(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو الوليد، حدثنا زائدة، عن عاصم بن كليب بإسناده ومعناه، قال فيه: ثم وضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد: وقال فيه: ثم جئت بعد ذلك في زمان فيه برد شديد فرايت الناس عليهم جل الثياب تحرك ايديهم تحت الثياب (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ: وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ شَدِيدٌ فَرَأَيْتُ النَّاسَ عَلَيْهِمْ جُلُّ الثِّيَابِ تَحَرَّكُ أَيْدِيهِمْ تَحْتَ الثِّيَاب
عاصم بن کلیب نے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اس میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت پہنچے اور کلائی پر رکھا، اس میں یہ بھی ہے کہ پھر میں سخت سردی کے زمانہ میں آیا تو میں نے لوگوں کو بہت زیادہ کپڑے پہنے ہوئے دیکھا، ان کے ہاتھ کپڑوں کے اندر ہلتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11781) (صحیح)»
The above tradition has been transmitted by Asim bin Kulaib through a different chain of narrators and to the same effect. This version has: “He then placed his right hand on the back of his left palm and his wrist and forearm. ” This also adds: “I then came back afterwards in a season when it was severe cold. I saw the people putting on heavy clothes moving their hands under the clothes (i. e. raised their hands before and after bowing). ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 726
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انظر الحديث السابق (726)
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استفتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا اراد ان يركع وبعد ما يرفع راسه من الركوع، وقال سفيان مرة: وإذا رفع راسه واكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع راسه من الركوع ولا يرفع بين السجدتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ: وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔ سفیان نے (”اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی“ کے بجائے) ایک مرتبہ یوں نقل کیا: ”اور جب آپ اپنا سر اٹھاتے“، اور زیادہ تر سفیان نے: ”رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد“ کے الفاظ ہی کی روایت کی ہے، اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
Salim reported on the authority of his father (Ibn Umar): I saw the Messenger of Allah ﷺ that when he began prayer, he used to raise his hands opposite his shoulders, and he did so when he bowed, and raised his head after bowing. Sufyan (a narrator) once said: “When he raised his head: ; and after he used to say: “When he raised his head after bowing. He would not raise (his hands) between the two prostrations. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 720
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (735، 736، 738) صحيح مسلم (390)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي، حدثنا بقية، حدثنا الزبيدي، عن الزهري، عن سالم، عن عبد الله بن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى تكون حذو منكبيه ثم كبر، وهما كذلك فيركع، ثم إذا اراد ان يرفع صلبه رفعهما حتى تكون حذو منكبيه، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ولا يرفع يديه في السجود ويرفعهما في كل تكبيرة يكبرها قبل الركوع حتى تنقضي صلاته". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ، وَهُمَا كَذَلِكَ فَيَرْكَعُ، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى تَكُونَ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، یہاں تک کہ وہ آپ کے دونوں کندھوں کے مقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «الله أكبر» کہتے، اور وہ دونوں ہاتھ اسی طرح ہوتے، پھر رکوع کرتے، پھر جب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھانے کا ارادہ کرتے تو بھی ان دونوں کو اٹھاتے (رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ وہ آپ کے کندھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے، اور سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ نہ اٹھاتے، اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ کی نماز پوری ہو جاتی۔
Abdullah bin Umar said: The Messenger of Allah ﷺ used to raise his hands opposite his shoulders when he began prayer, then he uttered takbir (Allah is most great) in the same condition, and then he bowed. And when he raised his back (head) after bowing he raised them opposite his shoulders, and said: “Allah listens to him who praises Him. ” But he did not raise his hand when he prostrated himself; he rather raised them when he uttered the takbir (Allah is most great) before bowing until his prayer is finished.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 721
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن ورواه ابن أبي أخي الزھري عن الزھري به عند أحمد (2/133، 134) وابن الجارود (178) وسنده حسن
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة الجشمي، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، قال: حدثنا محمد بن جحادة، حدثني عبد الجبار بن وائل بن حجر، قال: كنت غلاما لا اعقل صلاة ابي، قال: فحدثني وائل بن علقمة، عن ابي وائل بن حجر، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان إذا كبر رفع يديه، قال: ثم التحف ثم اخذ شماله بيمينه وادخل يديه في ثوبه، قال: فإذا اراد ان يركع اخرج يديه ثم رفعهما، وإذا اراد ان يرفع راسه من الركوع رفع يديه ثم سجد ووضع وجهه بين كفيه، وإذا رفع راسه من السجود ايضا رفع يديه حتى فرغ من صلاته"، قال محمد: فذكرت ذلك للحسن بن ابي الحسن، فقال: هي صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعله من فعله وتركه من تركه، قال ابو داود: روى هذا الحديث همام، عن ابن جحادة، لم يذكر الرفع مع الرفع من السجود. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي، قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْر، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ"، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ، عَنْ ابْنِ جُحَادَةَ، لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑا، اور انہیں اپنے کپڑے میں داخل کر لیا، جب آپ نے رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ (چادر سے) نکالے پھر رفع یدین کیا، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کیا تو رفع یدین کیا، پھر سجدہ کیا اور اپنی پیشانی کو دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں رکھا، اور جب سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو رفع یدین ۱؎ کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے۔ محمد کہتے ہیں: میں نے حسن بصری سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے، کرنے والوں نے ایسا ہی کیا اور چھوڑنے والوں نے اسے چھوڑ دیا۔ أبوداود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 15 (401)، (تحفة الأشراف: 11774، 11788)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 11 (890)، الافتتاح 139 (1103)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 3 (810)، مسند احمد (4/317، 318)، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1217)، 92 (1397) (ولیس عند أحد ذکر رفع الیدین مع الرفع من السجود) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مؤلف کے سوا کسی کے یہاں بھی سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہے، اکثر علماء کے نزدیک مؤلف کی یہ روایت منسوخ ہے۔
Abd al-Jabbar bin Wail (bin Hujr) said: I was a small boy and I did not understand the prayer of my father. So Wail bin Alqamah reported Wail bin Hujr as saying: I offered prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. He used to raise his hands when he pronounced the takbir (Allah is most great), then pulled his garment around him, then placed his right hand on his left, and entered his hands in his garment. When he was about to bow he took his hands out of his garment, and then raised them. And when he raised his head after bowing, he raised his hands. He then prostrated himself and placed his face (forehead on the ground) between his hands. And when he raised his head after prostration, he also raised his hands until he finished his prayer. Muhammad (a narrator) said: I mentioned it to al-Hasan bin Abu al-Hasan who said: This is how the Messenger of Allah ﷺ offered prayer; some did it and others abandoned it. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Hammam from ibn Juhadah, but he did not mention the raising of hands after he raised his head at the end of the prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 722
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف شاذ وقوله ”وإذا رفع رأسه من السجود أيضًا رفع يديه“ شاذ مخالف لحديث مسلم (401) وغيره ومعناه إن صح: ’’إذا رفع رأسه من سجود الركعة الثانية وأراد أن يقوم من التشھد رفع يديه“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38
عبدالجبار بن وائل کہتے ہیں: مجھ سے میرے گھر والوں نے بیان کیا کہ میرے والد نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/316) (صحیح)»
Wail bin Hujr said: He saw that when the Prophet ﷺ stood up to pray he raised his hands till they were in front of his shoulders and placed his thumbs opposite his ears; then he uttered the Takbir (Allah is most great).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 724
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أھل بيت عبدالجبار: مجهولون،كما قال المنذري (عون المعبود 1/ 264) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: قلت لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي، قال:" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستقبل القبلة فكبر فرفع يديه حتى حاذتا اذنيه، ثم اخذ شماله بيمينه، فلما اراد ان يركع رفعهما مثل ذلك ثم وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع راسه من الركوع رفعهما مثل ذلك، فلما سجد وضع راسه بذلك المنزل من بين يديه، ثم جلس فافترش رجله اليسرى ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى وحد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى وقبض ثنتين وحلق حلقة، ورايته يقول هكذا: وحلق بشر الإبهام والوسطى واشار بالسبابة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، قَالَ:" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ رَأْسَهُ بِذَلِكَ الْمَنْزِلِ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا: وَحَلَّقَ بِشْرٌ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز ادا کرتے ہیں؟ (میں نے دیکھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور آپ نے ”اللہ اکبر“ کہا، پھر دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ دونوں کانوں کے بالمقابل ہو گئے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے بائیں ہاتھ کو پکڑا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کا ارادہ کیا تو بھی اسی طرح ہاتھوں کو اٹھایا، پھر دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، پھر رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی انہیں اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں کے بیچ اس جگہ پہ رکھا، پھر بیٹھے تو اپنا بایاں پیر بچھایا، اور بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کو داہنی ران سے جدا رکھا اور دونوں انگلیوں (خنصر، بنصر) کو بند کر لیا اور دائرہ بنا لیا (یعنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے)۔ بشر بن مفضل بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے شیخ عاصم بن کلیب کو دیکھا وہ اسی طرح کرتے تھے، اور بشر نے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا دائرہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الافتتاح 11 (890)، سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 3 (810)، (تحفة الأشراف: 11781)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/316، 317، 318، 319) (صحیح) ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (957)»
Narrated Wail ibn Hujr: I purposely looked at the prayer of the Messenger of Allah ﷺ, how he offered it. The Messenger of Allah ﷺ stood up, faced the direction of the qiblah and uttered the takbir (Allah is most great) and then raised his hands in front of his ears, then placed his right hand on his left (catching each other). When he was about to bow, he raised them in the same manner. He then placed his hands on his knees. When he raised his head after bowing, he raised them in the like manner. When he prostrated himself he placed his forehead between his hands. He then sat down and spread his left foot and placed his left hand on his left thigh, and kept his right elbow aloof from his right thigh. He closed his two fingers and made a circle (with the fingers). I (Asim ibn Kulayb) saw him (Bishr ibn al-Mufaddal) say in this manner. Bishr made the circle with the thumb and the middle finger and pointed with the forefinger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 725
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (480، 714 وسندھما صحيح)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا شريك، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم حين افتتح الصلاة رفع يديه حيال اذنيه، قال: ثم اتيتهم فرايتهم يرفعون ايديهم إلى صدورهم في افتتاح الصلاة وعليهم برانس واكسية". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَى صُدُورِهِمْ فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِمْ بَرَانِسُ وَأَكْسِيَةٌ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے بالمقابل اٹھایا، پھر میں (ایک زمانہ کے بعد) لوگوں کے پاس آیا تو میں نے انہیں دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھ اپنے سینوں تک اٹھاتے اور حال یہ ہوتا کہ ان پر جبے اور چادریں ہوتیں۔
Narrated Wail ibn Hujr: I witnessed the Prophet ﷺ raise his hands in front of his ears when he began to pray. I then came back and saw them (the people) raising their hands up to their chest when they began to pray. They wore long caps and blankets.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 727
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك عنعن في ھذا المتن وھو مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، وهذا حديث احمد، قال: اخبرنا عبد الحميد يعني ابن جعفر اخبرني محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة، قال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فلم فوالله؟ ما كنت باكثرنا له تبعا ولا اقدمنا له صحبة، قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يكبر حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا، ثم يقرا، ثم يكبر فيرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه، ثم يعتدل فلا يصب راسه ولا يقنع، ثم يرفع راسه، فيقول: سمع الله لمن حمده، ثم يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا، ثم يقول: الله اكبر، ثم يهوي إلى الارض فيجافي يديه عن جنبيه، ثم يرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ويفتح اصابع رجليه إذا سجد ويسجد، ثم يقول: الله اكبر، ويرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها حتى يرجع كل عظم إلى موضعه، ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك، ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما كبر عند افتتاح الصلاة، ثم يصنع ذلك في بقية صلاته حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الايسر"، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَلِمَ فَوَاللَّهِ؟ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً، قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ"، قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبدالحمید بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے خبر دی ہے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے (لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کیجئیے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کر لیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہو کر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر «الله أكبر» کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر «الله أكبر» کہتے اور (دوسرے سجدہ سے) اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ نماز شروع کرنے کے وقت «الله أكبر» کہا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا، تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے)۔ اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 145 (828)، سنن الترمذی/الصلاة 78 (304)، سنن النسائی/التطبیق 6 (1040)، والسہو 2 (1182)، 29 (1236)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15 (1061)، (تحفة الأشراف: 11897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424) سنن الدارمی/الصلاة 70 (1346) (كلهم مختصرًا من سياق المؤلف، وليس عند البخاري ذكر رفع اليدين ما سوى عند التحريمة) (صحیح)»
Abu Humaid al-Saeedi once told a company of ten of the companions of the Messenger of Allah ﷺ ; Abu Qatadah was one of them: I am one among you who is more informed of the way the Messenger of Allah ﷺ prayed. They said: Why, By Allah, you did not follow him more than us, nor did you remain in his company longer than us? He said: Yes. They said: Then describe (how the Prophet prayed). He said: When the Messenger of Allah ﷺ stood up to pray, he raised his hands so as to bring them opposite his shoulders, and uttered the takbir (Allah is the most great), until every bone rested in its place properly: then re recited (some verses from the Quran); then he uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite his shoulders; then he bowed; placing the palms of his hands on his knees and keeping himself straight, neither raising nor lowering his head; then raised his head saying: “Allah listens to him who praise Him”; then raised his hands so as to bring them exactly opposite to his shoulders; then uttered: “Allah is most great”; then lowered himself to the ground (in prostration), keeping his arms away from his sides; then raised his head, bent his left foot and sat on it, and opened the toes when he prostrated: then he uttered: “Allah is most great”; then raised his head, bent his left foot and sat on it so that every bone returned to its place properly; then he did the same in the second (rak’ah). At the end of the two Rak’ahs he stood up and uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite to his shoulders; then he bowed, placing the palms of his hands on his knees and keeping himself straight, neither raising or lowering his head: then raised his head saying: “Allah listens to him who praises Him”; then raised his hands so as to bring them exactly opposite his shoulders; then uttered: “Allah is most great”; then lowered himself to the ground (in prostration), keeping his arms away from his sides; then raised his head, bent his left foot and sat on it, and opened the toes when he prostrated himself; then he prostrated; then uttered: “Allah is most great”; then raised his head, bent his left foot and sat on it so that every bone returned to its place properly; then he did the same in the second (rak’ah). At the end of two rak’ahs he stood up and uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite to his shoulders in the way he had uttered the Takbir (Allah is most great) at the beginning of the prayer; then he did that in the remainder of his prayer; and after prostration which if followed by the taslim (salutation) he out his left foot and sat on his left hip. They said: You have spoken the truth. This is how he ﷺ used to pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 729
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (801) صححه ابن خزيمة (587، 588 وسندھما صحيح) عبد الحميد بن جعفر وثقه الجمھور ومحمد بن عمرو بن عطاء صرح بالسماع
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا عبد الاعلى، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر،" انه كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه وإذا ركع، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، وإذا قام من الركعتين رفع يديه"، ويرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: الصحيح قول ابن عمر ليس بمرفوع، قال ابو داود: وروى بقية اوله، عن عبيد الله، واسنده ورواه الثقفي، عن عبيد الله واوقفه على ابن عمر، قال فيه: وإذا قام من الركعتين يرفعهما إلى ثدييه، وهذا هو الصحيح، قال ابو داود: ورواه الليث بن سعد، ومالك، وايوب، وابن جريج موقوفا، واسنده حماد بن سلمة وحده، عن ايوب، ولم يذكر ايوب، ومالك الرفع: إذا قام من السجدتين، وذكره الليث في حديثه، قال ابن جريج فيه: قلت لنافع: اكان ابن عمر يجعل الاولى ارفعهن؟ قال: لا سواء، قلت: اشر لي؟ فاشار إلى الثديين او اسفل من ذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ"، وَيَرْفَعُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: الصَّحِيحُ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ لَيْسَ بِمَرْفُوعٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى بَقِيَّةُ أَوَّلَهُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَأَسْنَدَهُ وَرَوَاهُ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، قَالَ فِيهِ: وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ يَرْفَعُهُمَا إِلَى ثَدْيَيْهِ، وَهَذَا هُوَ الصَّحِيحُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَمَالِكٌ، وَأَيُّوبُ، وَابْنُ جُرَيْجٍ مَوْقُوفًا، وَأَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحْدَهُ، عَنْ أَيُّوبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَيُّوبُ، وَمَالِكٌ الرَّفْعَ: إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَذَكَرَهُ اللَّيْثُ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ فِيهِ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَجْعَلُ الْأُولَى أَرْفَعَهُنَّ؟ قَالَ: لَا سَوَاءً، قُلْتُ: أَشِرْ لِي؟ فَأَشَارَ إِلَى الثَّدْيَيْنِ أَوْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب نماز میں داخل ہوتے تو «الله اكبر» کہتے، اور جب رکوع کرتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے تو رفع یدین کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب دونوں رکعتوں سے اٹھتے تو رفع یدین کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے، اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح یہی ہے کہ یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع نہیں ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بقیہ نے اس حدیث کا ابتدائی حصہ عبیداللہ سے روایت کیا ہے، اور اسے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور ثقفی نے بھی اسے عبیداللہ سے روایت کیا ہے مگر ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ٹھہرایا ہے، اس میں یوں ہے: ”جب آپ دونوں رکعت پوری کر کے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھ دونوں چھاتیوں تک اٹھاتے“، اور یہی صحیح ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، مالک، ایوب اور ابن جریج نے موقوفاً روایت کیا ہے، صرف حماد بن سلمہ نے اسے ایوب کے واسطے سے مرفوعاً روایت کیا ہے، ایوب اور مالک نے اپنی روایت میں دونوں سجدوں سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے، البتہ لیث نے اپنی روایت میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن جریج نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا ہے کہ میں نے نافع سے پوچھا: کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما پہلی بار میں ہاتھ زیادہ اونچا اٹھاتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ ہر مرتبہ برابر اٹھاتے تھے۔ میں نے کہا: اشارہ کر کے مجھے بتاؤ تو انہوں نے دونوں چھاتیوں تک یا اس سے بھی نیچے تک اشارہ کیا۔
Nafi said on the authority of Ibn Umar that when he began prayer, he uttered the takbir ( Allah is most great) and raised his hands; and when he bowed ( he raised his hands); and when he said: “Allah listens to him who praises Him, ” (he raised his hands); and when he stood up at the end of two rak’ahs, he raised his hands. He (Ibn Umar) traced that back to the Messenger of Allah ﷺ. Abu Dawud said: What is correct is that the tradition reported by Ibn Umar does not go back to the Prophet (may peace beupon him). Abu Dawud said: The narrator Baqiyyah reported the first part of this tradition from Ubaid Allah and traced it back to the Prophet ﷺ; and the narrator al-Thaqafi reported it from Ubaid Allah as a statement of Ibn Umar himself (not from the Porphet). In this version he said: When he stood at the end of two rak’ahs he raised them up to his breasts. And this is the correct version. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted as a statement of Ibn Umar (and not of the Prophet) by al-Laith bin Saad, Malik, Ayyub, and Ibn Juraij; and this has been narrated as a statement of the Prophet ﷺ by Hammad bin Salamah alone on the authority of Ayyub. Ayyub and Malik did not mention his raising of hands when he stood after two prostrations, but al-Laith mentioned it in his version. Ibn Juraij said in this version: I asked Nafi: Did Ibn Umar raise (his hands) higher for the first time? He said: No, I said: Point out to me. He then pointed to the breasts or lower than that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 740
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (739) صححه البغوي في شرح السنة (3/21) وما قال بعض الناس في تعليله فليس بعله قادحة والحمد لله
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو «الله اكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7415)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/145)، البخاري في رفع الیدین (25)(صحیح)»
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن النسائی/الافتتاح 17(896)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15(864)، (تحفة الأشراف: 10228)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(16)، مسند احمد (1/93) سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274) (حسن صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: When the Messenger of Allah ﷺ stood for offering the obligatory prayer, he uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands opposite to his shoulders; and he did like that when he finished recitation (of the Quran) and was about to bow; and he did like that when he rose after bowing; and he did not raise his hands in his prayer while he was in his sitting position. When he stood up from his prostrations (at the end of two rak'ahs), he raised his hands likewise and uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands so as to bring them up to his shoulders, as he uttered the takbir in the beginning of the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 743
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (584 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع حتى يبلغ بهما فروع اذنيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ حَتَّى يَبْلُغَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔
Malik bin al-Huwairith said: I saw the Prophet ﷺ raise his hands when he uttered the takbir (Allah is most great), when he bowed and when he raised his head after bowing until he brought them to the lobes of his ears.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 744
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن إدريس، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، قال: قال عبد الله:" علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، فكبر ورفع يديه، فلما ركع طبق يديه بين ركبتيه"، قال: فبلغ ذلك سعدا، فقال: صدق اخي، قد كنا نفعل هذا ثم امرنا بهذا، يعني الإمساك على الركبتين. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ طَبَّقَ يَدَيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ"، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدًا، فَقَالَ: صَدَقَ أَخِي، قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ أُمِرْنَا بِهَذَا، يَعْنِي الْإِمْسَاكَ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی تو آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہاتھ ملا کر آپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھائی (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا یعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔
Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ taught us how to pray. He then uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands; when he bowed, he joined his hands and placed them between his knees. When this (report) reached Saad, he said: My brother said truly. We used to do this; then we were later on commanded to do this, that is, to place the hands on the knees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 746
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انظر الحديث الآتي (868)
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، اور جب اپنی قرأت پوری کر چکتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (رفع یدین کرتے)، اور نماز میں بیٹھنے کی حالت میں کسی بھی جگہ رفع یدین نہیں کرتے، اور جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے اور «الله اكبر» کہتے، اور عبدالعزیز کی سابقہ حدیث میں گزری ہوئی دعا کی طرح کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ دعا کرتے، البتہ اس روایت میں: «والخير كله في يديك والشر ليس إليك» کا ذکر نہیں ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے: نماز سے فارغ ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑ ھتے: «اللهم اغفر لي ما قدمت وأخرت وما أسررت وأعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت»”اے اللہ! میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے سارے گناہوں کی مغفرت فرما، تو ہی میرا معبود ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں“۔
Ali bin Abi Talib said: When the Messenger of Allah ﷺ stood up for (offering) obligatory prayer, he uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands opposite to his shoulders, and he did so when he finished the recitation (of the Quran) and when he was about to bow; and he did like that when he raised (his head) after bowing. He did not raise his hands in prayer when he was sitting. When he stood at the end of two rak’ahs, he raised his hands in a similar way and uttered the takbir and supplicated in a more or less the same manner as narrated by Abd al-Aziz in his version. This version does not mention the words “All good is in Thy Hands and evil does not pertain to Thee. ” And this adds: He said when he finished the prayer: “O Allah, forgive me my former and latter sins, my open and secret sins; Thou art my deity; there is no God but Thee.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 760
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن انظر الحديث السابق (744)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: قلت: لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي،" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستقبل القبلة، فكبر، فرفع يديه حتى حاذتا باذنيه، ثم اخذ شماله بيمينه، فلما اراد ان يركع رفعهما مثل ذلك، قال: ثم جلس فافترش رجله اليسرى، ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى، وحد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، وقبض ثنتين، وحلق حلقة، ورايته يقول هكذا: وحلق بشر الإبهام والوسطى واشار بالسبابة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي،" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَكَبَّرَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ، وَحَلَّقَ حَلْقَةً، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا: وَحَلَّقَ بِشْرٌ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے تو قبلہ کا استقبال کیا پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ انہیں پھر اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا پھر اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑا، پھر جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں پھر اسی طرح اٹھایا، (رفع یدین کیا) وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا اور اپنی داہنی کہنی کو اپنی داہنی ران سے اٹھائے رکھا اور دونوں انگلیاں (یعنی چھنگلیا اور اس کے قریب کی انگلی) بند کر لی اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ بنا لیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ اور بشر (راوی) نے بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر اور کلمے کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اور اس کے علاوہ جتنی حدیثیں اس سلسلے میں آئی ہیں،ان سب سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ شروع ہی سے آپ اسی طرح (انگلی کے) اشارہ کی شکل پر بیٹھتے ہی تھے نہ یہ کہ جب أشہدان لاإلہ إلاللہ پڑھتے تب انگلی سے اشارہ کرتے۔
Narrated Wail ibn Hujr: I said that I should look at the prayer of the Messenger of Allah ﷺ how he prays. The Messenger of Allah ﷺ stood up and faced the qiblah (i. e. the direction of Kabah) and uttered the takbir (Allah is most great); then he raised his hands till he brought them in front of his ears; then he caught hold of his left hand with his right hand (i. e. folded his hands). When he was about to bow, he raised them (his hands) in a like manner. Then he sat, stretched out his left foot (to sit on it), placed his left hand on his left thigh, and kept away the tip of his right elbow from his right thigh, joined two fingers, formed a ring, to do so. And the narrator Bishr made a ring with the thumb and the middle finger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 957
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (911)