علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے اور زرد رنگ کے کپڑے کے استعمال سے اور اس بات سے کہ میں رکوع میں قرآن پڑھوں۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا حماد بن مسعدة، عن اشعث، عن محمد، عن عبيدة، عن علي، قال:" نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن القسي والحرير وخاتم الذهب وان اقرا وانا راكع وقال مرة اخرى: وان اقرا راكعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قال:" نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَسِّيِّ وَالْحَرِيرِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَأَنْ أَقْرَأَ وَأَنَا رَاكِعٌ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: وَأَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے، رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے، قسی کے بنے ہوئے ریشمی کپڑے اور کسم میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے بنے ہوئے ریشمی کپڑے پہننے سے، انتہائی سرخ کپڑے اور کسم میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی سے اور قسی کے بنے ریشمی کپڑے، کسم میں رنگے کپڑے پہننے سے، اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں سے منع کیا ہے، میں نہیں کہتا کہ لوگوں کو بھی منع کیا ہے، مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے بنے ہوئے ریشمی کپڑے پہننے سے، اور کُسم میں رنگے ہوئے گہرے سرخ کپڑے پہننے سے منع کیا ہے، اور میں رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن نہیں پڑھتا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن كثير، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى، حدثني ابو شيخ الهنائي، عن ابي حمان، ان معاوية عام حج جمع نفرا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة، فقال لهم: انشدكم الله:" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الذهب"؟ قالوا: نعم، قال: وانا اشهد، خالفه حرب بن شداد رواه , عن يحيى، عن ابي شيخ، عن اخيه حمان. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو شَيْخٍ الْهُنَائِيُّ، عَنْ أَبِي حِمَّانَ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ عَامَ حَجَّ جَمَعَ نَفَرًا مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُمْ: أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ:" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ"؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ، خَالَفَهُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ رَوَاهُ , عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي شَيْخٍ، عَنْ أَخِيهِ حِمَّانَ.
ابوحمّان سے روایت ہے کہ جس سال معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج کیا، اس سال کعبے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو جمع کر کے کہا: میں آپ کو قسم دیتا ہوں! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ وہ بولے: میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) حرب بن شداد نے اسے علی بن مبارک کے خلاف روایت کرتے ہوئے «عن یحییٰ عن ابی شیخ عن أخیہ» حمان کہا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عبد الصمد، قال: حدثنا حرب بن شداد، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثني ابو شيخ، عن اخيه حمان، ان معاوية عام حج جمع نفرا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة، فقال لهم: انشدكم بالله , هل" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن لبوس الذهب"؟ قالوا: نعم، قال: وانا اشهد. خالفه الاوزاعي على اختلاف اصحابه عليه فيه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو شَيْخٍ، عَنْ أَخِيهِ حِمَّانَ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ عَامَ حَجَّ جَمَعَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُمْ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ , هَلْ" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ لُبُوسِ الذَّهَبِ"؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ. خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ عَلَى اخْتِلَافِ أَصْحَابِهِ عَلَيْهِ فِيهِ.
ابوشیخ کے بھائی حمان سے روایت ہے کہ جس سال معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج کیا، صحابہ کرام کی ایک جماعت کو کعبے میں اکٹھا کر کے ان سے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا؟ لوگوں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اوزاعی نے حرب بن شداد کے خلاف روایت کی ہے جب کہ خود اوزاعی کے شاگرد ان سے روایت کرنے میں مختلف ہیں۔
ابوحمان کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج کیا، تو انصار کے کچھ لوگوں کو کعبے میں بلا کر کہا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! کیا آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونا سے منع فرماتے نہیں سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ وہ بولے: اور میں بھی اس کا گواہ ہوں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن هبيرة بن يريم، قال: قال علي:" نهاني النبي صلى الله عليه وسلم، عن خاتم الذهب، وعن القسي، وعن المياثر الحمر، وعن الجعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ:" نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ، وَعَنِ الْجِعَةِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، سرخ گدیوں اور گیہوں یا جو کی شراب سے منع فرمایا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا يحيى وهو ابن آدم، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن هبيرة، سمعه من علي يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن حلقة الذهب، وعن الميثرة الحمراء، وعن الثياب القسية، وعن الجعة شراب يصنع من الشعير، والحنطة". وذكر من شدته خالفه عمار بن رزيق رواه , عن ابي إسحاق، عن صعصعة، عن علي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ، سَمِعَهُ مِنْ عَلِيّ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ، وَعَنِ الثِّيَابِ الْقَسِّيَّةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ شَرَابٌ يُصْنَعُ مِنَ الشَّعِيرِ، وَالْحِنْطَةِ". وَذَكَرَ مِنْ شِدَّتِهِ خَالَفَهُ عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ رَوَاهُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صَعْصَعَةَ، عَنْ عَلِيٍّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے چھلوں، سرخ زین، ریشمی کپڑے اور جعہ سے منع فرمایا، جعہ ایک قسم کی شراب ہے جو جو اور گیہوں سے بنائی جاتی ہے۔ اور راوی نے اس کی شدت (تیزی) کا ذکر کیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عمار بن رزیق نے اس حدیث کو زہیر کے برخلاف ابواسحاق سے، ابواسحاق نے صعصعہ سے، اور صعصہ نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کے چھلوں، ریشمی کپڑوں، سرخ زین، جَو اور گیہوں کے شراب سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس سے پہلی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ آپ نے لوگوں کو منع فرمایا، بلکہ مجھے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی لباس پہننے سے، زرد رنگ سے جو چمکیلا اور لال ہو، اور رکوع و سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے ۱؎۔ ضحاک بن عثمان نے داود بن قیس کی متابعت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1042 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قرآن نہ پڑھنے کی بات مرد عورت سب کے لیے عام ہے، بقیہ باتوں میں مخاطب صرف مرد ہیں۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، میں نہیں کہتا کہ تمہیں بھی منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی کپڑا پہننے سے، سرخ اور چمکیلے لباس پہننے سے اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے، اور رکوع (نیز سجدہ) کی حالت میں قرآن پڑھنے سے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے، زرد رنگ کا لباس پہننے اور ریشمی لباس پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر وهو ابن المفضل , قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن حنين مولى علي، عن علي رضي الله عنه، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اربع: عن التختم بالذهب، وعن لبس القسي، وعن قراءة القرآن وانا راكع، وعن لبس المعصفر". ووافقه ايوب , إلا انه لم يسم المولى. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَأَنَا رَاكِعٌ، وَعَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ". وَوَافَقَهُ أَيُّوبُ , إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُسَمِّ الْمَوْلَى.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار باتوں سے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے، ریشمی کپڑے پہننے، اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے، اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) ایوب نے عبیداللہ کی موافقت کی ہے مگر انہوں نے مولیٰ کا نام ذکر نہیں کیا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے لباس، ریشمی کپڑے اور سونے کی انگوٹھی پہننے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یحییٰ بن ابی کثیر کے چار شاگرد ہیں اور یہ چاروں کے چاروں یحییٰ کے شیوخ کے ذکر کرنے میں مختلف ہیں۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے کپڑے، سونے کی انگوٹھی اور ریشمی کپڑے پہننے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) لیث بن سعد نے عمرو بن سعید کے برخلاف روایت کی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا حماد بن مسعدة، عن اشعث، عن محمد، عن عبيدة، عن علي، قال:" نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن القسي، والحرير، وخاتم الذهب، وان اقرا راكعا". خالفه هشام ولم يرفعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ:" نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَسِّيِّ، وَالْحَرِيرِ، وَخَاتَمِ الذَّهَبِ، وَأَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا". خَالَفَهُ هِشَامٌ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑوں، ریشم، سونے کی انگوٹھی سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) ہشام نے اشعث کے برخلاف غیر مرفوع روایت کی ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کی عورتوں کے لیے ریشم اور سونا حلال کیا، اور ان دونوں کو اس کے مردوں کے لیے حرام کیا“۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے، ریشم اور زرد رنگ کے کپڑے سے منع فرمایا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے، ریشم اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے کپڑے سے، سونے کی انگوٹھی سے، ریشم کے کپڑے سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے روکا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چار باتوں سے روکا: پیلے رنگ کا کپڑا پہننے سے، سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی کپڑے پہننے سے، اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (شہادت کی) انگلی میں، بیچ کی انگلی اور اس سے لگی ہوئی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے روکا ہے۔
عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا تو ایک اعرابی (دیہاتی) چاندی کے برتن میں پانی لے آیا، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے پھینک دیا، پھر جو کیا اس کے لیے لوگوں سے معذرت کی اور کہا: مجھے اس سے روکا گیا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیبا نامی ریشم نہ پہنو اور نہ ہی حریر نامی ریشم، کیونکہ یہ ان (کفار و مشرکین) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، قال: سمعت عبد الله بن الزبير وهو على المنبر يخطب، ويقول: قال محمد صلى الله عليه وسلم:" من لبس الحرير في الدنيا، فلن يلبسه في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ، وَيَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ".
ثابت کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا“۱؎۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ ”ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے“، واللہ اعلم۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: انبانا حرب، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني عمران بن حطان، انه سال عبد الله بن عباس: عن لبس الحرير؟ فقال: سل عائشة , فسالت عائشة، قالت: سل عبد الله بن عمر، فسالت ابن عمر , فقال: حدثني ابو حفص ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من لبس الحرير في الدنيا، فلا خلاق له في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَرْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ: عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ فَقَالَ: سَلْ عَائِشَةَ , فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَلْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ".
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابوحفص (عمر) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں“۱؎۔
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النعمان سنة سبع ومائتين، قال: حدثنا الصعق بن حزن، عن قتادة، عن علي البارقي، قال: اتتني امراة تستفتيني , فقلت لها: هذا ابن عمر: , فاتبعته تساله , واتبعتها اسمع ما يقول , قالت: افتني في الحرير؟ , قال:" نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ سَنَةَ سَبْعٍ وَمِائَتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيٍّ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِينِي , فَقُلْتُ لَهَا: هَذَا ابْنُ عُمَرَ: , فَاتَّبَعَتْهُ تَسْأَلُهُ , وَاتَّبَعْتُهَا أَسْمَعُ مَا يَقُولُ , قَالَتْ: أَفْتِنِي فِي الْحَرِيرِ؟ , قَالَ:" نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
علی بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس مسئلہ پوچھنے آئی تو میں نے اس سے کہا: یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہیں، (ان سے پوچھ لو) وہ مسئلہ پوچھنے ان کے پیچھے گئی اور میں بھی اس کے پیچھے گیا تاکہ وہ جو کہیں اسے سنوں، وہ بولی: مجھے حریر نامی ریشم کے بارے میں بتائیے، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: ”آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ”۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، قال: كنا مع عتبة بن فرقد , فجاء كتاب عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا"، وقال ابو عثمان: باصبعيه اللتين تليان الإبهام , فرايتهما ازرار الطيالسة حتى رايت الطيالسة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ , فَجَاءَ كِتَابُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ إِلَّا مَنْ لَيْسَ لَهُ مِنْهُ شَيْءٌ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا هَكَذَا"، وَقَالَ أَبُو عُثْمَانَ: بِأُصْبُعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الْإِبْهَامَ , فَرَأَيْتُهُمَا أَزْرَارَ الطَّيَالِسَةِ حَتَّى رَأَيْتُ الطَّيَالِسَةَ".
ابوعثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا“، ابوعثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے، ریشمی کپڑوں سے، زعفرانی رنگ کے لباس سے، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔