یونس نے کہا: ابن شہاب نے کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مرض کا کسی دوسرے کو چمٹنا ماہ صفر کی نحوست اور مقتول کی کھوپڑی سے الوکا نکلنا سب بے اصل ہیں تو ایک اعرا بی (بدو) نے کہا: تو پھر اونٹوں کا یہ حال کیوں ہو تا ہے کہ وہ صحرامیں ایسے پھر رہے ہوتے ہیں جیسے ہرن (صحت مند چاق چوبند)، پھر ایک خارش زدہ اونٹ آتا ہے، ان میں شامل ہو تا ہے، اور ان سب کو خارش لگا دیتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "پہلے اونٹ کو کس نے بیماری لگا ئی تھی۔؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدویٰ، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“ تو ایک اعرابی نے کہا، اے اللہ کے رسول! تو کیا وجہ ہے، اونٹ، ریگستان میں، ہرن کی طرح چاق و چوبند ہوتے ہیں تو ایک خارشی اونٹ آ کر تمام کو خارشی کر دیتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پہلے کو کس نے بیماری لگائی؟“
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن وغیرہ نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ بد فالی کی کوئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الونکلنے کی۔ "تو ایک اعرابی کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (آگے) یو نس کی حدیث کی مانند (ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدوی، بدشگونی، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“ تو ایک اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! یعنی مذکورہ بالا سوال نقل کیا۔
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: کوئی مرض کسی دوسرے کو خود بخود نہیں چمٹتا۔"تو ایک اعرابی کھڑا ہو گیا، پھر یونس اور صالح کی حدیث کی مانند بیان کیا اور شعیب سے روایت ہے، انھوں نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سائب بن یزید بن اخت نمر نے حدیث سنا ئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ کسی سے خود بخود مرض چمٹتا ہے نہ صفر کی نحوست کوئی چیز ہے اور نہ کھوپڑی سے الو نکلنا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرض متعدی نہیں ہے۔“ تو ایک اعرابی کھڑا ہوا، آگے مذکورہ بالا سوال ہے، اور سائب بن یزید، نَمِرَ کی بہن کے بیٹے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدویٰ، صفر اور ھامہ کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔“
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہ ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتااور وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے (چرواہے) کے پاس اونٹ نہ لے جا ئے۔"ابو سلمہ نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ "لاعدوی"والی حدیث بیان کرنے سے رک گئے اور "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لا ئے۔"والی حدیث پر قائم رہے۔تو حارث بن ابی ذباب نے۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے چچا کے بیٹے تھے۔۔کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ!میں تم سے سنا کرتا تھا، تم اس کے ساتھ ایک اور حدیث بیان کرتے تھے جسے بیان کرنے سے اب تم خاموش ہو گئے۔ہو۔تم کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے مرض خود بخود نہیں چمٹتا "تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو پہناننے سے انکا ر کر دیا اور یہ حدیث بیان کی۔ "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لا ئے۔"اس پر حارث نے اس معاملے میں ان کے ساتھ تکرار کی حتی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ غصے میں آگئے اور حبشی زبان میں ان کو نہ سمجھ میں آنے والی کوئی بات کہی، پھر حارث سے کہا: تمھیں پتہ چلا ہے کہ میں نے تم سے کیا کہا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: میں (اس سے) انکا ر کرتا ہوں۔ ابو سلمہ نے کہا: مجھے اپنی زند گی کی قسم!ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں یہ حدیث سنایا کرتے تھے۔" لاعدوی (کسی سے خود بخود کوئی بیماری نہیں لگتی) مجھے معلوم نہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھول گئے ہیں یا ایک بات نے دوسری کو منسوخ کردیا ہے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرض متعدی نہیں“ اور یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیمار جانوروں والا اپنے جانور تندرست جانوروں کے پاس نہ لے جائے۔“ ابو سلمہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، مذکورہ بالا دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے، پھر بعد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ”لا عدوى“
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے بتایا: انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کوئی مرض خود بخود دوسرے کو نہیں لگ جا تا۔اور اس کے ساتھ یہ بیان کرتے "بیمار اونٹوں والا (اپنے اونٹ) صحت مند اونٹوں والے کے پاس نہ لا ئے۔"یو نس کی حدیث کے مانند۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ یہ روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرض متعدی نہیں“ اور اس کے ساتھ یہ بھی بیان کرتے ”بیمار اونٹوں کا مالک تندرست اونٹوں کے مالک کے ہاں اپنے اونٹ نہ لے جائے۔“
علاء کے والد (عبد الرحمٰن) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: کسی سے خود بخود مرض کا لگ جانا کھوپڑی سے الوکانکلنا، ستارے کے غائب ہو نے اور طلوع ہو نے سے بارش برسنا اور صفر (کی نحوست) کی کوئی حقیقت نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”متعدی بیماری، الو، صفر، اور پخھتر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیماری لگتی ہے، نہ شگون کوئی چیز ہے، نہ غول کوئی چیز ہے۔“[صحيح مسلم/كِتَاب السَّلَامِ/حدیث: 5795]
یزید تستری نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ چھلا وا کوئی چیز ہے، نہ صفر کی (نحوست) کوئی حقیقت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدوی، غُول اور صفر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: "کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگ جا تا، نہ صفر (کی نحوست) اور چھلاوا کوئی چیز ہے۔ (ابن جریج نے کہا:) میں نے ابو زبیر کو یہ ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " (وَلَا صَفَر) کی وضاحت کی، ابو زبیر نے کہا: صفر پیٹ (کی بیماری) ہے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیسے؟انھوں نے کہا: کہا جا تا تھا کہ اس سے پیٹ کے اندربننے والے جانور مراد ہیں۔کہا: انھوں نے غول کی تشریح نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے کہا: یہ غول (وہی ہے جس کے بارے میں کہا جا تا ہے) جو رنگ بدلتا ہے (اور مسافروں کو راستے سے بھٹکا کر مارڈالتا ہے۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”عدوی، صفر اور غول کچھ نہیں۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے شاگردوں کو صفر کی یہ تفسیر بتائی کہ اس سے مراد پیٹ ہے تو جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، کیسے؟ انہوں نے کہا، پیٹ کے کیڑوں کو کہا جاتا ہے، انہوں نے غُول کی وضاحت نہیں کی، ابو زبیر نے کہا، یہ رنگ تبدیل کرنے والی چڑیل، جو مسافروں کو راہ سے بھڑکاتی ہے، جس سے وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔