سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
67. باب فِي فَضْلِ صَوْمِهِ
67. باب: عاشوراء کے روزے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Fasting it (’Ashura’).
حدیث نمبر: 2447
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عبد الرحمن بن مسلمة، عن عمه، ان اسلم اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" صمتم يومكم هذا؟ قالوا: لا. قال: فاتموا بقية يومكم واقضوه. قال ابو داود: يعني يوم عاشوراء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ أَسْلَمَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْتُمْ يَوْمَكُمْ هَذَا؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَاقْضُوهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ".
عبدالرحمٰن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے پوچھا: کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا روزہ رکھا ہے؟ جواب دیا: نہیں، فرمایا: دن کا بقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور روزے کی قضاء کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی عاشوراء کے دن۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الصیام 36 (2320) (تحفة الأشراف: 15628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/29، 367، 409) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الرحمن لین الحدیث ہیں)

Narrated Abdur Rahman ibn Maslamah: Abdur Rahman reported on the authority of his uncle that the people of the tribe Aslam came to the Prophet ﷺ. He said (to them): Did you fast on this day? They replied: No. He said: Complete the rest of your day, and make atonement for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2441


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن مسلمة مجهول
انظر التحرير (3884) لم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
حدیث نمبر: 2442
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان يوم عاشوراء يوما تصومه قريش في الجاهلية، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه في الجاهلية. فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة" صامه وامر بصيامه، فلما فرض رمضان كان هو الفريضة، وترك عاشوراء فمن شاء صامه ومن شاء تركه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ. فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ" صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ هُوَ الْفَرِيضَةُ، وَتُرِكَ عَاشُورَاءُ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا روزہ نبوت سے پہلے رکھتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے اس کا روزہ رکھا، اور اس کے روزے کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے ہی فرض رہے، اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا اب اسے جو چاہے رکھے جو چاہے چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 69 (2002)، (تحفة الأشراف: 17157)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصیام 19 (1125)، سنن الترمذی/الصوم 49 (753)، موطا امام مالک/الصیام 11(33)، سنن الدارمی/الصوم 46 (1803) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Quraish used to fast on the day of Ashurah in pre Islamic days. The Messenger of Allah ﷺ would fast on it in pre-Islamic period. When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, he fasted on it and commanded to fast on it. When the fast of Ramadan was prescribed, that became obligatory, and (fasting on) Ashurah was abandoned. He who wishes may fast on it and he who wishes may leave it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2436


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2002) صحيح مسلم (1125)
حدیث نمبر: 2445
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، حدثنا ابن وهب، اخبرني يحيى بن ايوب، ان إسماعيل بن امية القرشي، حدثه انه سمع ابا غطفان يقول: سمعت عبد الله بن عباس يقول: حين صام النبي صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء وامرنا بصيامه، قالوا: يا رسول الله، إنه يوم تعظمه اليهود والنصارى. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإذا كان العام المقبل صمنا يوم التاسع". فلم يات العام المقبل حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: حِينَ صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِيَامِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا يَوْمَ التَّاسِعِ". فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا اور ہمیں بھی اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 20 (1134)، (تحفة الأشراف: 6566) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہود کی مخالفت میں اس کے ساتھ نو کو بھی روزہ رکھنے کا عزم کیا تھا اور قولا اس کا حکم بھی دیا تھا، ویسے ایک دن پہلے بھی روزہ رہنے سے شکرانہ ادا ہو سکتا ہے۔

Ibn Abbas said: When the Prophet ﷺ on the day of Ashurah and commanded us to fast on it, they (i. e. Companions) said: Messenger of Allah, this is a day which is considered great by Jews and Christians ? The Messenger of Allah ﷺ said: When the next year comes, we shall fast on the 9th of Muharram. But the next year the Messenger of Allah ﷺ breathed his last.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2439


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1134)
حدیث نمبر: 2446
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد، عن معاوية بن غلاب. ح وحدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرني حاجب بن عمر، جميعا المعنى عن الحكم بن الاعرج، قال: اتيت ابن عباس وهو متوسد رداءه في المسجد الحرام. فسالته عن صوم يوم عاشوراء. فقال:" إذا رايت هلال المحرم فاعدد، فإذا كان يوم التاسع فاصبح صائما". فقلت: كذا كان محمد صلى الله عليه وسلم يصوم؟ فقال: كذلك كان محمد صلى الله عليه وسلم يصوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلَّابٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، جَمِيعًا الْمَعْنَى عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ. فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا". فَقُلْتُ: كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ؟ فَقَالَ: كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ.
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 20 (1133)، سنن الترمذی/الصوم 50 (754)، (تحفة الأشراف: 5412)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/239، 246، 280، 344، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پچھلی حدیث میں ہے آئندہ سال آیا نہیں کہ آپ وفات پا گئے اور اس حدیث میں ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح (نو محرم کا) روزہ رکھتے تھے بات صحیح یہی ہے کہ نو کے روزہ رکھنے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو موقع نہیں ملا، لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس بنا پر کہہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سے روزہ رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا، نیز قولا اس کا حکم بھی دیا تھا۔

Al-Hakam bin al-Araj said: I came to Ibn Abbas who was leaning against his sheet of cloth in the Sacred Mosque (al-Masjid al-Haram). I asked him about fasting on the day of Ashurah. He said: When you sight the moon of al-Muharram, count (the days). When the 9th of Muharram comes, fast from the morning. I said: Would Muhammad ﷺ observe this fast ? He replied: Thus Muhammad ﷺ used to fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2440


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1133)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.