سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
44. بَابُ : الْوَصَاةِ بِطَلَبَةِ الْعِلْمِ
44. باب: طالبان علم کی وصیت۔
Chapter: The directive regarding seekers of knowledge
حدیث نمبر: 247
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الحارث بن راشد المصري ، حدثنا الحكم بن عبدة ، عن ابي هارون العبدي ، عن ابي سعيد الخدري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" سياتيكم اقوام يطلبون العلم، فإذا رايتموهم، فقولوا لهم: مرحبا مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، واقنوهم"، قلت للحكم:" ما اقنوهم"؟ قال:" علموهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ رَاشِدٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدَةَ ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَيَأْتِيكُمْ أَقْوَامٌ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ، فَقُولُوا لَهُمْ: مَرْحَبًا مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاقْنُوهُمْ"، قُلْتُ لِلْحَكَمِ:" مَا اقْنُوهُمْ"؟ قَالَ:" عَلِّمُوهُمْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس کچھ لوگ علم حاصل کرنے آئیں گے، لہٰذا جب تم ان کو دیکھو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق انہیں «مرحبا» (خوش آمدید) کہو، اور انہیں علم سکھاؤ۔ محمد بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حکم سے پوچھا کہ  «اقنوهم»  کے کیا معنی ہیں، تو انہوں نے کہا: «علموهم»، یعنی انہیں علم سکھلاؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 4 (2650)، (تحفة الأشراف: 4262) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوہارون العبدی ضعیف ومتروک راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 280)

Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that: The Messenger of Allah said: "People will come to you seeking knowledge. When you see them say to them, 'Welcome, welcome,' in obedience to the injunctions of the Messenger of Allah and instruct them in knowledge."(One of the narrators said) "I said to Al-Hakam: 'What is 'Iqnuhum?' He said: 'Instruct them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ترمذي (2650) وانظر الحديث الآتي (249)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
حدیث نمبر: 248
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا المعلى بن هلال ، عن إسماعيل ، قال: دخلنا على الحسن نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على ابي هريرة نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ملانا البيت وهو مضطجع لجنبه، فلما رآنا قبض رجليه، ثم قال:" إنه سياتيكم اقوام من بعدي يطلبون العلم، فرحبوا بهم، وحيوهم، وعلموهم"، قال: فادركنا والله اقواما ما رحبوا بنا، ولا حيونا، ولا علمونا إلا بعد ان كنا نذهب إليهم فيجفونا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ لِجَنْبِهِ، فَلَمَّا رَآنَا قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ سَيَأْتِيكُمْ أَقْوَامٌ مِنْ بَعْدِي يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، فَرَحِّبُوا بِهِمْ، وَحَيُّوهُمْ، وَعَلِّمُوهُمْ"، قَالَ: فَأَدْرَكْنَا وَاللَّهِ أَقْوَامًا مَا رَحَّبُوا بِنَا، وَلَا حَيَّوْنَا، وَلَا عَلَّمُونَا إِلَّا بَعْدَ أَنْ كُنَّا نَذْهَبُ إِلَيْهِمْ فَيَجْفُونَا.
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم دین سکھانا۔ پھر حسن بصری کہتے ہیں: قسم اللہ کی (طلب علم میں) ہمارا بہت سے ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا کہ انہوں نے نہ تو ہمیں مرحبا کہا، نہ ہمیں مبارکباد دی، اور نہ ہی ہمیں علم دین سکھایا، اس پر مزید یہ کہ جب ہم ان کے پاس جاتے تو وہ ہمارے ساتھ بری طرح پیش آتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12258، ومصباح الزجاجة: 100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 414) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس سند میں المعلی بن ہلال کی کئی لوگوں نے تکذیب کی ہے، اور اس پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے، اور اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3349)

It was narrated that Isma'il said: "We entered upon Hasan to inquire after him until we filled the house. He tucked up his legs, the he (hasan) said: 'We entered upon Abu Hurairah to inquire after him until we filled the house. He (Abu Hurairah) tucked up his legs and said: "We entered upon the Messenger of Allah until we filled the house. He was lying on his side, but when he saw us he tucked up his legs then he said: 'After I am gone, there will come to you people seeking knowledge. Welcome them, greet them and teach them.'" (Maudu')A narrator said: By Allah! We came across some people who did not welcome us, greet us, nor teach us unil we used to go to them, then they treated us rudely.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
معلي بن ھلال: كذاب
وقال الحافظ ابن حجر: اتفق النقاد علي تكذيبه (تقريب: 6807)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
حدیث نمبر: 249
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عمرو بن محمد العنقزي ، انبانا سفيان ، عن ابي هارون العبدي ، قال: كنا إذا اتينا ابا سعيد الخدري ، قال: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا:" إن الناس لكم تبع، وإنهم سياتونكم من اقطار الارض يتفقهون في الدين، فإذا جاءوكم فاستوصوا بهم خيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا:" إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ، وَإِنَّهُمْ سَيَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، فَإِذَا جَاءُوكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا".
ہارون عبدی کہتے ہیں کہ جب ہم ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تو وہ فرماتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: لوگ تمہارے پیچھے ہیں، اور عنقریب وہ تمہارے پاس زمین کے مختلف گوشوں سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے، لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 4 (2650)، (تحفة الأشراف: 4262) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوہارون العبدی ضعیف راوی ہے)

It was narrated that Abu Harun Al-'Abdi said: "When we came to Abu Sa'eed Al-Khudri, he would say: 'Welcome, in accordance with the injunction of the Messenger of Allah, for the Messenger of Allah said to us: "The people will follow you; they will come to you from all parts of the earth seeking to understand the religion. So when they come to you, take care of them."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف جدًا
ترمذي(2650) وانظر الحديث السابق (247)
أبو هارون العبدي: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.