضرت زرارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کا ارادہ کیا تو وہ مدینہ منورہ آگئے اور اپنی زمین وغیرہ بیچنے کا ارادہ کیا تاکہ اس کے ذریعہ سے اسلحہ اور گھوڑے وغیرہ خرید سکیں اور مرتے دم تک روم والوں سے جہاد کریں تو جب وہ مدینہ منورہ میں آگئے اور مدینہ والوں میں سے کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس طرح کرنے سے منع کیا اور ان کو بتایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاۃ طیبہ میں چھ آدمیوں نے بھی اسی طرح کا ارادہ کیا تھا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اس طرح کرنے سے روک دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہارے لئے میری زندگی میں نمونہ نہیں ہے؟ جب مدینہ والوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اپنی اس بیوی سے رجوع کیا جس کو وہ طلاق دے چکے تھے اور اپنے اس رجوع کرنے پر لوگوں کو گواہ بنا لیا۔ پھر وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف آئے تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کیا میں تجھے وہ آدمی نہ بتاؤں جو زمین والوں میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں جانتا ہے؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ کون ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تو ان کی طرف جا اور ان سے پو چھ پھر اس کے بعد میرے پاس آ اور وہ جو جواب دیں مجھے بھی اس سے باخبر کرنا۔ (حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا) کہ میں پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلا (اور پہلے میں) حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف لے کر چلو۔ وہ کہنے لگے کہ میں تجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف لے کر نہیں جاسکتا کیونکہ میں نے انہیں اس بات سے روکا تھا کہ وہ ان دو گروہوں (علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ نہ کہیں تو انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان پر قسم ڈالی تو وہ ہمارے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف آنے کے لئے چل پڑے اور ہم نے اجازت طلب کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکیم بن افلح کو پہچان لیا اور فرمایا کیا یہ حکیم ہیں؟ حکیم کہنے لگے کہ جی ہاں! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تیرے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کہا کہ سعد بن ہشام ہیں، آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہشام کون ہے؟ حکیم نے کہا کہ عامر کا بیٹا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عامر پر رحم کی دعا فرمائی اور اچھے کلمات کہے۔ میں نے عرض کیا اے ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتایئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے عرض کیا پڑھتا ہوں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تو تھا، حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اٹھ کھڑا ہو کر جاؤں اور مرتے دم تک کسی سے کچھ نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی نماز) کے قیام کے بارے میں بتائیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم نے یا ایھا المزمل نہیں پڑھی؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتداء ہی میں رات کا قیام فرض کردیا تھا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک سال رات کو قیام فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخری حصہ کو بارہ مہینوں تک آسمان میں روک دیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی تو پھر رات کا قیام (تہجد) فرض ہونے کے بعد نفل ہوگیا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم آپ کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے تو اللہ تعالیٰ آپ کو رات کو جب چاہتا بیدار کردیتا تو آپ مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور نو رکعات نماز پڑھتے۔ ان رکعتوں میں نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں رکعت کے بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد کرتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ اٹھتے اور سلام نہ پھیرتے پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے پھر آپ بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد بیان فرماتے اور اس سے دعا مانگتے۔ پھر آپ سلام پھیرتے اور سلام پھیرنا ہمیں سنا دیتے۔ پھر آپ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعات نماز پڑھتے تو یہ گیارہ رکعتیں ہوگئیں۔ اے میرے بیٹے! پھر جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور آپ کے جسم مبارک پر گوشت آگیا تو سات رکعتیں وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں اسی طرح پڑھتے جس طرح پہلے بیان کیا تو یہ نور رکعتی [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24269]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر اور بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24270]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24271]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے مہینے میں مجھ سے نکاح فرمایا اور شوال ہی میں مجھے ان کے یہاں رخصت کیا گیا، اب یہ بتاؤ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک مجھ سے زیادہ کس بیوی کا حصہ تھا؟ (لہٰذا یہ کہنا کہ شوال کا مہینہ منحوس ہے، غلط ہے) اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو پسند فرماتی تھیں کہ عورتوں کی رخصتی ماہ شوال ہی میں ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24272]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھا پی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24273]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی بھر دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24274]
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا اماں جان! نماز عشأ کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نور کعتیں کھڑے ہو کر، دو رکعتیں بیٹھ کر اور دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24275]
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے وقت کچھ پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے وقت یوں کہتے تھے کہ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کی تلاش میں رہے گا اور اس کا منہ مٹی کے علاوہ کسی چیز سے نہیں بھر سکتا، ہم نے تو مال بنایا ہی اس لئے تھا کہ نماز قائم کی جائے اور زکوٰۃ ادا کی جائے اور جو تو بہ کرتا ہے، اللہ اس کی تو بہ کو قبول فرمالیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24276]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24277]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں بو سہ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24278]
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! عروہ نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی تائید کی اور نہ تردید، بلکہ خاموش رہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24279]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک ایام سے ہونے کے باوجود دھو دیتی تھی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24280]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَ عَلَیہِ وَ رَحمَۃُ اللَہِ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24281]
علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی ایام میں خصوصی اعمال کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24282]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قبر کو ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے، اگر کوئی شخص اس عمل سے بچ سکتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24283]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد اختلف فيه على شعبة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24284]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلی امتوں میں کچھ لوگ محدث (جنہیں اللہ کی طرف سے الہام ہوتا ہو) ہوئے تھے، اگر میری امت میں ایسا کوئی شخص ہوسکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24285]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نعش کو بوسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24286]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہیے، یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہوجائے، کیونکہ اگر وہ اسی اونگھ کی حالت میں نماز پڑھنے لگے تو ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24287]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وبائی علاقہ تھا، جس کی بناء پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعا کی اے اللہ! ہمیں مدینہ کی ویسی ہی بلکہ اس سے زیادہ محبت عطاء فرما جیسے ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں، اسے ہمارے موافق فرما، اس کے مد اور صاع میں ہمارے لئے برکتیں پیدا فرما اور یہاں کا بخار جحفہ کی طرف منتقل فرما دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24288]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دیتے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں اور وہ کہتے یا رسول اللہ! ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوجاتے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24289]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد ایک مرتبہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ قضاء حاجت کے لئے نکلیں، چونکہ ان کا قد لمبا اور جسم بھاری تھا (اس لئے لوگ انہیں پہچان لیتے تھے) راستے میں انہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر دور سے ہی پکارا سودہ! واللہ جب تم نکلتی ہو تو ہم سے پوشیدہ نہیں رہتیں اس لئے دیکھ لیا کرو کہ کس کیفیت میں باہر نکل رہی ہو، حضرت سودہ رضی اللہ عنہ الٹے قدموں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آگئیں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کا کھانا تناول فرما رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات ذکر کی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک ہڈی تھی، اسی لمحے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں وہ ہڈی اسی طرح تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اپنی ضروریات کے لئے نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24290]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں؟)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24291]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24292]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24293]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بازو کی ایک رگ میں ایک تیر آکر لگا جو قریش کے " حبان بن عرقہ " نامی ایک آدمی نے انہیں مارا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں ہی ان کا خیمہ لگوا دیا تاکہ قریب ہی سے ان کی عیادت کرلیا کریں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24294]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق سے واپس آئے اور اسلحہ اتار کر غسل فرمانے لگے تو حضرت جبرائیل اس حال میں حاضر ہوئے کہ ان کے سر پر گردوغبار پڑا ہوا تھا اور عرض کیا کہ آپ نے اسلحہ رکھ بھی دیا؟ واللہ میں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا، آپ ان کی طرف روانہ ہوجائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کس طرف؟ انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہاں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوگئے اور وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اپنے قلعوں سے اتر نے کے لئے تیار ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا، انہوں نے فرمایا میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو لوگ قتل کردیئے جائیں، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیا جائے اور ان کا مال و دولت تقسیم کرلیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24295]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24296]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر کرتا کیونکہ قریش نے جب اسے تعمیر کیا تھا تو اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیا تھا اور میں اس کا ایک دروازہ پیچھے سے بھی نکالتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24297]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مری ہے کہ کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری سہیلیاں آجاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جوں ہی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24298]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے عاریۃً ایک ہار لیا تھا، دوران سفر وہ کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا، ہار تو انہیں مل گیا لیکن نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ بغیر وضو کے نماز پڑھنے کا ارادہ کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، واللہ آپ پر جب بھی کوئی مشکل پیش آئی ہے جسے آپ ناگوار سمجھتی ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے اسی میں آپ کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے خیر رکھ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24299]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کو کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24300]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ! میں جہنم کے فتنے سے اور عذاب جہنم سے، قبر کے فتنے سے اور عذاب قبر سے، مالداری کے فتنے اور تنگدستی کے فتنے کے شر سے اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے، میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے، جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کردیتا ہے اور میرے گناہوں کے درمیان مشرق و مغرب جتنا فاصلہ پیدا فرما دے، اے اللہ! میں سستی، بڑھاپے، گناہوں اور تاوان سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24301]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بات کا ذکر کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میت والے اس پر رو رہے ہوتے ہیں اور اسے اس کے گناہوں کی وجہ سے عذاب ہورہا ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24302]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24303]
عمرو بن غلاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، عمار اور اشتر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عمار نے کہا اماں جان! السلام علیک انہوں نے جواب میں فرمایا: السلام علی من اتبع الھدی " (اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے) عمار نے دو تین مرتبہ انہیں سلام کیا اور پھر کہا کہ واللہ آپ میری ماں ہیں اگرچہ آپ کو یہ بات پسند نہ ہو، انہوں نے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ عمار نے بتایا کہ یہ اشتر ہے، انہوں نے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں! میں نے ہی اس کا ارادہ کیا تھا اور اس نے بھی یہی ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا اگر تم ایسا کرتے تو تم کبھی کامیاب نہ ہوتے اور اے عمار! تم نے یا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخض کو قتل کرنا جس بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24304]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد فيه عمرو بن غالب تفرد بالرواية عنه أبو إسحاق
شریح بن ہانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی گفتگو میں مشغول ہوتے تو نماز عشاء سے زیادہ کسی نماز کو موخر کرنے والے نہ تھے اور نماز عشاء پڑھ کر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو اس کے بعد چار یا چھ رکعتیں ضرور پڑھتے تھے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر کسی چیز سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ ایک دن کا واقعہ مجھے یاد ہے کہ بارش ہورہی تھی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے موٹا کپڑا بچھا دیا، تو میں نے دیکھا کہ اس میں ایک سوراخ ہے جس سے پانی اندر آرہا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24305]
شریح حارثی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دیہات میں جاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں تک جاتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے مجھے ایک ایسی اونٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24307]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه شريك وهو إن كان سيئ الحفظ ولكن توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی تو ڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24308]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات سردی کی صبح میں وحی نازل ہوتی تھی اور ان کی پیشانی پسینے سے تر ہوجاتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24309]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ پر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مجھ سے نکاح فرمانے سے تین سال قبل ہی وہ فوت ہوگئی تھیں اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا بکثرت ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے رب نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو جنت میں لکڑی کے ایک عظیم الشان مکان کی خوشخبری دے دیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلیوں کے پاس ہدیہ میں بھیجتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24310]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور عمرے میں نشیبی حصے سے داخل ہوئے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24311]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات میں سخت خوفزدہ ہوگئی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں نے ہاتھ بڑھا کر محسوس کرنے کی کوشش کی تو میرے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں سے ٹکرا گئے جو کھڑے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں تھے اور یہ دعا فرما رہے تھے کہ اے اللہ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24312]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر آئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے اور روئے انور سے غم کے آثار ہویدا تھے، میں دروازے کے سوراخ سے جھانک رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ انہیں منع کردو، وہ آدمی چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد واپس آکر کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا ہے لیکن وہ میری بات نہیں مانتیں، تین مرتبہ اس طرح ہوا، بالآ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جا کر ان کے منہ میں مٹی بھر دو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے فرمایا اللہ تجھے خاک آلود کرے، واللہ تو وہ کرتا ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تجھے حکم دیتے ہیں اور نہ ہی ان کی جان چھوڑتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24313]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کے جسم کے ساتھ اپنا جسم ملا لیتے تھے اور اپنے اور ان کے درمیان کپڑا حائل رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24314]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیزیں اور شہد محبوب تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نماز عصر کے بعد اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس چکر لگاتے تھے اور انہیں اپنا قرب عطا فرماتے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو معمول سے زیادہ وقت تک ان کے پاس رکے رہے، میں نے اس کے متعلق پوچھ گچھ کی تو مجھے معلوم ہوا کہ حفصہ کو ان کی قوم کی ایک عورت نے شہد کا ایک برتن ہدیہ میں بھیجا ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ شہد پلایا ہے (جس کی وجہ سے انہیں تاخیر ہوئی) میں نے دل میں سوچا کہ واللہ میں ایک تدبیر کروں گی، چنانچہ میں نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہ سے اس واقعے کا تذکرہ کیا اور ان سے کہلایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم ان سے کہہ دینا یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر (ایک خاص قسم کا گوند جس میں بدبو ہوتی ہے) کھایا ہے؟ وہ کہیں گے کہ نہیں، تم ان سے کہنا کہ پھر یہ بدبو آپ کے منہ سے کیسی آرہی ہے؟ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدبو سے بہت سخت نفرت ہے، اس لئے وہ کہہ دیں گے کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے، تم ان سے کہہ دینا کہ شاید شہد کی مکھی اس کے درخت پر بیٹھ گئی ہوگی، میں بھی ان سے یہی کہوں گی اور صفیہ! تم بھی ان سے یہی کہنا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے تو وہ کہتی ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تمہارے خوف سے میں یہ بات اسی وقت کہنے لگی تھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابھی دروازے پر ہی تھے، بہر حال! جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم قریب آئے تو میں نے حسب پروگرام وہی بات کہہ دی اور وہی سوال جواب ہوئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی یہیں کہا، پھر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا، پھر جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں آپ کو شہد نہ پلاؤں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی طلب نہیں ہورہی، اس پر حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے کہا سبحان اللہ! اللہ کی قسم! ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کو چھڑادیا، میں نے ان سے کہا کہ تم تو خاموش رہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24316]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب میرے متعلق لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے اور جن کا مجھے علم نہیں تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے، شہادتین کا اقرار کیا اور اللہ کی حمد وثناء بیان کی جو اس کے شایان شان ہو اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ مجھے ان لوگوں کے متعلق مشورہ دو جنہوں نے میرے گھر والوں پر الزام لگایا ہے، واللہ میں اپنے گھر والوں پر اور جس شخص کے ساتھ لوگوں نے انہیں متہم کیا ہے، کوئی برائی نہیں جانتا واللہ وہ جب بھی میرے گھر آیا ہے، میری موجودگی میں ہی آیا ہے اور میں جب بھی سفر پر گیا ہوں وہ میرے ساتھ رہا ہے، یہ سن کر حضرت سعد بن معا ذرضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ہماری رائے یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کی گردنیں اڑا دیں پھر قبیلہ خزرج کا ایک آدمی کھڑا ہوا، ام حسان بن ثابت اسی شخص کے گروہ میں تھی اور کہنے لگا کہ آپ غلط کہتے ہیں، اگر ان لوگوں کا تعلق قبیلہ اوس سے ہوتا تو آپ ان کی گردنیں اڑائے جانے کو کبھی اچھا نہ سمجھتے، قریب تھا کہ مسجد میں ان دونوں گروہوں کے درمیان لڑائی ہوجاتی۔
بہر حال! اسی دن کی شام کو میں قضاء حاجت کے لئے نکلی، میرے ساتھ ام مسطح تھیں، راستے میں ان کا پاؤں چادر میں الجھا اور وہ گرپڑیں، ان کے منہ سے نکلا مسطح ہلاک ہو، میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے بیٹے کو کیوں برا بھلا کہہ رہی ہیں؟ وہ خاموش ہوگئیں، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، بالآخر انہوں نے کہا کہ میں تو اسے تمہاری وجہ سے ہی برا بھلا کہہ رہی ہوں، میں نے ان سے تفصیل پوچھی تو انہوں نے مجھے ساری بات بتائی، میں نے ان سے پوچھا کیا واقعی اس طرح ہوچکا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! جب میں اپنے گھر آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سلام کرکے حال دریافت کیا تو میں نے کہا اگر آپ کی اجازت ہو تو میں اپنے والدین کے گھر چلی جاؤں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں وہاں جانے سے میری غرض یہ تھی کہ والدین سے یقینی خبر مجھے معلوم ہوجائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دے دی۔ میں نے اپنی والدہ سے جاکر پوچھا اماں لوگ کیا چرچا کررہے ہیں۔ والدہ نے کہا بیٹی تم کو گھبرانا نہ چاہیے اللہ کی قسم اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو عورت خوبصورت ہوتی ہے اور اپنے شوہر کی چہیتی ہوتی ہے اور اس کی سوکنیں بھی ہوتی ہیں تو سوکنیں ہمیشہ اس میں عیب نکالتی رہتی ہیں۔ سبحان اللہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا والد صاحب کو اس کا علم ہوگیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! میں نے پوچھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی؟ انہوں نے کہا ہاں! اس پر میرے آنسو نکل آئے اور میں رونے لگی، والد صاحب جو گھر کے اوپر تلاوت کر رہے تھے، انہوں نے میری آواز سنی تو نیچے آکر والدہ سے پوچھا اسے کیا ہوا؟ انہوں نے بتایا کہ اسے بھی وہ واقعہ معلوم ہوگیا ہے اس لئے رو رہی ہے، انہوں نے فرمایا بیٹا! میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اپنے گھر واپس چلی جاؤ، چنانچہ میں چلی گئی، تھوڑی دیر بعد وہ دونوں میرے یہاں آگئے اور میرے پاس ہی رہے یہاں تک کہ عصر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر کے بعد تشریف لے آئے، میرے دائیں بائیں میرے والدین تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر کلمہ شہادت پڑھا اور حمدوثناء کے بعد فرمایا: عائشہ! میں نے تیرے حق میں اس قسم کی باتیں سنی ہیں اگر تو گناہ سے پاک ہے تو عنقریب اللہ تعالیٰ تیری پاک دامنی بیان کردے گا اور اگر تو گناہ میں آلودہ ہوچکی ہے تو اللہ تعالیٰ سے معافی کی طالب ہو اور اسی سے توبہ کر کیونکہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کر کے توبہ کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ معاف کردیتا ہے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ کلام کرچکے تو میرے آنسو بالکل تھم گئے اور ایک قطرہ بھی نہ نکلا اور میں نے اپنے والد سے کہا کہ میری طرف سے حضرت کو جواب دیجئے۔ والد نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ کیا جواب دوں۔ میں نے والدہ سے کہا تم جواب دو انہوں نے بھی یہی کہا کہ اللہ کی قسم میں نہیں جانتی کیا جواب دوں۔ میں اگرچہ کم عمر لڑکی تھی اور بہت قرآن بھی پڑھی نہ تھی لیکن میں نے کہا اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ یہ بات آپ نے سنی ہے اور یہ آپ کے دل میں جم گئی ہے اور آپ نے اس کو سچ سمجھ لیا ہے۔ اس لئے اگر میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو عیب سے پاک کہوں گی تو آپ کو یقین نہیں آسکتا اور اگر میں ناکردہ گناہ کا آپ کے سامنے اقرار کروں (اور اللہ گواہ ہے کہ میں اس سے پاک ہوں) تو آپ مجھ کو سچا جان لیں گے اللہ کی قسم مجھے اپنی اور آپ کی مثال سوائے حضرت یعقوب علیہ السلام کے کوئی نہیں ملتی انہوں نے کہا تھا فَصَبرُ جَمِیلُ وَاللَہُ المُستَعَا نُ عَلَی ماَ تَصِفُونَ۔
اسی وقت آپ پر اپنی کیفیت کے ساتھ وحی نازل ہوئی یہاں تک کہ چہرہ مبارک سے موتیوں [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24317]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمایا کرتے تھے جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے تمہاری ناراضگی کا پتہ چل جاتا ہے اور جب تم راضی ہوتی ہو تو مجھے اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کو اس کا کیسے پتہ چل جاتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم ناراض ہوتی ہو تو تم لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ کہتی ہو اور جب تم راضی ہو تو تم لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام کہتی ہو، میں نے عرض کی آپ صحیح فرماتے ہیں لیکن واللہ میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑتی ہوں (دل میں کوئی بات نہیں ہوتی)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24318]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دیتے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں اور وہ کہتے یا رسول اللہ! ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوجاتے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگتے تھے اور فرماتے کہ میں اللہ تعالیٰ کے متعلق سب سے زیادہ جانتا اور تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24319]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جنگ بعاث ایک ایسا دن تھا جو اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پہلے رونما کردیا تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس سے قبل اہل مدینہ متفرق ہوچکے تھے، ان کے سردار قتل ہوچکے تھے اور اسلام میں داخل ہونے کے لئے اللہ اور اس کے رسول کے سامنے نرم ہوچکے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24320]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب میری برائت کی آیات نازل ہوئیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کر کے قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور جب نیچے اترے تو دو آمیوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا چنانچہ انہیں سزا دی گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24321]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے، ایک مرتبہ رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، مسجد والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اگلے دن لوگوں سے اس کا ذکر کردیا، چنانچہ اگلی رات کو بہت سے لوگ جمع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24322]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد وقد توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24323]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے، اس نے اس کی تکذیب کی، اس نے اپنی بات پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو کپڑے یا جسم کی کھال پر پیشاب لگ جا نے سے اس کو کھرچ ڈالتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے جاچکے تھے، جبکہ دوران گفتگو ہماری آوازیں اونچی ہوگئی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ماجرا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس یہودیہ کی بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا ہے، پھر اس دن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز بھی پڑھائی، اس کے بعد بلند آواز سے یہ دعاء ضرور کی کہ اے جبرائیل و میکا ئیل اور اسرافیل کے رب اللہ! مجھے جہنم کی گرمی اور عذاب قبر سے محفوظ فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24324]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، جسرة، قال البخاري عنها: عندها عجائب، وقدامة ، قال ابن حجر عنه: مقبول
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24325]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل إبراهيم بن مهاجر وقائد بن السائب
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ڈنگ والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24326]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24327]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف إبرهيم بن مهاجر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24328]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرکے انہیں بوسہ دیتے، پھر تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھا دیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24329]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ ران مبارک سے کپڑا ہٹ گیا تھا، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا، جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ سے ابوبکروعمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں واللہ جس سے فرشتے حیاء کرتے ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24330]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيدالله بن سيار
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24332]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم عورتوں کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کس جگہ عمل میں آئے گی، یہاں تک کہ ہم نے منگل کی رات شروع ہونے کے بعد رات کے آخری پہر میں لوگوں کے گزرنے کی آوازیں سنیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24333]
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کے متعلق پو چھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہو، ناغہ نہ کیا ہو یا ناغہ کیا ہو تو روزہ نہ رکھا ہو، تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24334]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل کرے، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلادی جو میں بھول گیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24335]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رشتہ جوڑتا ہے اللہ اسے جوڑتا ہے اور جو شخص رشتہ توڑتا ہے اللہ اسے توڑتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24336]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! جو شخص میری امت پر نرمی کرے تو اس پر نرمی فرما اور جو ان پر سختی کرے تو اس پر سختی فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24337]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على جعفر بن برقان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو یوں کہتے تھے اے اللہ! تو ہی سلامتی والا ہے، تجھ سے سلامتی ملتی ہے۔ اے بزرگی اور عزت والے! تو بہت بابرکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24338]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگ اپنے کام کاج اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے اور اسی حال میں جمعہ کیلئے آجاتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کاش! تم غسل ہی کرلیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24339]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں کسی حال میں نہیں چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24340]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سو جاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24341]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو جعفر الرازي سيئ الحفظ واضطرب فيه، وسعيد بن جبير لم يسمع من عائشة
اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصے میں سوتے تھے اور آخری حصے میں قیام فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24342]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24343]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اس حال میں ہوا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحۃً کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد فرماتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24346]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادوکر دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ ماہ تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24347]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24348]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24349]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24350]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کا حکم صرف اس لئے دیا گیا ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24351]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبيدالله بن أبى زياد فيه ضعف وقد خالف الثقات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت فروح و ریحان راء کے ضمے کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24352]
ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا: اے ابوسلمہ! زمین چھوڑ دو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24353]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع لأن يحيى لم يسمع هذا الحديث من أبى سلمة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو وہ میرے سینے اور ٹھوڑی کے درمیان تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے بعد میں کسی پر بھی موت کی شدت کو دیکھ کر اسے ناپسند نہیں کروں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24354]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24355]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، المطلب لم يدرك عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جا رہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24356]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال موسي بن سرجس
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے، درمیان میں نہیں بیٹھتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24357]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24358]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور وہ ان کے سامنے عرض میں لیٹی ہوتی تھیں اور فرماتے تھے کہ جن عورتوں کے سامنے تم نماز پڑھتے ہو، کیا وہ تمہاری مائیں، بہنیں اور پھوپھیاں نہیں ہوتیں؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24359]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل إبراهيم بن ميمون الصائغ وجملة: صلى وهى معترضة بين يديه صحيحة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ اور بلال رضی اللہ عنہ بھی بیمار ہوگئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان لوگوں کی عیادت کے لئے جانے کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، انہوں نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ اپنی صحت کیسی محسوس کررہے ہیں؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " پھر میں نے عامر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " کہ موت کا مزہ چکھنے سے پہلے موت کو محسوس کررہا ہوں اور قبرستان منہ کے قریب آگیا ہے۔ " پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے ان کی طبیعت پوچھی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہائے! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی۔ " حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئیں اور ان لوگوں کی باتیں بتائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اے اللہ! مدینہ منورہ کو ہماری نگاہوں میں اسی طرح محبوب بنا جیسے مکہ کو بنایا تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اس سے بھی زیادہ، اے اللہ! مدینہ کے صاع اور مد میں برکتیں عطاء فرما اور اس کی وباء کو حجفہ کی طرف منتقل فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24360]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر بن إسحاق بن يسار
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے، پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ یہی گناہ سر زد ہونے پر فرمایا کہ اسے بیچ دے خواہ اس کی قیمت صرف بالوں سے گندھی ہوئی ایک رسی ہی ملے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24361]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمار بن أبى فروة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز میں قرأت سے پہلے سات اور پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24362]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة ولاضطرابه فيه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار ہوتا ہے، اس لئے اللہ امام کو ہدایت دے اور مؤذن کو معاف فرمائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24363]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن أبى الصالح إما ضعيف أو مجهول
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے اچانک ایام شروع ہوگئے، اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں لیٹی ہوئی تھی، سو میں پیچھے ہٹ گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہوا؟ کیا تمہارے نفاس کے ایام شروع ہوگئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں، بلکہ حیض کے ایام شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ازار اچھی طرح لپیٹ کر پھر واپس آجاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24364]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن الهيعة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھروں کے لئے بھی رکھا کرو اور انہیں اپنے لئے قبرستان نہ بنایا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24366]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ورقہ بن نوفل کے انجام کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں خواب میں سفید کپڑے پہنے ہوئے دیکھا ہے، اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ اگر وہ جہنمی ہوتے تو ان کے اوپر سفید کپڑے نہ ہوتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24367]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة ، وقد روى من بلاغات الزهري وهو الصواب
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے یہ آیت تلاوت کی " جو شخص برا کام کرے گا، اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا، تو وہ کہنے لگا کہ اگر ہمیں ہمارے عمل کا بدلہ دیا جائے گا تو ہم تو ہلاک ہوجائیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا ہاں! البتہ مومن کو اس کا بدلہ دنیا ہی میں جسمانی ایذاء اور مصیبت کی شکل میں دے دیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24368]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل يزيد بن أبى زياد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منہ کھول کر اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ حلق کا کوا نظر آنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بادل یا آندھی نظر آتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! لوگ بادل کو دیکھ کر خوش ہوئے ہیں اور انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اب بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ بادلوں کو دیکھ کر آپ کے چہرے پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہو تاکہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24369]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے ایام شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارے سے کپڑا دکھایا جس پر خون لگا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز ہی اشارے سے انہیں وہ کپڑا دھونے کا حکم دیا، انہوں نے خون کی جگہ سے اسے دھویا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑ کر اس میں نماز پڑھ لی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24370]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة وحيي بن عبدالله
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24371]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح باطل ہے، اگر وہ اس کے ساتھ مباشرت بھی کرلے تو اس بناء پر اس کے ذمے مہر واجب ہوجائے گا اور اگر اس میں لوگ اختلاف کرنے لگیں تو بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24372]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کفار قریش میں سے ایک آدمی مر رہا تھا اور اس کے اہل خانہ اس پر روتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ دیگیں بھر کر کھلانے والا اور جنگجو آدمی تھا اور ان کے اس کہنے کے اوپر اللہ تعالیٰ اس کے عذاب میں مزید اضافہ کردیتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24373]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اچھائی کے ساتھ تذکرہ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا نہیں کہ وہ قرآن کریم سیکھ رہا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24374]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24375]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورتوں کی جماعت میں کوئی خیر نہیں ہے، الاّ یہ کہ وہ مسجد میں ہو یا کسی شہید کے جنازے میں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24376]
حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة ولجهالة الوليد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رَت جگا فرماتے اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر بند کس لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24377]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: واعتزل أهله ، فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى معشر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دن عرش الہٰی کی طرف سبقت لے جانے والے لوگ کون ہوں گے؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے کہ اگر انہیں ان کا حق مل جائے تو قبول کرلیتے ہیں، جب مانگا جائے تو دیدیتے ہیں اور لوگوں کے لئے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لئے کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24379]
عروہ رحمہ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہتے تھے کہ اماں جان! مجھے آپ کی فقاہت پر تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں، مجھے آپ کے شعر اور ایام ناس کے علم پر بھی تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں جو کہ تمام لوگوں میں سب سے بڑے عالم تھے، مجھے جو تعجب ہوتا ہے وہ آپ کے علم طب پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کیسے، کہاں سے اور کیونکر حاصل ہوا؟ انہوں نے ان کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہا اے عروہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیمار ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہر طرف سے وفود عرب آتے تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مختلف قسم کی چیزیں تشخیص کرتے تھے اور میں ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا علاج کرتی تھی، بس وہیں سے یہ چیزیں میں نے حاصل کرلیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24380]
حكم دارالسلام: خبر صحيح، وهذا إسناد فيه أبو معاوية ضعفه البخاري والنسائي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24381]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على أسامة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24382]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24383]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی تمام ازواج بیت اللہ میں داخل ہوچکی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شیبہ کے پاس پیغام بھیج دو، وہ تمہارے لئے بیت اللہ کا دروازہ کھول دیں گے، چنانچہ انہوں نے شیبہ کے پاس پیغام بھیج دیا، شیبہ نے جواب دیا کہ ہم لوگ تو زمانہ جاہلیت میں بھی اسے رات کے وقت کھولنے کی جرأت نہیں کرسکے اور نہ ہی اسلام میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم حطیم میں نماز پڑھ لو، کیونکہ تمہاری قوم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے بیت اللہ سے باہر چھوڑ دیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24384]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه دون قوله صلى فى الحجر فهو حسن لغيره، ودون قوله: فإن قوما استقصروا ..... فصحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا یارسول اللہ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کیفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نا راض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24385]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہا تھا، وہ کہنے لگا کہ میں آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کے لئے جارہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے، اس نے دوبارہ یہی بات دہرائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی سوال پوچھا، اس مرتبہ اس نے اثبات میں جواب دیا اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24386]
حضرت درہ بنت ابی لہب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا میرے پاس وضو کا پانی لاؤ، میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک برتن کی طرف تیزی سے بڑھے، میں پہلے پہنچ گئی اور اسے لے آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور نگاہیں اٹھا کر مجھ سے فرمایا تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں، پھر ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے یہ کام نہیں کیا بلکہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر منبر یہ سوال کیا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے دین کی سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24387]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24388]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وكان يقرأ فى كل ليلة ... وهذا إسناد فيه أبو لبابة فيه كلام
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ماہ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیند اور نماز دونوں کام کرتے تھے اور جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوب محنت کرتے اور تہبند کس لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24390]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو (تو غسل کرے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24391]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أشعث بن سوار إن كان ضعيفا ولكن توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ! جس طرح تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے، سیرت بھی اچھی کردے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24392]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے اوپر اپنے گھروں کو لازم کرلو کیونکہ تمہارا جہاد حج ہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24393]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف والحديث صحيح بسند آخر، خ: 2575
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ دنیا سرسبز اور شیریں ہے، سو جسے ہم کوئی چیز اپنی خوش اور اچھے کھانے کی دے دیں جس میں اس کی صبری شامل نہ ہو تو اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جس شخص کو ہم اس میں سے کوئی چیز اپنی خوشی کے بغیر اور اچھے کھانے کے علاوہ دیدیں جس میں اس کی بےصبری بھی شامل ہو تو اس کے لئے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24394]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ جب بوڑھی ہوگئیں تو انہوں نے اپنی باری کا دن مجھے دے دیا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باری کا دن مجھے دیتے تھے اور وہ پہلی خاتون تھیں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بعد نکاح فرمایا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24395]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها وكانت أول امرأة تزوجها بعدي فقد تفرد به شريك، خ: 5212، م: 1463، بغير سياق شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24396]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے حائضہ ہونے کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرمالیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24397]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن لأن إسحاق ويحيي سمعا من ابن لهيعة قبل الاختلاط
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دن عرش الہٰی کی طرف سبقت لے جانے والے لوگ کون ہوں گے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے کہ اگر انہیں ان کا حق مل جائے تو قبول کرلیتے ہیں، جب مانگا جائے تو دیدیتے ہیں اور لوگوں کے لئے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لئے کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24398]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد ابن لهيعة عن خالد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! فلاں عورت فوت ہوگئی اور اسے راحت نصیب ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی سے فرمایا اصل راحت تو اسے ملتی ہے جو جنت میں داخل ہوجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24399]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لأن ابن لهيعة تفرد برفعه وغيره رواه مرسلا وهو الصحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24400]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لتفرد ابن لهيعة ولنكارة فى المتن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24401]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة توبع، خ: 1952، م: 1147
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24402]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24403]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لتفرد ابن لهيعة به على نكارة فى متنه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے پڑوس کو نہ ستائے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24404]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کردے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24405]
حكم دارالسلام: إسناده حسن لأجل عبدالرحمن بن أبى الرحال
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجدوں میں آنے سے نہ روکا کرو اور انہیں چاہیے کہ پر اگندہ حالت میں آیا کریں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24406]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وقول عائشة وارد بأسانيد صحيحة وهذا إسناد حسن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے پھلوں کو اس وقت تک نہ بیچا کرو جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوظ نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24407]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں؟)[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24408]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں کہتے تھے، جو رکوع کی تکبیروں کے علاوہ ہوتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24409]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لتفرد ابن لهيعة ولاضطرابه فيه
بنو سواء کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اختیاری طور پر ناپاکی سے غسل فرماتے تھے، تو جسم پر پانی ڈالتے وقت سر پر جو پانی پڑتا تھا اسے کافی سمجھتے تھے یا سر پر نئے سرے سے پانی ڈالتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ نئے سرے سے سر پر پانی ڈالتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24411]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الشيخ من بني سواءة ولضعف شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دائیں بائیں دیکھنے کا حکم پو چھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اچک لینے والا حملہ ہوتا ہے جو شیطان انسان کی نماز سے اچک لیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24412]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد اختلف فيه على أشعث والصحيح أشعث عن أبيه عن مسروق
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24413]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ امور مسلمین میں سے کسی چیز کی ذمہ داری عطاء فرمائے اور اس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمالے تو اسے ایک سچا وزیر عطا فرما دیتا ہے جو بادشاہ کو بھول جانے پر یاد دلاتا ہے اور یاد رہنے پر اعانت کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24414]
حكم دارالسلام: صحيح وهذا إسناد ضعيف لضعف مسلم بن خالد الزنجي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! معمولی گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کے یہاں ان کی تفتیش بھی ہوسکتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24415]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ! موت کی بےہوشیوں میں مدد فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24416]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24417]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا تو وہ کچھ لے کر آیا، اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24418]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا گھر ہے اس شخص کا جس کا کوئی گھر نہ ہو اور مال ہے اس شخص کا جس کا کوئی مال نہ ہو اور دنیا کے لئے وہی جمع کرتا ہے جس کے پاس عقل نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24419]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات ہم پر کئی کئی مہینے اس حال میں گذر جاتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی گھر میں آگے نہیں چلتی تھی، عروہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا خالہ جان! پھر آپ لوگ کس طرح گذارہ کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا دو سیاہ چیزوں یعنی کھجور اور پانی پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24420]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2567، م: 2972، بزيادة يزيد بن رومان بين أبى حازم وعروة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھلنی نہیں دیکھی اور کبھی چھنے ہوئے آٹے کی روٹی نہیں کھائی، بعثت سے لے کر وصال تک یہی حالت رہی، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا آپ لوگ جو کی روٹی چھانے بغیر کس طرح کھالیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ " اف " کہتے جاتے تھے (تکلیف کے ساتھ حلق سے اتارتے تھے، یا صرف منہ سے پھونک مار لیا کرتے تھے)[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24421]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف مسلسل بالمجاهيل ورواية سهل بن سعد السالف 332/5 يغني عنه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، تمہارا جہاد حج مبرور ہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24422]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، يزيد بن عطاء فيه لين ولكن تويع، خ: 1520
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہو، اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔ یحییٰ بن واضح کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ میں نے ابوعثمان عمرو بن سلیم کو دیکھا کہ ان کے دروازے پر فیصلہ کیا جا رہا ہے، امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ وہی ہیں جن سے مہدی بن میمون، مطرف بن طریف، ربیع بن صبیح اور لیث بن ابی سلیم روایات نقل کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24423]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہیں پایا، پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " السلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24425]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24426]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره دون قوله غير متربع فزيادة منكرة تفرد بها شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی گھرانے کے لوگوں سے خیر کا ارادہ فرمالیتا ہے تو ان میں نرمی پیدا فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24427]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کردے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24428]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات صبح کے وقت اختیاری طور پر ناپاک ہوتے تو غسل فرماتے اور نماز کے لئے چلے جاتے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24429]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الشعبي
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کے بھائی نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک برتن منگوایا جو ایک صاع کے برابر تھا اور غسل کرنے لگیں، انہوں نے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا اور اس وقت ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24430]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24431]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہو، اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24432]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صرف انہی مشکیزوں کا پانی پیا کرو جن کا منہ باندھ دیا گیا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24433]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة آمنة القيسية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھیں، اس دوران انہوں نے اپنے اونٹ پر لعنت بھیجی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بھیج دینے کا حکم دیا اور فرمایا میرے ساتھ کوئی ملعون چیز نہیں جانی چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24434]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن لأجل سعيد ابن زيد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے حائضہ ہونے کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24435]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کے جسم سے جسم لگا تا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہبند باندھنے کی جگہ سے اوپر کے جسم سے وہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24436]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المبارك وهو ابن فضالة مدلس ويسوي وقد عنعن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لئے مسجد نبوی میں منبر لگوایا تاکہ وہ اشعار کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کریں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ روح القدس سے حسان کی تائید کرتا ہے کیونکہ وہ اس کے رسول کا دفاع کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24437]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره دون قوله: وضع لحسان منبرا فى المسجد وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى الزناد وتفرده
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24439]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن محمد بن على لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی تین چیزیں اچھی معلوم ہوتی تھیں کھانا، عورتیں اور خوشبو، دو چیزیں تو انہیں کسی درجے میں حاصل ہوگئیں لیکن ایک چیز نہ مل سکی، عورتیں اور خوشبو آپ کو مل گئی لیکن کھانا نہیں ملا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24440]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سوجاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24441]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن سعيد بن جبير لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو ایک بچے کے رونے کی آواز سنی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بچہ کیوں رورہا ہے؟ تم اس کی نظر کیوں نہیں اتارتے؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24442]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم کی ابتدائی سات سورتیں حا صل کرلے وہ بہت بڑا عالم ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24443]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب قدر کو عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24445]
ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ماہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پو چھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سوجاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24446]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24447]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والدة محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان
ابویونس " جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ ان کے لئے قرآن کریم کا ایک نسخہ لکھ دوں اور فرمایا جب تم اس آیت حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى پر پہنچو تو مجھے بتانا، چنانچہ میں جب وہاں پہنچا تو انہیں بتادیا، انہوں نے مجھے یہ آیت یوں لکھوائی حَا فِظُوا عَلَی الصَلاۃِ الوُسطَی وَصَلَاۃِ العَصرِ وَ قُو مُوالِلَہِ قَا نِتِینَ اور فرمایا کہ میں نے یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24448]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر یا بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24449]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24450]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24451]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھر تے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24452]
عبداللہ بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت رات کے ابتدائی حصے میں کرتے تھے یا آخری حصے میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں غسل فرما لیتے تھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں، اس پر میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے، اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے، پھر میں نے پو چھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے یا آخر میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں نے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24453]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کو اچھی طرح اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا تھا، مرض الوفات میں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے سوچا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، پھر مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی، چنانچہ اب جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو انہوں نے اپنی گردن اٹھا کر اوپر کو دیکھا، میں سمجھ گئی کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " ارشاد ربانی ہے " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام علیم السلام اور صدیقین "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24454]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المطلب بن عبدالله لم يدرك عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص قرض کا بوجھ اٹھائے اور اسے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فوت ہوجائے لیکن وہ قرض ادا نہ کرسکا ہو تو میں اس کا ولی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24455]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنو تیم کے لوگ مراد ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش لوگوں کی پشت ہوں گے اس لئے جب وہ ہلاک ہوجائیں گے تو عام بھی لوگ ہلاک ہونے لگیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24457]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، (مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو تو غسل کرے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24458]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة وإن كان ضعيفا قد توبع