الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ:
33. باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
حدیث نمبر: 5797
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا غُولَ "، وَسَمِعْتُ أَبَا الزُّبَيْر ِ يَذْكُرُ أَنَّ جَابِرًا فَسَّرَ لَهُمْ قَوْلَهُ " وَلَا صَفَرَ "، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: الصَّفَرُ الْبَطْنُ، فَقِيلَ لِجَابِرٍ: كَيْفَ؟، قَالَ: كَانَ يُقَالُ دَوَابُّ الْبَطْنِ، قَالَ: وَلَمْ يُفَسِّرِ الْغُولَ، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: هَذِهِ الْغُولُ الَّتِي تَغَوَّلُ.
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: "کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگ جا تا، نہ صفر (کی نحوست) اور چھلاوا کوئی چیز ہے۔ (ابن جریج نے کہا:) میں نے ابو زبیر کو یہ ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " (وَلَا صَفَر) کی وضاحت کی، ابو زبیر نے کہا: صفر پیٹ (کی بیماری) ہے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیسے؟انھوں نے کہا: کہا جا تا تھا کہ اس سے پیٹ کے اندربننے والے جانور مراد ہیں۔کہا: انھوں نے غول کی تشریح نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے کہا: یہ غول (وہی ہے جس کے بارے میں کہا جا تا ہے) جو رنگ بدلتا ہے (اور مسافروں کو راستے سے بھٹکا کر مارڈالتا ہے۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، عدوی، صفر اور غول کچھ نہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے شاگردوں کو صفر کی یہ تفسیر بتائی کہ اس سے مراد پیٹ ہے تو جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، کیسے؟ انہوں نے کہا، پیٹ کے کیڑوں کو کہا جاتا ہے، انہوں نے غُول کی وضاحت نہیں کی، ابو زبیر نے کہا، یہ رنگ تبدیل کرنے والی چڑیل، جو مسافروں کو راہ سے بھڑکاتی ہے، جس سے وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2222
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة